کراچی میں بھٹے کی فروخت کا کام سال بھر جاری رہتا ہے ایکسپریس سروے

بھٹا فروخت کرنیوالوں کی اکثریت کا تعلق پختون برادری سے ہے، تمام اخراجات نکال کر 500 سے 600 روپے بچ جاتے ہیں


عامر خان May 02, 2014
صدر میں ریڑھی پر مکئی کے دانے فروخت کرنے والا دانوں کو ہوا میں اچھال کر چھان رہا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

لاہور: کراچی میں گرمی ہو یا سردی مکئی کے بھٹے کی فروخت کا کام سال بھر جاری رہتا ہے ، بھٹا کھانے میں منفرد ذائقے کا حامل ہوتا ہے، بھٹے کی فروخت کو عموماً چھلی بھی کہا جاتا ہے۔

کراچی میں بھٹا فروخت کرنے والوں کی اکثریت کا تعلق پختون برادری سے ہے،ایکسپریس نے کراچی میں بھٹا فروخت کرنے والوں پر سروے کیا، سروے کے دوران ریڑھی پر بھٹا فروخت کرنے والے فاخر خان نے بتایا کہ کراچی ملک میں وہ واحد شہر ہے ،جو پردیسیوں کو بھی روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے، انھوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا اور فاٹا میں روزگار کے ذرائع کم ہیں جس کی وجہ سے ان علاقوں میں رہائش پذیر پختونوں کی بڑی تعداد اپنے اہل خانہ کی کفالت کے لیے کراچی کا رخ کرتے ہیں اور یہاں آ کر مختلف پیشوں سے وابستہ ہو جاتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ زیادہ تر پختون برادری سے تعلق رکھنے والے افراد محنت مزدوری کرتے ہیں اور جن لوگوں کے پاس وسائل ہوتے ہیں وہ اپنا چھوٹا موٹا کام شروع کر دیتے ہیں، ویسے تو پختون برادری کے لوگ زیادہ تر ہوٹل میں ٹیبل مین یا باہر والے کا کام کرتے ہیں یا پھر وہ تعمیراتی کاموں سے وابستہ ہو جاتے ہیں ،تاہم زیادہ تر افراد بھٹا فروخت کرنے کا کام کرتے ہیں ،انھوں نے بتایا کہ کراچی میں بھٹا فروخت کرنے والوں کی90 فیصد تعداد پختون ہے اور یہ افراد باجوڑ ایجنسی سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ 10 فیصد دیگر برادریوں کے افراد بھی بھٹے کی فروخت کے کام سے وابستہ ہیں ،انھوں نے بتایا کہ بھٹا فروخت کرنا انتہائی محنت طلب کام ہے، صبح 5 بجے اٹھ کر اس کام کا آغاز کیا جاتا ہے اور رات8بجے تک یہ کام کرتے ہیں جس کے بعد تمام اخراجات نکال کر 500 سے 600 روپے بچ جاتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ بھٹہ زیادہ تر پھیری لگا کر فروخت کیا جاتا ہے ،اس کے علاوہ کھارادر ، میٹھادر ، کیماڑی ، اولڈ سٹی ایریا ، گارڈن ، صدر ، لائنز ایریا ، لیاقت آباد ، لانڈھی ، کورنگی ، قائد آباد ، نیو کراچی ، سہراب گوٹھ، سرجانی ٹاؤن ، بنارس ، اورنگی ٹاؤن اور دیگر علاقوں کے علاوہ اسکولوں اور کالجوں کے باہر بازاروں اور عوامی مقامات پر بھٹہ فروخت کیا جاتا ہے ،انھوں نے بتایا کہ کراچی میں تقریباً 2000سے زائد افراد ٹھیلوں پر بھٹہ فروخت کرنے کا کام کرتے ہیں ، بھٹے کی فروخت سال بھر جاری رہتی ہے،تاہم رمضان واحد مہینہ ہوتا ہے جس میں بھٹے کی فروخت کا کام 80 فیصد کم ہو جاتا ہے اور اس کام کو زیادہ تر کرنے والے لوگ چھٹی گذارنے اپنے آبائی علاقوں میں چلے جاتے ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں