تمام ادارے 20 سال تک اپنی حدود میں کام کریں تو کامیابی پاکستان کے قدم چومے گی وزیراعظم
قرآن پاک کی بے حرمتی کا واقعہ قابل مذمت ہے،سویڈن حکومت مجرموں کیخلاف کارروائی کرے، وزیراعظم کی کابینہ اجلاس میں گفتگو
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونا ہمارے کے فخر کا نہیں بلکہ فکر کا لمحہ ہے، تمام ادارے 15 سے 20 سال تک اپنے حدود میں کام کریں تو کامیابی پاکستان کے قدم چومے گی۔
کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بے پناہ کاوشوں کے بعد معاہدہ طے ہوا، نو ماہ میں پاکستان کو تین ارب ڈالر ملیں گے، پہلی قسط جولائی میں ملے گی جو 1.1 ارب ڈالر کی ہوگی، بلاول بھٹو زرداری کے ذریعے اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری کے پیغام دیا ہے کہ اگر پاکستان کو مزید کوئی مدد درکار ہے تو میں حاضر ہوں، آئی ایم ایف اور یو اقوام متحدہ کا تعاون پر شکر گزار ہوں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ معاہدہ ہونے سے کئی ماہ قبل سے چین نے پانچ ارب ڈالر قرض رول اوور کر کے ہماری مدد کی، ہم نے حالیہ کمرشل لون وقت سے قبل ادا کیے، کمرشل بینکوں کے جو قرضے رول اوور ہوئے تو یہ بڑی کامیابی ہے، ماضی میں بھی چین نے ہماری مدد کی اور آج بھی کی، اگر تین ماہ میں ہمیں چین سے یہ پانچ ارب ڈالر نہ ملتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا، میں یہ الفاظ زبان پر نہیں لانا چاہتا، ساتھ ہی سعودی عرب نے دو ارب ڈالر کی ہمیں یقین دہانی کرائی جس پر ان کا شکر گزار ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اسلامک بینک نے پیرس میں ہماری ایک ارب ڈالر سے مدد کی یقین دہانی کرادی اور رقم دینے کا اعلان کردیا جو کہ بڑی مدد ہے۔
وزیراعظم نے ایک بار پھر بتایا کہ سعودی عرب سے دو ارب ڈالر کی یقین دہانی میں ہمارے سپہ سالار کا بہت بڑا کردار ہے۔
شہباز شریف نے امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف معاہدے کے بعد پاکستان معاشی اعتبار سے درست سمت کی جانب چل پڑے گا، ہمیں ملک کے بہترین مستقبل کے لیے طویل المدتی منصوبے بنانا ہوں گے، تمام ادارے 15 سے 20 سال تک اپنی حد میں رہتے ہوئے کام کریں تو کامیابیاں پاکستان کے قدم چومیں گی۔
سویڈن میں پیش آئے واقعے کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں، وزیراعظم
سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم اس واقعے کی مذمت کرتی ہے، وزارت خارجہ کے ذریعے سویڈن کی حکومت سے رابطہ کریں گے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کا مطالبہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سویڈن میں ایک قبیح واقعہ پیش آیا ہے اور قرآن کریم کی ایک بار پھر بے حرمتی کی گئی جس پر پوری ملت اسلامیہ، حکومت پاکستان اور پوری قوم اس کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر مجرموں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں پہلے بھی ایسے دل خراش واقعات پیش آچکے ہیں، اس واقعے سے سامنے آیا ہے کہ سویڈن میں مسلمان اقلیت کے خلاف نفرت کا بیانیہ بنایا گیا ہے، پاکستانی حکومت اس کی نہ صرف مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ سوئس حکومت اس بیانیے کا نوٹس لے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اطمینان ہے کہ اس معاملے پر او آئی سی نے ہنگامی اجلاس بلایا اور واقعے کی مذمت کرتے ہوئے مجرموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور آئندہ کے لیے ایسے واقعات کی رو ک تھام کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا، ہم اس اجلاس اور فیصلے کی تائید کرتے ہیں، ہمارا سویڈن کی حکومت سے یہ مطالبہ جائز ہے اور ہم اپنی وزارت خارجہ کے ذریعے اس مطالبے کا فالو اپ بھی کریں گے۔
کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بے پناہ کاوشوں کے بعد معاہدہ طے ہوا، نو ماہ میں پاکستان کو تین ارب ڈالر ملیں گے، پہلی قسط جولائی میں ملے گی جو 1.1 ارب ڈالر کی ہوگی، بلاول بھٹو زرداری کے ذریعے اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری کے پیغام دیا ہے کہ اگر پاکستان کو مزید کوئی مدد درکار ہے تو میں حاضر ہوں، آئی ایم ایف اور یو اقوام متحدہ کا تعاون پر شکر گزار ہوں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ معاہدہ ہونے سے کئی ماہ قبل سے چین نے پانچ ارب ڈالر قرض رول اوور کر کے ہماری مدد کی، ہم نے حالیہ کمرشل لون وقت سے قبل ادا کیے، کمرشل بینکوں کے جو قرضے رول اوور ہوئے تو یہ بڑی کامیابی ہے، ماضی میں بھی چین نے ہماری مدد کی اور آج بھی کی، اگر تین ماہ میں ہمیں چین سے یہ پانچ ارب ڈالر نہ ملتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا، میں یہ الفاظ زبان پر نہیں لانا چاہتا، ساتھ ہی سعودی عرب نے دو ارب ڈالر کی ہمیں یقین دہانی کرائی جس پر ان کا شکر گزار ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اسلامک بینک نے پیرس میں ہماری ایک ارب ڈالر سے مدد کی یقین دہانی کرادی اور رقم دینے کا اعلان کردیا جو کہ بڑی مدد ہے۔
وزیراعظم نے ایک بار پھر بتایا کہ سعودی عرب سے دو ارب ڈالر کی یقین دہانی میں ہمارے سپہ سالار کا بہت بڑا کردار ہے۔
شہباز شریف نے امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف معاہدے کے بعد پاکستان معاشی اعتبار سے درست سمت کی جانب چل پڑے گا، ہمیں ملک کے بہترین مستقبل کے لیے طویل المدتی منصوبے بنانا ہوں گے، تمام ادارے 15 سے 20 سال تک اپنی حد میں رہتے ہوئے کام کریں تو کامیابیاں پاکستان کے قدم چومیں گی۔
سویڈن میں پیش آئے واقعے کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں، وزیراعظم
سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم اس واقعے کی مذمت کرتی ہے، وزارت خارجہ کے ذریعے سویڈن کی حکومت سے رابطہ کریں گے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کا مطالبہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سویڈن میں ایک قبیح واقعہ پیش آیا ہے اور قرآن کریم کی ایک بار پھر بے حرمتی کی گئی جس پر پوری ملت اسلامیہ، حکومت پاکستان اور پوری قوم اس کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر مجرموں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں پہلے بھی ایسے دل خراش واقعات پیش آچکے ہیں، اس واقعے سے سامنے آیا ہے کہ سویڈن میں مسلمان اقلیت کے خلاف نفرت کا بیانیہ بنایا گیا ہے، پاکستانی حکومت اس کی نہ صرف مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ سوئس حکومت اس بیانیے کا نوٹس لے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اطمینان ہے کہ اس معاملے پر او آئی سی نے ہنگامی اجلاس بلایا اور واقعے کی مذمت کرتے ہوئے مجرموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور آئندہ کے لیے ایسے واقعات کی رو ک تھام کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا، ہم اس اجلاس اور فیصلے کی تائید کرتے ہیں، ہمارا سویڈن کی حکومت سے یہ مطالبہ جائز ہے اور ہم اپنی وزارت خارجہ کے ذریعے اس مطالبے کا فالو اپ بھی کریں گے۔