7 ماہ میں پہلی بار مہنگائی کی شرح میں کمی
مئی کے آخر میں افراط زر کی سالانہ شرح 38 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ جون میں یہ 29.4 کی سطح پر پہنچ گئی
ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی آنا شروع ہوگئی، گزشتہ ماہ جون میں نو فیصد کمی کے ساتھ مہنگائی کی شرح 29.4 فیصد رہی۔
وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جون 2023 میں مہنگائی کی شرح 29.4 فیصد رہی جو مئی میں 38 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ جولائی سے جو ن تک مہنگائی کی اوسط شرح 29.18 فیصد رہی ہے۔
ادارہ شماریات نے بتایا کہ سالانہ بنیادوں پر جون 2023 میں شہروں میں مہنگائی کی شرح 27.3 فیصد اور دیہی علاقوں میں 32.4 فیصد ریکارڈ کی گئی، گزشتہ ایک ماہ میں مرغی، آلو، دودھ، ڈیری مصنوعات اور چاول مہنگے جبکہ انڈے، سبزیاں اور آٹا سستا ہوا۔
سالانہ بنیادوں پر ایک سال میں سگریٹ 129.2 فیصد، چائے 113 فیصد اور آٹا 90 فیصد مہنگا ہوا، ایک سال میں چاول کی قیمت میں73 فیصد،آلو 65 فیصد، گندم 62 فیصد، درسی کتب 114 فیصد، اسٹیشنری 68.5 فیصد مہنگی ہوئی، ایک سال میں گیس اخراجات 62.8 فیصد اضافہ اور گھریلوسامان 40 فیصد مہنگا ہوا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جون میں مہنگائی کی رفتار میں 9 فیصد کمی پر عوام کو مبارکباد دی ہے، انہوں نے کہا کہ ادارہ شماریات کے مطابق مہنگائی 29 فیصد پر آگئی ہے، جون 2023 میں مہنگائی کی شرح 29.4 فیصد رہی، مئی 2023 میں مہنگائی کی شرح جون کے مقابلے میں 38 فیصد تھی، ان کا کہنا تھا کہ اوپن مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 270 سے 272 روپے کا ہے۔
معاشی ماہرین کا ماننا ہے کہ الیکشن کا سال ہونے کی وجہ سے مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی ہوسکتی ہے جبکہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد بھی زر مبادلہ کے ذخائر اور شہریوں کو ریلیف مل سکتا ہے۔
واضح رہے کہ آئینی مدت کے مطابق رواں سال اکتوبر میں الیکشن کا انعقاد ہونا ضروری ہے جس کے لیے سیاسی جماعتیں معاشی بہتری کا سہرا اور آئندہ ملک میں اقتصادی بحالی کا منشور لے کر بھی سیاسی میدان عمل میں آسکتی ہیں۔