عام انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹ ڈالی گئی تو بھرپور مزاحمت کریں گے سراج الحق
دو خاندانوں کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ لندن، امریکا اور دبئی میں بیٹھ کر قوم کی تقدیر کا فیصلہ کریں، امیر جماعت اسلامی
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ 2023ءعام انتخابات کا سال ہے اور اگر اس میں رکاوٹ ڈالی گئی توہر سطح پر اس کی بھرپورمزاحمت کی جائے گی۔
تھیلی سیمیا مرکز الخدمت اسپتال پشاور میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ دو خاندانوں کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ لندن، امریکا اور دبئی میں بیٹھ کر ملک وقوم کی تقدیر کا فیصلہ کریں، یہ حق ملک کی 23 کروڑ عوام کا ہے کہ وہ عام انتخابات میں ووٹ کی پرچی کے ذریعے فیصلہ کریں۔
سراج الحق نے کہا کہ مس منیجمنٹ کی وجہ سے عوام مسائل لئ دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں، لندن، امریکا اوردبئی میں پاکستان کی عوام کے فیصلے کرنا ان کی توہین، ہم دوخانداںوں کی بندربانٹ مستردکرتے ہیں، یہ دوخاندان تو چارعشروں سے پاکستان میں حکومت کررہے ہیں اورمسائل کے ذمہ داریہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگوں نے جماعت اسلامی پراعتماد کیا لیکن پیپلزپارٹی نے عوام کا حق چھین لیا، 9 لاکھ والے ہارجاتے ہیں اور 3 لاکھ والے جیت جاتے ہیں، یہ الیکشن نہیں سلیکشن ہے، ہم کراچی میئرالیکشن کے خلاف عدالتوں میں جارہے ہیں اور امید ہے کہ ہمیں وہاں سے انصاف ملے گا۔
سراج الحق نے کہا کہ اگر یہی کچھ عام انتخابات میں کیاگیا تو کون انہیں تسلیم کرےگا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے 22بارپہلے بھی قرضے دیئے توکیا مسائل حل ہوئے؟ تو 23ویں بارکیسے مسائل حل ہونگے، یہ سودی نظام اور اپنے اخراجات کم کریں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عوامی نمائندے سیاسی خانہ بدوش ہیں جنھیں سب جانتے ہیں، ہم عام ورکر کاخیرمقدم کریں گے کیونکہ الیکٹیبلز کی سیاست سے ملک نہیں شخصیات ترقی کرتے ہیں، ہم نے کل بھی این آر او کی مخالفت کی اور آج بھی اس کے مخالف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سویڈن میں قران پاک کی توہین پر او آئی سی کی مذمت ناکافی ہے, عملی اقدامات کی ضرورت ہے،حکومت فوری طورپرسویڈن کابائیکاٹ اوراسکے سفیر کوملک بدرکرے، عالم اسلام بھی ایسا ہی کرے،سویڈن سے فوری طورپرسفارتی تعلقات ختم کیے جائیں اگر سویڈن حکومت کی جانب سے معافی مانگی جائے توتعلقات بحال ہوں، یہ معاملہ اقوام متحدہ میں بھی اٹھانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ الخدمت متاثرہ بچوں کے لیے بے پناہ کام کررہا ہے،اس وقت تھیلی سیمیا سے متاثرہ بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جو اس وقت ملکی سطح پر 90 لاکھ ہے، الخدمت مرکز میں 500 بچے رجسٹرڈ ہیں جنھیں خون فراہم کیاجاتاہے، متاثرہ مریضوں کے بدن میں فولاد کی سطح کم رکھنے کابھی اہتمام ہے۔
سراج الحق نے بتایا کہ اس کام میں فی مریض20 ہزارکاخرچہ ہے، ملک میں 54 لاکھ معذور اور45لاکھ یتیم بچے ہیں جو سیاسی جھگڑوں میں نظرانداز ہوتے ہیں۔ پاکستان 70 سالوں میں ویلفیرریاست نہ بن سکا،یہاں معذوربچوں کو گینگ بھیک منگوانے لگوا دیا جاتا ہے, لاوارث ریاست میں ایسے لوگوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی،وسائل کی کوئی کمی نہیں کرپشن ختم اور ترجیحات درست کی جائیں تومسائل حل ہوسکتے ہیں۔
تھیلی سیمیا مرکز الخدمت اسپتال پشاور میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ دو خاندانوں کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ لندن، امریکا اور دبئی میں بیٹھ کر ملک وقوم کی تقدیر کا فیصلہ کریں، یہ حق ملک کی 23 کروڑ عوام کا ہے کہ وہ عام انتخابات میں ووٹ کی پرچی کے ذریعے فیصلہ کریں۔
سراج الحق نے کہا کہ مس منیجمنٹ کی وجہ سے عوام مسائل لئ دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں، لندن، امریکا اوردبئی میں پاکستان کی عوام کے فیصلے کرنا ان کی توہین، ہم دوخانداںوں کی بندربانٹ مستردکرتے ہیں، یہ دوخاندان تو چارعشروں سے پاکستان میں حکومت کررہے ہیں اورمسائل کے ذمہ داریہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگوں نے جماعت اسلامی پراعتماد کیا لیکن پیپلزپارٹی نے عوام کا حق چھین لیا، 9 لاکھ والے ہارجاتے ہیں اور 3 لاکھ والے جیت جاتے ہیں، یہ الیکشن نہیں سلیکشن ہے، ہم کراچی میئرالیکشن کے خلاف عدالتوں میں جارہے ہیں اور امید ہے کہ ہمیں وہاں سے انصاف ملے گا۔
سراج الحق نے کہا کہ اگر یہی کچھ عام انتخابات میں کیاگیا تو کون انہیں تسلیم کرےگا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے 22بارپہلے بھی قرضے دیئے توکیا مسائل حل ہوئے؟ تو 23ویں بارکیسے مسائل حل ہونگے، یہ سودی نظام اور اپنے اخراجات کم کریں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عوامی نمائندے سیاسی خانہ بدوش ہیں جنھیں سب جانتے ہیں، ہم عام ورکر کاخیرمقدم کریں گے کیونکہ الیکٹیبلز کی سیاست سے ملک نہیں شخصیات ترقی کرتے ہیں، ہم نے کل بھی این آر او کی مخالفت کی اور آج بھی اس کے مخالف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سویڈن میں قران پاک کی توہین پر او آئی سی کی مذمت ناکافی ہے, عملی اقدامات کی ضرورت ہے،حکومت فوری طورپرسویڈن کابائیکاٹ اوراسکے سفیر کوملک بدرکرے، عالم اسلام بھی ایسا ہی کرے،سویڈن سے فوری طورپرسفارتی تعلقات ختم کیے جائیں اگر سویڈن حکومت کی جانب سے معافی مانگی جائے توتعلقات بحال ہوں، یہ معاملہ اقوام متحدہ میں بھی اٹھانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ الخدمت متاثرہ بچوں کے لیے بے پناہ کام کررہا ہے،اس وقت تھیلی سیمیا سے متاثرہ بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جو اس وقت ملکی سطح پر 90 لاکھ ہے، الخدمت مرکز میں 500 بچے رجسٹرڈ ہیں جنھیں خون فراہم کیاجاتاہے، متاثرہ مریضوں کے بدن میں فولاد کی سطح کم رکھنے کابھی اہتمام ہے۔
سراج الحق نے بتایا کہ اس کام میں فی مریض20 ہزارکاخرچہ ہے، ملک میں 54 لاکھ معذور اور45لاکھ یتیم بچے ہیں جو سیاسی جھگڑوں میں نظرانداز ہوتے ہیں۔ پاکستان 70 سالوں میں ویلفیرریاست نہ بن سکا،یہاں معذوربچوں کو گینگ بھیک منگوانے لگوا دیا جاتا ہے, لاوارث ریاست میں ایسے لوگوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی،وسائل کی کوئی کمی نہیں کرپشن ختم اور ترجیحات درست کی جائیں تومسائل حل ہوسکتے ہیں۔