مرغن غذائیں۔۔۔
احتیاط فراموش نہ کیجیے!
ہر عید قرباں پر ہی ہمیں یہ یاددہانی کرائی جاتی ہے کہ گوشت اعتدال سے کھائیں اور ایک تناسب اور ایسے مرغن کھانوں میں مناسب وقفہ ضرور رکھیے، کیوں کہ اگر آپ مکمل صحت مند ہیں، تب بھی ایسی بے اعتدالی آپ کو نظام ہضم کی کسی دقت سے دوچار کرسکتی ہے۔
طبی ماہرین کے خیال میں ایک دن میں 250 گرام سے زائد سرخ گوشت نہیں کھانا چاہیے۔ معالجین مشورہ دیتے ہیں کہ عید قرباں کے موقع پر غذا کو متوازن اور متناسب رکھنے کے لیے گوشت کے ساتھ سلاد' دہی اور لیموں استعمال کرنا چاہیے۔
گوشت انسانی جسم کو مختلف وٹامن اور نمکیات مہیا کرتا ہے خصوصاً وٹامن بی، آئرن، زنک اور فاسفورس وغیرہ۔ مگر ا س کا بہت زیادہ اور مسلسل استعمال کولیسٹرول، یورک ایسڈ، ہائی بلڈ پریشر اوردل کی بیماریوں کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
عید الاضحی کے موقع پر گوشت کے نئے نئے پکوان بنتے ہیں اور پھر پورے سال کی احتیاط ایک طرف بھلا کر ڈٹ کر کھایا جاتا ہے۔ گوشت جلدی ہضم نہیں ہوتا اس لیے اسے کھاتے ہوئے بے احتیاطی نہ برتیں۔ گوشت صحت کے لیے بہت مفید ہے، لیکن اس کا زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہے۔
عید قربان کے موقع پرگوشت کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، کیوں کہ گوشت میں موجود پروٹین کی زیادہ مقدار سے بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) کا خدشہ ہوتا ہے۔
دمے کے مریضوں کو بھی چاہیے کہ وہ سرخ گوشت کا کم سے کم استعمال کریں، کیوں کہ سرخ گوشت کو ہضم کرنے کے لیے زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے، لہٰذا اس سے انھیں سانس کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ان دنوں تیز مرچ کے چٹ پٹے کھانے زیادہ بنتے ہیں جو کہ بچوں اور بوڑھوں کے لیے بالکل ٹھیک نہیں۔ ہمارے ہاں اکثر کہا جاتا ہے 'ایک سال بعد تو عید آئی ہے، اب بھی گوشت نہ کھائیں تو کیا فائدہ۔' آپ گوشت کھائیے، ضرور کھائیے، لیکن اعتدال کے ساتھ۔ اور کوشش کیجیے کہ بازار کے مسالے استعمال نہ کریں کیوں کہ وہ زیادہ تیز اور کیمیکلوں کے باعث صحت کے لیے خطرناک ہوتے ہیں۔
ہمارے ہاں رواج ہے کہ مختلف تہواروں پر گوشت کو کئی کئی ہفتوں تک فریز کر لیا جاتا ہے۔ زیادہ دنوں تک فریز کیا ہوا گوشت غذائیت کھو دیتا ہے اور صحت کے لیے مضر ہوجاتا ہے۔ اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ عید قربان کا گوشت جلد سے جلد پکا لیا جائے اور اتنی ہی مقدار میں فریز کیا جائے جو چنددنوں میں ختم ہو جائے۔
ماہرین کے مطابق گوشت کو تقریباً دس دن سے زیادہ ذخیرہ، نہیں کرنا چاہیے اور اس کو تازہ حالت میں ہی استعمال کریں اور زیادہ دیر تک فریزر سے باہر نکال کر نہ رکھیں کیوں کہ اس میں بیکٹیریا کی نشوونما ہونے لگتی ہے۔ ہفتے سے زیادہ عرصے فریز کرنے سے گوشت میں سے پروٹین اور دیگر وٹامن وغیرہ ختم ہو جاتے ہیں۔
اس کے بعد وہ گوشت تو ہوتا ہے، لیکن اس میں پائے جانے والے قدرتی فوائد ختم ہو جاتے ہیں۔ اس لیے اسے جلد سے جلد استعمال کرلینا چاہیے۔
گوشت پکانے سے پہلے اسے بہت اچھی طرح سے دھونا چاہیے اور اس کے ساتھ لگی ہوئی چربی وغیرہ کو صاف کرنا چاہیے۔ اس کے بعد کچھ دیر کے لیے رکھ دیں، تاکہ اس کا پانی اچھی طرح نچڑ جائے کیوں کہ گوشت میں پہلے سے ہی نوے فی صد پانی ہوتا ہے اور اس کے بعد حسب ضرورت استعمال کیجیے۔
ان دنوں میں بچوں کو بار بار فریج کھولنے سے باز رکھیے، کیوں کہ فریز کیے ہوئے گوشت کا درجہ حرارت کم زیادہ ہونے لگتا ہے، جو کہ ٹھیک نہیں۔گوشت کے ساتھ کولڈرنک استعمال کرنا تیزابیت کا باعث ہوسکتا ہے، جو ہڈیوں کے بھر بھرے پن کی وجہ ہے۔
عید قربان کر موقع پر گوشت کے ساتھ سبزیاں استعمال کریں اور زیادہ تیز مسالوں سے پرہیز کریں۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ گوشت کھانے کے بعد سبز چائے ضرور استعمال کریں، تاکہ کھانا ہضم ہو جائے کیوں کہ سبز چائے کھانا ہضم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ شوگر اور دل کے مریضوں کو کلیجی، گُردے اور مغز کا استعمال ہرگز نہیں کرنا چاہیے، کیوں کہ ان میں کولیسٹرول کی مقدار عام گوشت کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔
طبی ماہرین کے خیال میں ایک دن میں 250 گرام سے زائد سرخ گوشت نہیں کھانا چاہیے۔ معالجین مشورہ دیتے ہیں کہ عید قرباں کے موقع پر غذا کو متوازن اور متناسب رکھنے کے لیے گوشت کے ساتھ سلاد' دہی اور لیموں استعمال کرنا چاہیے۔
گوشت انسانی جسم کو مختلف وٹامن اور نمکیات مہیا کرتا ہے خصوصاً وٹامن بی، آئرن، زنک اور فاسفورس وغیرہ۔ مگر ا س کا بہت زیادہ اور مسلسل استعمال کولیسٹرول، یورک ایسڈ، ہائی بلڈ پریشر اوردل کی بیماریوں کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
عید الاضحی کے موقع پر گوشت کے نئے نئے پکوان بنتے ہیں اور پھر پورے سال کی احتیاط ایک طرف بھلا کر ڈٹ کر کھایا جاتا ہے۔ گوشت جلدی ہضم نہیں ہوتا اس لیے اسے کھاتے ہوئے بے احتیاطی نہ برتیں۔ گوشت صحت کے لیے بہت مفید ہے، لیکن اس کا زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہے۔
عید قربان کے موقع پرگوشت کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، کیوں کہ گوشت میں موجود پروٹین کی زیادہ مقدار سے بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) کا خدشہ ہوتا ہے۔
دمے کے مریضوں کو بھی چاہیے کہ وہ سرخ گوشت کا کم سے کم استعمال کریں، کیوں کہ سرخ گوشت کو ہضم کرنے کے لیے زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے، لہٰذا اس سے انھیں سانس کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ان دنوں تیز مرچ کے چٹ پٹے کھانے زیادہ بنتے ہیں جو کہ بچوں اور بوڑھوں کے لیے بالکل ٹھیک نہیں۔ ہمارے ہاں اکثر کہا جاتا ہے 'ایک سال بعد تو عید آئی ہے، اب بھی گوشت نہ کھائیں تو کیا فائدہ۔' آپ گوشت کھائیے، ضرور کھائیے، لیکن اعتدال کے ساتھ۔ اور کوشش کیجیے کہ بازار کے مسالے استعمال نہ کریں کیوں کہ وہ زیادہ تیز اور کیمیکلوں کے باعث صحت کے لیے خطرناک ہوتے ہیں۔
ہمارے ہاں رواج ہے کہ مختلف تہواروں پر گوشت کو کئی کئی ہفتوں تک فریز کر لیا جاتا ہے۔ زیادہ دنوں تک فریز کیا ہوا گوشت غذائیت کھو دیتا ہے اور صحت کے لیے مضر ہوجاتا ہے۔ اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ عید قربان کا گوشت جلد سے جلد پکا لیا جائے اور اتنی ہی مقدار میں فریز کیا جائے جو چنددنوں میں ختم ہو جائے۔
ماہرین کے مطابق گوشت کو تقریباً دس دن سے زیادہ ذخیرہ، نہیں کرنا چاہیے اور اس کو تازہ حالت میں ہی استعمال کریں اور زیادہ دیر تک فریزر سے باہر نکال کر نہ رکھیں کیوں کہ اس میں بیکٹیریا کی نشوونما ہونے لگتی ہے۔ ہفتے سے زیادہ عرصے فریز کرنے سے گوشت میں سے پروٹین اور دیگر وٹامن وغیرہ ختم ہو جاتے ہیں۔
اس کے بعد وہ گوشت تو ہوتا ہے، لیکن اس میں پائے جانے والے قدرتی فوائد ختم ہو جاتے ہیں۔ اس لیے اسے جلد سے جلد استعمال کرلینا چاہیے۔
گوشت پکانے سے پہلے اسے بہت اچھی طرح سے دھونا چاہیے اور اس کے ساتھ لگی ہوئی چربی وغیرہ کو صاف کرنا چاہیے۔ اس کے بعد کچھ دیر کے لیے رکھ دیں، تاکہ اس کا پانی اچھی طرح نچڑ جائے کیوں کہ گوشت میں پہلے سے ہی نوے فی صد پانی ہوتا ہے اور اس کے بعد حسب ضرورت استعمال کیجیے۔
ان دنوں میں بچوں کو بار بار فریج کھولنے سے باز رکھیے، کیوں کہ فریز کیے ہوئے گوشت کا درجہ حرارت کم زیادہ ہونے لگتا ہے، جو کہ ٹھیک نہیں۔گوشت کے ساتھ کولڈرنک استعمال کرنا تیزابیت کا باعث ہوسکتا ہے، جو ہڈیوں کے بھر بھرے پن کی وجہ ہے۔
عید قربان کر موقع پر گوشت کے ساتھ سبزیاں استعمال کریں اور زیادہ تیز مسالوں سے پرہیز کریں۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ گوشت کھانے کے بعد سبز چائے ضرور استعمال کریں، تاکہ کھانا ہضم ہو جائے کیوں کہ سبز چائے کھانا ہضم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ شوگر اور دل کے مریضوں کو کلیجی، گُردے اور مغز کا استعمال ہرگز نہیں کرنا چاہیے، کیوں کہ ان میں کولیسٹرول کی مقدار عام گوشت کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔