سعودی عرب امام بارگاہ پر حملے کے 5 ملزمان کے سر قلم
ملزمان نے امام بارگارہ پر حملہ کیا تھا جس میں 5 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے
سعودی عرب میں ایک امام بارگاہ پر حملہ کرنے والے 5 ملزمان کی سزائے موت پر عمل درآمد کر دیا گیا۔
العربیہ نیوز کے مطابق سعودی وزارت داخلہ نے بتایا کہ مصری شہری طلحہ ہشام محمد عبدو اور سعودی شہریوں احمد بن محمد بن احمد عسیری، نصر بن عبداللہ بن محمد الموسیٰ، حمد بن عبداللہ بن محمد الموسیٰ اور عبداللہ بن عبدالرحمن بن عبدالعزیز التویجری کو سزائے موت دی گئی۔
وزارت داخلہ کے بیان میں یہ واضح نہیں کہ ملزمان کو کس طرح سزائے موت دی گئی لیکن سعودی عرب میں عمومی طور پر سزائے موت پر عمل درآمد سر قلم کرکے کیا جاتا ہے۔
ان ملزمان پر سعودی عرب کے مشرقی صوبے کی الاحساء گورنری میں ایک عبادت گاہ پر حملہ کرنے کا الزم تھا جس میں 5 افراد جاں بحق اور 10 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔
تفتیش کے دوران ان پانچوں افراد کے دہشت گرد تنظیم کے کارندے ہونے کا بھی انکشاف ہوا تھا جو مملکت کی سلامتی اور استحکام کے خلاف کام کر رہے تھے۔ ملزمان کو چند ماہ قبل سزائے موت سنائی گئی تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیں : سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار ایک دن میں81 ملزمان کے سر قلم
بعد ازاں مملکت کی عدالت عظمیٰ نے بھی پھانسی کی سزا کے فیصلے کی توثیق کی تھی جس کے بعد آج پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کردیا گیا۔
یاد رہے کہ رواں برس کے صرف 5 ماہ سعودی عرب میں سزائے موت کی تعداد گزشتہ دو برسوں سے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوچکی ہے۔
مارچ 2022 میں ایک ہی دن 81 مجرموں کے سرقلم کیے گئے تھے جو ایک ریکارڈ ہے۔
العربیہ نیوز کے مطابق سعودی وزارت داخلہ نے بتایا کہ مصری شہری طلحہ ہشام محمد عبدو اور سعودی شہریوں احمد بن محمد بن احمد عسیری، نصر بن عبداللہ بن محمد الموسیٰ، حمد بن عبداللہ بن محمد الموسیٰ اور عبداللہ بن عبدالرحمن بن عبدالعزیز التویجری کو سزائے موت دی گئی۔
وزارت داخلہ کے بیان میں یہ واضح نہیں کہ ملزمان کو کس طرح سزائے موت دی گئی لیکن سعودی عرب میں عمومی طور پر سزائے موت پر عمل درآمد سر قلم کرکے کیا جاتا ہے۔
ان ملزمان پر سعودی عرب کے مشرقی صوبے کی الاحساء گورنری میں ایک عبادت گاہ پر حملہ کرنے کا الزم تھا جس میں 5 افراد جاں بحق اور 10 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔
تفتیش کے دوران ان پانچوں افراد کے دہشت گرد تنظیم کے کارندے ہونے کا بھی انکشاف ہوا تھا جو مملکت کی سلامتی اور استحکام کے خلاف کام کر رہے تھے۔ ملزمان کو چند ماہ قبل سزائے موت سنائی گئی تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیں : سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار ایک دن میں81 ملزمان کے سر قلم
بعد ازاں مملکت کی عدالت عظمیٰ نے بھی پھانسی کی سزا کے فیصلے کی توثیق کی تھی جس کے بعد آج پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کردیا گیا۔
یاد رہے کہ رواں برس کے صرف 5 ماہ سعودی عرب میں سزائے موت کی تعداد گزشتہ دو برسوں سے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوچکی ہے۔
مارچ 2022 میں ایک ہی دن 81 مجرموں کے سرقلم کیے گئے تھے جو ایک ریکارڈ ہے۔