کراچی میں ہیضے اور اسہال کی وبا پھوٹ پڑی خاتون جاں بحق
ملیر سمیت مختلف مضافاتی علاقوں میں اسہال اور ہیضے سے 261 افراد متاثر ہوئے
شہر قائد کے مضافاتی علاقوں میں اسہال اور ہیضے کی وبا پھیل گئی جس کے نتیجے میں 261 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ایک خاتون جاں بحق ہوگئیں۔
کراچی کے مضافاتی علاقوں میں اسہال اور ہیضے کی وباء پھیل گئی جبکہ عیدالاضحیٰ کے بعد شہربھرمیں گیسٹرواورپیٹ کے امراض میں اضافہ ہوگیا،گزشتہ چھ روز کے درمیان گڈاپ ٹاؤن شیدی گوٹھ میں اسہال کے 259 اور ہیضے کے 3 کیسز رپورٹ ہوچکے جبکہ اسہال سے متاثرہ 40 سالہ خاتون ہلاک ہوگئیں۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق 28 جون کی شام کو گڈاپ ٹاؤں کے علاقے شیدی گوٹھ سے میمن گوٹھ اسپتال (پی پی ایچ آئی کے تحت) 15 مریضوں کو اسہال اور قے کی شکایت پر لایا گیا، تمام مریضوں کے مکمل علاج اور ان کی صحت میں بہتری کے بعد ان مریضوں کو ڈسچارج کردیا گیا۔
صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) ملیر کراچی ڈاکٹر محمد جمیل مغل کی جانب سے اقدامات کیے گئے، ڈی ایچ او ملیر نے فوری طور پر علاقے کے (رکن صوبائی اسمبلی)ایم پی اے اور یوسی وائس چیئرمین یوسی درسانو چنو سے تبادلہ خیال کیا کرکے سرویلنس ٹیم بھیجی ،جس نے اسپتال میں مریضوں کی عیادت کی اور ابتدائی ڈیٹا حاصل کیا۔
سرویلنس ٹیم نے یوسی کے وائس چیئرمین مرتضیٰ بلوچ اور کونسلر سے ملاقات کی اور متاثرہ علاقے کا ایک ساتھ دورہ کیا۔ سرویلنس ٹیم نے علاقے کے مین واٹر سپلائی اور مختلف گھروں سے پانی کے 4 نمونے لیے، پانی کے تجزیہ کے نتیجے میں وائبرو کولرا اور ای کولی کی موجودگی ظاہر ہوئی۔
پانی کے تجزیوں کے نتائج سے یہ واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ ترسیل کا ذریعہ وائبرو کولرا اور ای کولی ہے جو پانی میں پائے گئے ہیں،علاقے کے ایم پی اے اور ایم این اے، یو سی کے وائس چیئرمین، کونسلرز، علاقے کے سماجی کارکنان، پی پی ایچ آئی، ڈی سی ملیر سمیت دیگر کو وباء کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور بورڈ پر لیا گیا۔
کراچی کے مضافاتی علاقوں میں اسہال اور ہیضے کی وباء پھیل گئی جبکہ عیدالاضحیٰ کے بعد شہربھرمیں گیسٹرواورپیٹ کے امراض میں اضافہ ہوگیا،گزشتہ چھ روز کے درمیان گڈاپ ٹاؤن شیدی گوٹھ میں اسہال کے 259 اور ہیضے کے 3 کیسز رپورٹ ہوچکے جبکہ اسہال سے متاثرہ 40 سالہ خاتون ہلاک ہوگئیں۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق 28 جون کی شام کو گڈاپ ٹاؤں کے علاقے شیدی گوٹھ سے میمن گوٹھ اسپتال (پی پی ایچ آئی کے تحت) 15 مریضوں کو اسہال اور قے کی شکایت پر لایا گیا، تمام مریضوں کے مکمل علاج اور ان کی صحت میں بہتری کے بعد ان مریضوں کو ڈسچارج کردیا گیا۔
صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) ملیر کراچی ڈاکٹر محمد جمیل مغل کی جانب سے اقدامات کیے گئے، ڈی ایچ او ملیر نے فوری طور پر علاقے کے (رکن صوبائی اسمبلی)ایم پی اے اور یوسی وائس چیئرمین یوسی درسانو چنو سے تبادلہ خیال کیا کرکے سرویلنس ٹیم بھیجی ،جس نے اسپتال میں مریضوں کی عیادت کی اور ابتدائی ڈیٹا حاصل کیا۔
سرویلنس ٹیم نے یوسی کے وائس چیئرمین مرتضیٰ بلوچ اور کونسلر سے ملاقات کی اور متاثرہ علاقے کا ایک ساتھ دورہ کیا۔ سرویلنس ٹیم نے علاقے کے مین واٹر سپلائی اور مختلف گھروں سے پانی کے 4 نمونے لیے، پانی کے تجزیہ کے نتیجے میں وائبرو کولرا اور ای کولی کی موجودگی ظاہر ہوئی۔
پانی کے تجزیوں کے نتائج سے یہ واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ ترسیل کا ذریعہ وائبرو کولرا اور ای کولی ہے جو پانی میں پائے گئے ہیں،علاقے کے ایم پی اے اور ایم این اے، یو سی کے وائس چیئرمین، کونسلرز، علاقے کے سماجی کارکنان، پی پی ایچ آئی، ڈی سی ملیر سمیت دیگر کو وباء کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور بورڈ پر لیا گیا۔