رحم دلی اور خیرات کے صحت پر ورزش جیسے اثرات مرتب ہوتے ہیں

جذبہ ہمدردی، رضاکارانہ خدمت اور دیگر مفید امورکے براہِ راست ہمارے امنیاتی نظام پر مثبت اثر ہوتا ہے

جذبہ رحم دلی، ہمدردی، بے لوث مدد اور رضاکارانہ خدمات اور انسانی صحت کے درمیان اہم تعلق کا انکشاف ہوا ہے۔ فوٹو: فائل

اگرچہ مناسب غذا، ورزش، وزن میں کمی اور دیگر اہم امور صحت کے لیے لازمی ہوتے ہیں۔ تاہم اب ماہرین نے کہا ہے کے رحم دلی، ہمدردی، رضاکارانہ خدمت اور خیرات جیسے عوامل بھی مسلسل ورزش کا درجہ رکھتے ہوئے صحت پرانتہائی اہم اثرات مرتب کرتےہیں۔

لندن یونیورسٹی کے ماہرین نے اس ضمن میں 48ہزار سے زائد افراد کا طویل مدتی سروے کیا ہے۔ 'یوکےہاؤس ہولڈ لونگیڈیوڈینل سروے' نامی اس مطالعے میں صحت کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس میں سماجی خدمات بالخصوص دوسرے لوگوں کی مدد اور دائمی درد کے درمیان تعلق سامنے آیا ہے۔ مجموعی طور پر اس سے عمر میں اضافہ ہوسکتا ہے اور جسم کا قدرتی دفاعی (امنیاتی) نظام مضبوط ہوتا ہے۔

تمام شرکا سے پوچھا گیا کہ اگرانہوں نے گزشتہ ایک سال میں کچھ رقم عطیہ کی ہے تو اس کا جواب دیں۔ ان میں سے دوتہائی نے کہا کہ وہ اچھے مقصد کے لیے رقم عطیہ کرتے ہیں اور ہرپانچ میں سے ایک شخص نے کہا کہ اس نے اسی بارہ ماہ میں رضاکارانہ کام بھی کیا ہے۔


دلچسپ بات یہ ہے کہ جن افراد نے خیرات یا رقم عطیہ کی تھی ان کے دیرینہ درد میں کچھ نہ کچھ کمی ضرور واقع ہوئی خواہ وہ جسم کے کسی بھی مقام پر تھا۔ رضاکاروں میں اس کا زیادہ اثر دیکھا گیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ رضاکارانہ امور ورزش جیسے ہوتےہیں۔

ماہرِنفسیات، ڈاکٹر آڈرے ٹینگ کے مطابق جب آپ جب رقم عطیہ کرتے ہیں یا رضاکارانہ عمل کرتتے ہیں تو اینڈروفنس نامی کیمیائی اجزا خارج ہوتےہیں جو درد کم کرتے ہیں اور سکون پہنچاتےہیں۔ 2013 میں ایریزونا یونیورسٹی کے ماہرین نے دیکھا کہ 55 سال سے زائد کے وہ افراد جو باقاعدگی سے خیرات کرتے ہیں ان میں قبل ازوقت موت کا خطرہ 24 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

اس طرح ہمدردی، مدد کا جذبہ اور رضاکارانہ کام کرنے سے نہ صرف تکلیف کی شدت کم ہوتی ہے بلکہ اس سے عمربھی دراز ہوسکتی ہے۔
Load Next Story