کراچی میں صفائی کا مسئلہ
ہر جگہ گندگی کے ڈھیر لگے رہے اور ساتوں اضلاع میں صورتحال خراب رہی
روزنامہ ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق کراچی میں عیدالاضحیٰ کے تین دن سڑکوں پر جگہ جگہ قربانی کے جانوروں کی باقیات پڑی رہیں، لوگوں نے گلیوں میں ذبح کیے، اونٹ ، بیل اور بکرے جب گلیوں میں ذبح کیے جائیں گے تو وہاں خون اور دیگر آلائشوں کے ڈھیر تو لگیں گے، کراچی میں ایسا ہی ہوتا چلا آرہا ہے اور اس بار بھی ایسا ہوا ہے۔
ہر جگہ گندگی کے ڈھیر لگے رہے اور ساتوں اضلاع میں صورتحال خراب رہی۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی بھی کام کرتی رہی جیسا کہ منتخب میئر اور سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ دعوے کر رہے ہیں تاہم شہر میں آلائشیں تاخیر سے اٹھائی گئیں۔ یوں پیپلز پارٹی کے سیاسی مخالفین کو موقع ملا گیا۔
ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی نے حکومت پر کڑی تنقید کی۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے صفائی کے ناقص انتظامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ فی صد ووٹ لینے والی جماعت کو میئر شپ دینے کا نتیجہ کراچی کے عوام بھگت رہے ہیں۔ شہر میں جگہ جگہ آلائشوں کے ڈھیر جمع رہے، انتظامیہ کہیں نظر نہیں آئی۔ شہر میں اس بدتر صورت حال سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کراچی کے ساتھ حیدرآباد میں بھی صفائی کے ناقص انتظامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر اور میئر کا الیکشن ہارنے والے حافظ نعیم الرحمن نے بھی کہا کہ سندھ ویسٹ سالڈ مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے کرائی جانے والی یقین دہانی کے باوجود کراچی کے تمام ٹاؤنز میں صفائی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے وسائل اور گاڑیاں فراہم نہیں کی گئیں، جس کی وجہ سے جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤنز کے چیئرمینوں، وائس چیئرمینوں اور کونسلروں نے اپنی مدد آپ کے تحت صفائی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے اپنے فرائض انجام دیے۔
سندھ حکومت نے بقر عید پر جراثیم کش اسپرے کا بھی کوئی انتظام نہیں کیا۔ حافظ نعیم نے اپنے مطالبے کو دہرایا کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو ختم کرکے صفائی اور کچرا اٹھانے کے پورے نظام کو اور کراچی کے تمام اداروں کو بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ماتحت کیا جائے۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے بھی کہا کہ گرمیوں میں صفائی کے فقدان اور تعفن سے شہریوں کا برا حال ہے۔
جنرل مشرف کے ضلعی حکومتوں کے بااختیار نظام میں شہر کی تمام یونین کونسلوں کے پاس صفائی کے مکمل اختیارات تھے جو بعد میں ڈی ایم سیز دیکھتی رہیں مگر سندھ حکومت نے صفائی کے نظام کے لیے ایک نیا سرکاری ادارہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ قائم کیا تھا جس کے سربراہ اور دیگر افسروں کا تقرر سندھ حکومت کرتی ہے اور 15 سالوں سے سندھ میں پی پی کی حکومت ہے۔
سندھ حکومت نے بلدیہ عظمیٰ، ڈی ایم سیز اور یوسیز کے صفائی کے اختیارات سندھ سالڈ ویسٹ بورڈ کو دے تو دیے لیکن اس ادارے کی کارکردگی بھی سب کے سامنے ہے۔
ضلعی نظام میں عیدالاضحیٰ پر تمام یوسیز اپنے طور پر گاڑیوں کا انتظام کرکے خود ناظمین اپنے علاقوں سے آلائشیں اٹھوایا کرتے تھے اور ایسے مواقع پر آلائشوں کے نہ اٹھانے کی شکایات برائے نام تھیں۔
نو منتخب میئر کراچی کا یہ پہلا امتحان تھا کہ ضلعی نظام کے دور کی طرح آلائشیں بروقت اٹھواتے مگر وہ اپنی ہی حکومت کے ادارے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی نااہلی کے باعث تنقید کی زد میں آگئے کیونکہ کراچی کے ساتوں اضلاع میں عیدالاضحیٰ پر آلائشیں بروقت اٹھائی نہ جاسکیں۔
سندھ حکومت نے اگر کراچی والوں کے لیے کچھ کرنا ہے تو اسے میئر کراچی، ٹاؤنز اور یوسیز کو آئین کے مطابق مکمل اختیارات دینے ہوں گے۔
سندھ حکومت کے ادارے میئر کراچی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ کراچی میں جو ترقی سٹی حکومت کے دور میں ہوئی اس کامیابی کے حصول کے لیے میئر کو سٹی ناظم جیسے اختیارات دیے جانے سے ہی میئر کراچی اور پیپلز پارٹی کامیاب اور شہریوں کا اعتماد حاصل کیا جاسکتا ہے۔