سوشل میڈیا پر دوسروں کی پوسٹ دیکھتے رہنا ڈپریشن پر مبتلا کر سکتا ہے
پیسِوو اسکرالنگ بے چینی، ڈپریشن اور ذہنی دباؤ میں مبتلا ہونے کے امکانات میں اضافہ کر سکتی ہے، تحقیق
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وہ نوجوان جو سوشل میڈیا پر پیسِوو اسکرالنگ (جو دیگر سوشل میڈیا کا استعمال دیگر صارفین کا کونٹینٹ دیکھنے کے لیے کرتے ہیں) کرتے ہیں ان کے بے چینی، ڈپریشن اور ذہنی دباؤ میں مبتلا ہونے کے امکانات اپنا کونٹینٹ شیئر کرنے والے فعال صارفین کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں۔
جرنل بیہیویئر اینڈ اِنفارمیشن ٹیکنالوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں 18 سے 34 برس کے 288 افراد کا سروے کیا گیا۔ سروے کا مقصد یہ سمجھنا تھا کہ ان افراد کی سوشل میڈیا میں مختلف انداز کی مشغولیت نے ان کے تنہائی کے احساس اور نفسیاتی دباؤ پرکیا اثر چھوڑا۔
بورن ماؤتھ یونیورسٹی کے ڈیویلپمنٹل سائیکولوجی کی سینئر لیکچرر ڈاکٹر کونسٹنٹینا پینورگیا کا کہنا تھا کہ قومی شماریاتی ادارے کے مطابق سب سے زیادہ تنہائی نوجوانوں میں پائی جاتی ہے۔ ان افراد کی زندگی میں سوشل میڈیا انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ کچھ افراد اس کی مداحی کرتے جبکہ کچھ اس کو برا جانتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی کے مطالعوں میں یا تو مخصوص پلیٹ فارم کو دیکھا گیا یا آن لائن گزارے جانے والے وقت کا جائزہ لیا گیا۔البتہ، اس تحقیق میں محققین کا مقصد لوگوں کے مختلف انداز میں سوشل میڈیا میں مشغول ہونے کا مطالعہ کرنا تھا، قطع نظر اس کے کہ وہ کونسا پلیٹ فارم استعمال کرتے تھے۔
مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ لوگ تین طرح سے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ پہلے پیسِوو(جو دیگر صارفین کا کونٹینٹ دیکھنے کے لیے براؤزنگ کرتے ہیں) ہوتے ہیں، فعال لیکن نان سوشل (وہ افراد جو اپنا کونٹینٹ بناتے ہیں لیکن دوسروں کے کونٹینٹ کے ساتھ براہ راست انگیجمنٹ نہیں رکھتے) ہوتے ہیں اور تیسرے فعال سوشل (وہ جو اپنا کونٹینٹ بھی شیئر کرتے ہیں اور دوسروں کے کونٹینٹ بھی دیکھتے ہیں) ہوتےہیں۔
تحقیق کے نتائج میں معلوم ہوا کہ زیادہ مقدار میں منفعل(پیسِوو) سوشل میڈیا کا استعمال کا تعلق زیادہ بے چینی، ڈپریشن اور ذہنی تناؤ سے پایا گیا جبکہ دوسرے کے کونٹینٹ پر توجہ دیے بغیر کونٹینٹ کی شیئرنگ کیے جانے کے ذہنی تناؤ پر مثبت اثرات تھے۔
جرنل بیہیویئر اینڈ اِنفارمیشن ٹیکنالوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں 18 سے 34 برس کے 288 افراد کا سروے کیا گیا۔ سروے کا مقصد یہ سمجھنا تھا کہ ان افراد کی سوشل میڈیا میں مختلف انداز کی مشغولیت نے ان کے تنہائی کے احساس اور نفسیاتی دباؤ پرکیا اثر چھوڑا۔
بورن ماؤتھ یونیورسٹی کے ڈیویلپمنٹل سائیکولوجی کی سینئر لیکچرر ڈاکٹر کونسٹنٹینا پینورگیا کا کہنا تھا کہ قومی شماریاتی ادارے کے مطابق سب سے زیادہ تنہائی نوجوانوں میں پائی جاتی ہے۔ ان افراد کی زندگی میں سوشل میڈیا انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ کچھ افراد اس کی مداحی کرتے جبکہ کچھ اس کو برا جانتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی کے مطالعوں میں یا تو مخصوص پلیٹ فارم کو دیکھا گیا یا آن لائن گزارے جانے والے وقت کا جائزہ لیا گیا۔البتہ، اس تحقیق میں محققین کا مقصد لوگوں کے مختلف انداز میں سوشل میڈیا میں مشغول ہونے کا مطالعہ کرنا تھا، قطع نظر اس کے کہ وہ کونسا پلیٹ فارم استعمال کرتے تھے۔
مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ لوگ تین طرح سے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ پہلے پیسِوو(جو دیگر صارفین کا کونٹینٹ دیکھنے کے لیے براؤزنگ کرتے ہیں) ہوتے ہیں، فعال لیکن نان سوشل (وہ افراد جو اپنا کونٹینٹ بناتے ہیں لیکن دوسروں کے کونٹینٹ کے ساتھ براہ راست انگیجمنٹ نہیں رکھتے) ہوتے ہیں اور تیسرے فعال سوشل (وہ جو اپنا کونٹینٹ بھی شیئر کرتے ہیں اور دوسروں کے کونٹینٹ بھی دیکھتے ہیں) ہوتےہیں۔
تحقیق کے نتائج میں معلوم ہوا کہ زیادہ مقدار میں منفعل(پیسِوو) سوشل میڈیا کا استعمال کا تعلق زیادہ بے چینی، ڈپریشن اور ذہنی تناؤ سے پایا گیا جبکہ دوسرے کے کونٹینٹ پر توجہ دیے بغیر کونٹینٹ کی شیئرنگ کیے جانے کے ذہنی تناؤ پر مثبت اثرات تھے۔