پاکستان کی ’عدم دلچسپی‘ یورپی یونین کا الیکشن کیلیے انتخابی مبصر مشن نہ بھیجنے کا فیصلہ
پاکستان کی جانب سے انتخابی مبصر مشن کے لیے دعوت نامہ موصول نہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ فیصلہ کیا گیا، رکن ای یو پارلیمنٹ
یورپی یونین (ای یو) نے آئندہ پارلیمانی انتخابات کے لیے اپنا انتخابی مبصرین پر مشتمل مشن پاکستان نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
برسلز کا دورہ کرنے والے پاکستانی صحافیوں کے ایک گروپ سے بات کرتے ہوئے یورپی یونین پارلیمنٹ کے رکن مائیکل گہلر نے کہا کہ بعض داخلی مسائل اور پاکستان کی جانب سے انتخابی مبصر مشن کے لیے دعوت نامہ موصول نہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ فیصلہ کیا گیا۔
خیال رہے کہ مائیکل گہلر 2008، 2013 اور 2018 میں یورپی یونین کی جانب سے انتخابی مبصر کی حیثیت سے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی پارٹی کی قسمت یا لیڈر کا فیصلہ کسی "تیسری قوت" سے نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یورپی یونین کو ابھی تک پاکستان کی طرف سے ماہرین بھیجنے کی دعوت نہیں ملی ہے، یورپی یونین کے مبصر مشن کے سابقہ تجربات سمیت دیگر مسائل نے بھی فیصلے میں کردار ادا کیا۔
2018 کے انتخابات کے بعد یورپی یونین کے مبصر مشن نے مستقبل کے انتخابات میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کو 30 سفارشات کی تھیں۔ اس حوالے سے انہوں نے پاکستان میں جمہوریت کی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ''ان 30 سفارشات میں سے دو سے تین پر عمل درآمد ہو چکا ہے،"
ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین مبصر مشن نہیں بھیجے لیکن پاکستان میں آئندہ انتخابات کے لیے ایکسپرٹ بھیجے گا جبکہ ایکسپرٹ کے لیے بھی پاکستان کی جانب سے دعوت موصول نہیں ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ ماہر مشن، اگر تعینات کیا جاتا ہے، تو وہ یورپی یونین کے مبصر مشن جیسا نہیں ہے۔ گزشتہ انتخابات میں تعینات کیے گئے یورپی یونین کے 50 رکنی مبصر مشن کے مقابلے میں ماہرین کے مشن میں صرف 3 سے 5 افراد شامل ہوتے ہیں۔
برسلز کا دورہ کرنے والے پاکستانی صحافیوں کے ایک گروپ سے بات کرتے ہوئے یورپی یونین پارلیمنٹ کے رکن مائیکل گہلر نے کہا کہ بعض داخلی مسائل اور پاکستان کی جانب سے انتخابی مبصر مشن کے لیے دعوت نامہ موصول نہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ فیصلہ کیا گیا۔
خیال رہے کہ مائیکل گہلر 2008، 2013 اور 2018 میں یورپی یونین کی جانب سے انتخابی مبصر کی حیثیت سے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی پارٹی کی قسمت یا لیڈر کا فیصلہ کسی "تیسری قوت" سے نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یورپی یونین کو ابھی تک پاکستان کی طرف سے ماہرین بھیجنے کی دعوت نہیں ملی ہے، یورپی یونین کے مبصر مشن کے سابقہ تجربات سمیت دیگر مسائل نے بھی فیصلے میں کردار ادا کیا۔
2018 کے انتخابات کے بعد یورپی یونین کے مبصر مشن نے مستقبل کے انتخابات میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کو 30 سفارشات کی تھیں۔ اس حوالے سے انہوں نے پاکستان میں جمہوریت کی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ''ان 30 سفارشات میں سے دو سے تین پر عمل درآمد ہو چکا ہے،"
ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین مبصر مشن نہیں بھیجے لیکن پاکستان میں آئندہ انتخابات کے لیے ایکسپرٹ بھیجے گا جبکہ ایکسپرٹ کے لیے بھی پاکستان کی جانب سے دعوت موصول نہیں ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ ماہر مشن، اگر تعینات کیا جاتا ہے، تو وہ یورپی یونین کے مبصر مشن جیسا نہیں ہے۔ گزشتہ انتخابات میں تعینات کیے گئے یورپی یونین کے 50 رکنی مبصر مشن کے مقابلے میں ماہرین کے مشن میں صرف 3 سے 5 افراد شامل ہوتے ہیں۔