پاکستان کی کریڈٹ ڈیفالٹ سویپس ریٹنگ 4676 فیصد رہ گئی

عالمی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بحال، عالمی بانڈز جاری کرنیکا راستہ ہموار ہورہا ہے


Salman Siddiqui July 06, 2023
آئی ایم ایف کی جانب سے پہلی قسط کے اجرا سے روپے کی قدر میں مزید بہتری ہوگی، طاہر عباس۔ فوٹو: نیٹ

یوروبانڈز کی قدرمیں بہتری کے بعد پاکستان کی کریڈٹ ڈیفالٹ سویپس ریٹنگ بھی کم ہو کر46.76 فیصد رہ گئی ہے، جو گزشتہ چھہ ماہ کی کم ترین سطح ہے۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ طاہر عباس نے بتایا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے بعد منگل کو پاکستان کی پانچ سالہ کریڈٹ ڈیفالٹ سویپس ریٹنگ 12.40 کمی کے ساتھ 46.76 فیصد ہوگئی، گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران اس میں 77.12 فیصد تک کا تیزرفتار اضافہ ہوا، نومبر میں یہ تاریخ کی بلند ترین سطح 123.88 پر پہنچ گئی تھی۔

یاد رہے کہ رواں سال میچیور ہونے والے یوروبانڈز کی قدر میں آئی ایم ایف معاہدے کے بعد 55 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس کی قدر بڑھ کر 80 سینٹ تک پہنچ گئی ہے، جو اس سے پہلے 51.5 سینٹ تھی، 2025 سے 2051 تک میچیور ہونے والے دیگر سات بانڈز کی قیمتوں میں بھی نمایاں بہتری واقع ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موڈیز نے پانچ بڑے پاکستانی بینکوں کی کریڈٹ ریٹنگ کم کردی

طاہر عباس نے کہا کہ یوروبانڈز اور کریڈٹ ڈیفالٹ سویپس میں تیزرفتار بہتری پاکستان پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں، تاہم کچھ دیگر عوامل بھی باہم مل کر پاکستان کے بانڈ مارکیٹ میں جانے کے درست وقت کا تعین کریں گے۔

گلوبل کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں فچ اور موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگز کو انتہائی سطح تک گرا دیا ہے، نئے فنڈز کے حصول کیلیے موڈیز اور فچ ریٹنگ کا بہتر ہونا بہت ضروری ہے، توقع ہے کہ عالمی ریٹنگ ایجنسیاں اگلے تین سے چھہ ماہ کے دوران اپنی ریٹنگ پر نثر ثانی کریں گی۔

انھوں نے کہا کہ دیگر عوامل میں گلوبل انٹرسٹ ریٹ کا منظرنامہ اور لیکویڈیٹی پوزیشن بھی اہم ہیں، جو پاکستان کی رہنمائی کریں گے کہ کب پاکستان کو عالمی منڈیوں میں نئے بانڈز شروع کرنے چاہیے، عالمی مارکیٹوں میں قلیل مدت کیلیے انٹرسٹ ریٹ بلند رہنے کی توقع ہے، واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان نے اپنے بانڈز 7سے 8 فیصد کی شرح سود پر لانچ کیے تھے۔

مزید پڑھیں: فچ نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ مزید کم کر کے 'ٹرپل سی منفی' کردی

ادھر گزشتہ دو روز تک روپے کی قدر میں مسلسل اضافے کے بعد بدھ کو انٹر بینک میں روپے کی قدر میں معمولی کمی دیکھی گئی، ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے مطابق روپے کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں0.71 فیصد کے ساتھ 1.97 روپے کی کمی ہوئی، جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک روپے اضافے کے ساتھ 281 روپے رہی، روپے کی قدر میں کمی کی بنیادی وجہ درآمدات کی بلند سطح ہے۔

روپے کی گراوٹ کے حوالے سے طاہر عباس نے کہا کہ روپے کی قدر میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، 12 جولائی کو آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ کی جانب سے 3 ارب ڈالر کے قرض کی منظوری اور پہلی قسط کے اجراء کے بعد روپے کی قدر میں مزید بہتری ہونے کا امکان ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔