ایم کیو ایم کا لاپتا کارکنوں کی بازیابی کے لئے حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم
ایم کیو ایم نے لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کے لئے حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے 3 مطالبات پیش کردیئے ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز نائن زیرو پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے رکن فاروق ستار نے حکام سے 3 مطالبے کئے اور 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنوں کو فوری بازیاب کرانے کے لئے اقدامات کئے جائیں، فاروق ستار نے وزیراعظم نوازشریف سےمطالبہ کیاکہ ماورائےعدالت قتل کی تحقیقات کے لئےعدالتی کمیشن اور کراچی آپریشن کے جائزے کےلئے مانٹیرنگ کمیٹی بنائی جائے جبکہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف سے اپیل کی کہ کورکمانڈر کراچی سجاد غنی کی قیادت میں کمیشن قائم کیا جائے، انہوں نے کہا کہ مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں آئندہ کے لائحہ عمل کااعلان کیا جائے گا۔
اس موقع پر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم ایک ذمہ دار جماعت ہے اور ہم نے ہمیشہ ذمہ دارارنہ سیاست کی اور اپنے خلاف ہونے والی انسانیت سوز کارروائیوں پر بغیر تحقیق نہ کسی فرد پر انگلی اٹھائی اور نہ کبھی کسی ادارے پر شک و شبہہ کی بنیاد پر الزام لگایا لیکن 13 اپریل کو اسکیم 33 سے گرفتار کئے گئے کارکنوں کے اٹھانے کے حوالے سے ایم کیوایم کی جانب سے خود تحقیقات کی گئی جبکہ عینی شاہدین کے مطابق 13 اپریل کو چھاپے و گرفتاری سے قبل ایک شخص 3 گھنٹے تک علاقے میں گھومتا رہا جس کے بعد 2 ڈبل کیبن گاڑیوں میں سادہ لباس اہلکار آئے اور اسنوکر کلب پر بیٹھے ہوئے افراد پر دھاوا بول دیا اور 15افراد کوگرفتارکرکے لئے گئے جس میں سے6 ہمارے کارکن تھے۔
فاروق ستار نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے یہ کہہ کر بری الذمہ ہوجاتے ہیں کہ کارکنان ہمارے پاس نہیں، کارکنان کا قتل عام اور لاپتہ ہونا اداروں کی ذمہ داری ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام تھا کہ وہ لاپتہ کارکنان کے قاتلوں کے بے نقاب کرتے اور نشاندہی کرتے لیکن یہ تحقیق بھی ہم نے کی۔ انہوں نے کہا کہ 6 میں سے 2 کارکنان اب بھی لاپتہ ہیں جبکہ 4 ساتھیوں کوجس سفاکیت اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس کی مثال مہذب معاشرہ میں نہیں ملتی ، مقتول کارکنان کے جسم کے مختلف حصوں کو جلایا گیا جبکہ پیٹ سے آنتیں تک نکال لی گئیں ۔