شانِ سیّدنا عثمان ذوالنورین رضی اﷲ عنہ
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’ہر نبی کے کچھ رفیق ہوتے ہیں، میرے رفیق جنّت میں عثمان ہیں۔‘‘ (ترمذی)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ''میں اس شخص (عثمان بن عفانؓ) سے حیا کیوں نہ کروں، اﷲ کی قسم ! جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔'' (مسلم)
اﷲ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ''میری امت میں سب سے زیادہ حیا دار عثمانؓ ہیں۔'' (ترمذی)
سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ ؓسے روایت ہے کہ جب نبی اکرم ﷺ غزوۂ تبوک کی تیاری کر رہے تو سیدنا عثمانؓ ایک ہزار دینار لائے، اور آپؐ کی جھولی میں ڈال دیے تو میں نے دیکھا رسول اﷲ ﷺ انہیں جھولی میں اُلٹ پلٹ رہے تھے اور فرما رہے تھے: ''آج کے بعد عثمانؓ جو بھی عمل کریں انہیں نقصان نہ ہوگا۔'' (ترمذی)
سیدنا ابو موسی اشعری ؓسے روایت ہے کہ ایک شخص نے آپ ﷺ کے پاس آنے کی اجازت مانگی تو آپؐ نے فرمایا: ''اس کے لیے دروازہ کھول دو، اور جنّت کی خوش خبری دے دو۔ اور یہ بھی بتا دو کہ انہیں ایک مصیبت اور آزمائش پہنچے گی۔'' میں نے دیکھا کہ وہ عثمانؓ تھے، میں نے انہیں بتا دیا۔ پھر عثمانؓ نے اﷲ کی حمد بیان کی، اور کہا اﷲ مدد کرے گا۔ '' (بخاری)
سیدنا عثمان ؓاپنی بیوی اور نبی اکرم ﷺ کی بیٹی سیّدہ رقیہؓ کی شدید بیماری کی وجہ اور آپ ﷺ کے حکم سے غزوۂ بدر میں شامل نہ ہوسکے، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''تیرے لیے بدر میں حاضر ہونے والے آدمی کے برابر اجر اور مال غنیمت ہے۔'' (بخاری)
سیدنا ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کو فرماتے سنا: ''میرے بعد تم فتنے اور اختلاف میں مبتلا ہوجاؤ گے۔'' کسی نے پوچھا: یا رسول اﷲ ﷺ! پھر ہم کیا کریں؟ آپؐ نے عثمانؓ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: ''تم اس میں عثمانؓ اور اس کے ساتھیوں کو لازم پکڑلینا۔'' (مسند احمد)
سیدنا مرہ بن کعبؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے اپنے بعد کے فتنوں کا ذکر کیا۔ اتنے میں ایک شخص کپڑا اوڑھے ہوئے وہاں سے گزرا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''یہ شخص اس دن ہدایت پر ہوگا۔'' میں نے اٹھ کر دیکھا تو وہ عثمان بن عفانؓ تھے۔ (ترمذی)
بیعتِ رضوان کے موقع پر جب کفار نے سیدنا عثمانؓ کو روک لیا تھا، تو سیدنا و محبوبنا نبی کریم ﷺ نے بیعتِ رضوان لی۔ آپ ﷺ نے اپنے دائیں ہاتھ کے بارے میں فرمایا: ''یہ عثمان کا ہاتھ ہے۔'' اور پھر اسے اپنے بائیں ہاتھ پر ما کر فرمایا: ''یہ بیعت عثمان کی طرف سے ہے۔'' (بخاری)
رسول اﷲ ﷺ نے عثمانؓ سے فرمایا تھا، مفہوم: ''اے عثمان! عن قریب اﷲ عز و جل تجھے ایک قمیص (خلافت کی) پہنائے گا۔ پس اگر اسے اُتارنے کے لیے تیرے پاس منافقین آجائیں تو میری ملاقات ( اپنی وفات و شہادت) تک اسے نہ اُتارنا۔'' ( مسند احمد )
جب سیّدنا عثمان ؓنے اپنی اہلیہ سیّدہ رقیہؓ بنت رسول اﷲ ﷺ کے ساتھ ہجرت حبشہ کی، تو ایک موقع نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ''اﷲ ان دونوں کی حفاظت فرمائے، عثمان لوط اور ابراہیم علیہما السلام کے بعد پہلے شخص ہیں جنھوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ ہجرت کی ہے۔ '' (مستدرک حاکم )
سیدہ رقیہؓ کی وفات کے بعد رسول اﷲ ﷺ نے اپنی دوسری صاحب زادی سیدہ ام کلثومؓ کی شادی عثمان ؓسے کردی۔ سیدہ ام کلثومؓ کی وفات پر آپ ﷺ نے فرمایا: ''اگر میری تیسری بیٹی ہوتی تو میں اسے بھی عثمان سے بیاہ دیتا۔''
(مجمع الزوائد)
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: ''ہر نبی کے کچھ رفیق ہوتے ہیں، میرے رفیق جنّت میں عثمان ہیں۔'' (ترمذی)
حضرت ابوسعید خدری ؓسے روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ آنحضرت ﷺ اوّل شب سے طلوع فجر تک آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائے یہ دعا فرماتے رہے، مفہوم : ''اے اﷲ! میں عثمان سے خوش ہوں تُو بھی اس سے خوش رہ۔'' ( البدایہ و النہایہ )
ایک طویل روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی بیٹی سیدہ ام کلثومؓ سے فرمایا، مفہوم: ''بیٹی! تیرا شوہر عثمان تو وہ ہے جس سے اﷲ اور اﷲ کا رسولؐ محبت کرتے ہیں ، اور وہ بھی اﷲ اور اﷲ کے رسولؐ سے محبت کرتا ہے۔'' ( البدایہ و النہایہ )
عبدالرحمن بن عوف ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: ''ابوبکر ؓجنّت میں ہے اور عمرؓ جنّت میں ہے اور عثمانؓ جنّت میں ہے اور علی ؓجنّت میں ہے اور زبیرؓ جنّت میں ہے اور عبدالرحمن بن عوفؓ جنّت میں ہے اور سعد بن ابی وقاص ؓجنّت میں ہے اور طلحہؓ جنّت میں ہے اور سعید بن زیدؓ جنّت میں ہے اور ابوعبیدہ بن الجراح ؓ جنّت میں ہے۔'' (ابن ماجہ)
اﷲ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ''میری امت میں سب سے زیادہ حیا دار عثمانؓ ہیں۔'' (ترمذی)
سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ ؓسے روایت ہے کہ جب نبی اکرم ﷺ غزوۂ تبوک کی تیاری کر رہے تو سیدنا عثمانؓ ایک ہزار دینار لائے، اور آپؐ کی جھولی میں ڈال دیے تو میں نے دیکھا رسول اﷲ ﷺ انہیں جھولی میں اُلٹ پلٹ رہے تھے اور فرما رہے تھے: ''آج کے بعد عثمانؓ جو بھی عمل کریں انہیں نقصان نہ ہوگا۔'' (ترمذی)
سیدنا ابو موسی اشعری ؓسے روایت ہے کہ ایک شخص نے آپ ﷺ کے پاس آنے کی اجازت مانگی تو آپؐ نے فرمایا: ''اس کے لیے دروازہ کھول دو، اور جنّت کی خوش خبری دے دو۔ اور یہ بھی بتا دو کہ انہیں ایک مصیبت اور آزمائش پہنچے گی۔'' میں نے دیکھا کہ وہ عثمانؓ تھے، میں نے انہیں بتا دیا۔ پھر عثمانؓ نے اﷲ کی حمد بیان کی، اور کہا اﷲ مدد کرے گا۔ '' (بخاری)
سیدنا عثمان ؓاپنی بیوی اور نبی اکرم ﷺ کی بیٹی سیّدہ رقیہؓ کی شدید بیماری کی وجہ اور آپ ﷺ کے حکم سے غزوۂ بدر میں شامل نہ ہوسکے، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''تیرے لیے بدر میں حاضر ہونے والے آدمی کے برابر اجر اور مال غنیمت ہے۔'' (بخاری)
سیدنا ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کو فرماتے سنا: ''میرے بعد تم فتنے اور اختلاف میں مبتلا ہوجاؤ گے۔'' کسی نے پوچھا: یا رسول اﷲ ﷺ! پھر ہم کیا کریں؟ آپؐ نے عثمانؓ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: ''تم اس میں عثمانؓ اور اس کے ساتھیوں کو لازم پکڑلینا۔'' (مسند احمد)
سیدنا مرہ بن کعبؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے اپنے بعد کے فتنوں کا ذکر کیا۔ اتنے میں ایک شخص کپڑا اوڑھے ہوئے وہاں سے گزرا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''یہ شخص اس دن ہدایت پر ہوگا۔'' میں نے اٹھ کر دیکھا تو وہ عثمان بن عفانؓ تھے۔ (ترمذی)
بیعتِ رضوان کے موقع پر جب کفار نے سیدنا عثمانؓ کو روک لیا تھا، تو سیدنا و محبوبنا نبی کریم ﷺ نے بیعتِ رضوان لی۔ آپ ﷺ نے اپنے دائیں ہاتھ کے بارے میں فرمایا: ''یہ عثمان کا ہاتھ ہے۔'' اور پھر اسے اپنے بائیں ہاتھ پر ما کر فرمایا: ''یہ بیعت عثمان کی طرف سے ہے۔'' (بخاری)
رسول اﷲ ﷺ نے عثمانؓ سے فرمایا تھا، مفہوم: ''اے عثمان! عن قریب اﷲ عز و جل تجھے ایک قمیص (خلافت کی) پہنائے گا۔ پس اگر اسے اُتارنے کے لیے تیرے پاس منافقین آجائیں تو میری ملاقات ( اپنی وفات و شہادت) تک اسے نہ اُتارنا۔'' ( مسند احمد )
جب سیّدنا عثمان ؓنے اپنی اہلیہ سیّدہ رقیہؓ بنت رسول اﷲ ﷺ کے ساتھ ہجرت حبشہ کی، تو ایک موقع نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ''اﷲ ان دونوں کی حفاظت فرمائے، عثمان لوط اور ابراہیم علیہما السلام کے بعد پہلے شخص ہیں جنھوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ ہجرت کی ہے۔ '' (مستدرک حاکم )
سیدہ رقیہؓ کی وفات کے بعد رسول اﷲ ﷺ نے اپنی دوسری صاحب زادی سیدہ ام کلثومؓ کی شادی عثمان ؓسے کردی۔ سیدہ ام کلثومؓ کی وفات پر آپ ﷺ نے فرمایا: ''اگر میری تیسری بیٹی ہوتی تو میں اسے بھی عثمان سے بیاہ دیتا۔''
(مجمع الزوائد)
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: ''ہر نبی کے کچھ رفیق ہوتے ہیں، میرے رفیق جنّت میں عثمان ہیں۔'' (ترمذی)
حضرت ابوسعید خدری ؓسے روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ آنحضرت ﷺ اوّل شب سے طلوع فجر تک آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائے یہ دعا فرماتے رہے، مفہوم : ''اے اﷲ! میں عثمان سے خوش ہوں تُو بھی اس سے خوش رہ۔'' ( البدایہ و النہایہ )
ایک طویل روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی بیٹی سیدہ ام کلثومؓ سے فرمایا، مفہوم: ''بیٹی! تیرا شوہر عثمان تو وہ ہے جس سے اﷲ اور اﷲ کا رسولؐ محبت کرتے ہیں ، اور وہ بھی اﷲ اور اﷲ کے رسولؐ سے محبت کرتا ہے۔'' ( البدایہ و النہایہ )
عبدالرحمن بن عوف ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: ''ابوبکر ؓجنّت میں ہے اور عمرؓ جنّت میں ہے اور عثمانؓ جنّت میں ہے اور علی ؓجنّت میں ہے اور زبیرؓ جنّت میں ہے اور عبدالرحمن بن عوفؓ جنّت میں ہے اور سعد بن ابی وقاص ؓجنّت میں ہے اور طلحہؓ جنّت میں ہے اور سعید بن زیدؓ جنّت میں ہے اور ابوعبیدہ بن الجراح ؓ جنّت میں ہے۔'' (ابن ماجہ)