فٹبال کرکٹ بورڈ

کرکٹ کا کھیل پاکستان میں سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے، لوگ چھوٹی چھوٹی چیزوں پر بھی توجہ دیتے ہیں

کرکٹ کا کھیل پاکستان میں سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے، لوگ چھوٹی چھوٹی چیزوں پر بھی توجہ دیتے ہیں (فوٹو: ایکسپریس ویب)

اگر آپ یہ کالم پڑھ رہے ہیں تو یقینا کھیلوں کے شوقین ہوں گے، چلیں میں ایک سوال پوچھتا ہوں،پاکستان ہاکی فیڈریشن کا سربراہ کون ہے؟ گوگل کیے بغیر نہیں بتا سکے ناں، چلیں فٹبال فیڈریشن کو کس نے سنبھالا ہوا ہے؟ یہ بھی نہیں پتا، اچھا ٹھیک کرکٹ بورڈ کے گذشتہ ایک سال میں کتنے سربراہ تبدیل ہوئے اور ان کے نام کیا ہیں؟

یقینا آپ میں سے بیشتر کے ذہنوں میں تمام نام آ گئے ہوں گے، بات یہی ہے کرکٹ کا کھیل پاکستان میں سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے، لوگ چھوٹی چھوٹی چیزوں پر بھی توجہ دیتے ہیں،چیئرمین پی سی بی سیلیبریٹی بن جاتا ہے،بڑے بڑے سپراسٹارز کا مستقبل اس کے ہاتھ میں ہوتا ہے، اکاؤنٹس میں اربوں روپے کی موجودگی، دنیا بھر کے دورے، ہر وقت میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے رہنا کسے اچھا نہیں لگے گا،اس سونے کی چڑیا کو کون ہاتھ سے جانے دے گا۔

فیفا کی وجہ سے پاکستان فٹبال میں بھی یقینا پیسہ آیا ہے لیکن کرکٹ سے کسی صورت مقابلہ ممکن نہیں،اسی لیے چیئرمین کی پوسٹ کوئی نہیں چھوڑنا چاہتا، آپ کسی سے بھی پوچھیں وہ اس ذمہ داری کو یقینا سنبھالنے پر آمادہ دکھائی دے گا،یہ عہدہ بظاہر اعزازی ہے لیکن اس میں مراعات بے شمار ہیں، یہ کوئی عام ملازمت بھی نہیں کہ آپ کسی کو بھی ذمہ داری سونپ دیں یہاں کسی تجربہ کار منتظم کو ہی آنا چاہیے، اس کا کرکٹر ہونا بھی ضروری نہیں، رمیز راجہ کو لا کر دیکھ لیا انھوں نے جونیئر لیگ جیسے پروجیکٹس میں اربوں روپے ڈوبا دیے۔

پی سی بی کے سربراہ کی پوسٹ سیاسی بنیادوں پر ملتی ہے، نجم سیٹھی بھی بلاشبہ تجربہ کار منتظم ہیں لیکن جب انھیں اپنی ''پارٹی'' سے پیغام مل گیا کہ اب ہمیں اپنے اتحادیوں کی بات سننا ہے آپ جائیں تو خاموشی سے چلے جانا چاہیے تھا، بظاہر انھوں نے ایسا ہی کیا، ٹویٹ بھی کردی کہ چیئرمین کی پوسٹ کا امیدوار نہیں ہوں، پھر ان کی قریبی شخصیات باری باری عدالت میں مقدمے کرتی رہیں، چیئرمین کے الیکشن اسٹے آرڈرز کی وجہ سے ملتوی ہو چکے ہیں۔

دماغ یہ ماننے کو تیار نہیں کہ اس سارے معاملے سے نجم سیٹھی کا کوئی تعلق نہیں،چونکہ مسلم لیگ نون ابھی اس پوزیشن میں نہیں کہ پیپلز پارٹی سے صرف ایک کھیل کیلیے مخالفت مول لے اس لیے معاملے کا کوئی حل تو سامنے آنا ہی تھا،یقینا حکمراں پارٹی نے بھی اس صورتحال پر ناخوشی ظاہر کی ہوگی، ایکدم سے تمام کیسز واپس لینے میں ''فیس سیونگ'' کیسے ملتی لہذا ایسا لگتا ہے کہ مسئلے کا وقتی حل تلاش کرتے ہوئے ذکا اشرف کی ہی زیرسربراہی نئی مینجمنٹ کمیٹی بنا دی گئی ہے، انھوں نے عہدہ سنبھالنے کے بعد کام بھی شروع کر دیا۔

اب اگر اگلے 2،3 دنوں میں مزید کورٹ کیسز نہیں ہوئے تو ''ڈیل'' کا تاثر درست ثابت ہو جائے گا لیکن اگر معاملہ عدالت پہنچا تو پھر نئی جنگ شروع ہوجائے گی، دلچسپ بات یہ ہے کہ نئی مینجمنٹ کمیٹی میں ذوالفقار ملک بھی شامل ہیں،انھوں نے بھی گذشتہ دنوں کورٹ کیس کیا تھا، ملک صاحب کا ''دفاع'' کرنے کیلیے ایک اعلیٰ شخصیت موجود ہیں لہذا انھیں کسی فکر کی ضرورت نہیں، 2،3 دن پہلے لندن میں ان کی نجم سیٹھی کے ساتھ ''چہل قدمی'' کی تصاویر بھی سامنے آئی تھیں۔


بھاری بھرکم 10رکنی کمیٹی بنانے کا مقصد تو یہی لگتا ہے کہ کچھ تمہارے کچھ ہمارے، ایک حل یہ ہو سکتا ہے کہ 4،5 ماہ تم اپنے بندے کو رکھ لو پھر عام انتخابات میں جو پارٹی جیتے اس کا چیئرمین بنے، دوسرا آپشن یہ ہے کہ ایک،دو ماہ میں مینجمنٹ کمیٹی نیا بورڈ آف گورنرز بنا دے جس کے بعد چیئرمین کا انتخاب ہو، خیر جو بھی ہو مزید لڑائیاں نہیں ہونی چاہیئں کیونکہ اس کا نقصان ملکی کرکٹ کو ہی ہوگا، آئی سی سی کی میٹنگ سر پر ہے،اس میں آمدنی میں حصے کے شیئرپر فیصلے سمیت کئی اہم امور زیرغور آنے ہیں۔

پاکستان کو ایشیا کپ کی میزبانی کرنا ہے، پھر ورلڈکپ کیلیے بھارت جانا ہے یا نہیں، یہ فیصلہ بھی ہونا باقی ہے،چیئرمین کے بغیر کیسے مسائل حل ہوتے؟ دیار غیر میں بھی ہمارا مذاق اڑتا ہے کہ ''کیوں بھئی آج تمہارے بورڈ کا چیئرمین کون ہے'' ذکا اشرف نے بطور چیئرمین ماضی میں بھی اچھے کام کیے اور ایک بار پھر پاکستان کرکٹ کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں، مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ انھیں مسائل میں الجھائے بغیر کام کرنے دیا جائے، نجم سیٹھی تھوڑا انتظار کر لیں۔

عام انتخابات کے بعد کیا صورتحال بنتی ہے پھر دیکھ لیجیے گا، وہ نواز شریف کے قریبی ساتھی ہیں آسانی سے کوئی اور بڑی پوسٹ بھی مل سکتی ہے، انھوں نے بھی کرکٹ کیلیے کام کیا اور اسے نقصان پہنچانا نہیں چاہیں گے، جہاں ملکی مفاد کی بات ہو وہاں انا کو پس پشت ڈال دینا چاہیے،کرکٹ گراؤنڈ میں اچھی لگتی ہے عدالت میں نہیں، اسے فٹبال کرکٹ بورڈ نہ بنائیں کہ آج پاس دے کر کسی کو عہدہ سونپ دیا تو کل کسی اور کوذمہ داری مل گئی،اگر استحکام آیا تب ہی ملکی کرکٹ بہتر ہوگی۔

ذکا اشرف خاندانی آدمی ہیں،پیسے کی کوئی کمی نہیں،کامیاب بزنس مین ہونے کی وجہ سے ارب پتی ہیں، ان کا مقصد کرکٹ کی بھلائی ہی ہوگا وہ دولت کے پیچھے نہیں بھاگیں گے لیکن انھیں ٹیم اچھی بنانی چاہیے، پی سی بی کے ''فرعونوں'' سے جان چھڑانا ہوگی، نجم سیٹھی چاہتے ہوئے بھی ایسا نہ کر پائے لیکن امید ہے ذکا اشرف پہلے میرٹ پر باصلاحیت لوگوں کو لائیں گے پھر کام بھی اچھے کریں گے۔

انھیں گذشتہ دنوں بخوبی اندازہ ہو چکا کہ ''ڈبل گیم'' کھیلنے والے لوگ کون ہیں،جو گھر یا دفتر آ کر ان کی جی حضوری کرتے وہ نجم سیٹھی کو بھی اپنی وفاداری کا یقین دلاتے رہتے، کون ان کو متنازع بنانے کی سازش میں شریک ہوا اور بعد میں وضاحتیں دیتے رہا وہ اسے بھی بخوبی جان چکے ہیں، ایسے لوگوں سے پیچھا چھڑانا ضروری ہے، کپتان جتنا بھی اچھا ہو ٹیم کمزور ہوئی تو وہ کچھ نہیں کر سکتا، مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ کو یہ بات ذہن میں رکھنا ہوگی تب ہی کامیاب رہ سکیں گے۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
Load Next Story