معاشی بحالی کی جانب مثبت قدم

لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم زراعت کے شعبے میں ترقی کا مظہر ثابت ہوگا


افراح زاہد July 07, 2023

پاکستان ایک زراعت پر مبنی معیشت ہے۔ ماضی کی لاپرواہیوں اور ملکی وسائل کے غلط استعمال کی وجہ سے بدقسمتی سے بے پناہ صلاحیتیں ہونے کے باوجود ہم ایک قوم کی حیثیت سے معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔

60ء کی دہائی میں پاکستان نے پہلے سبز انقلاب (Green Revolution Project) کے ذریعے اناج کی پیداوار میں تین گنا اضافہ ممکن بنایا اور دوسرے جنوبی ایشیائی ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ جہاں گندم کی پیداوار3.7ملین میٹرک ٹن سے بڑھ کر 6.8 ملین مٹرک ٹن ہو گئی تھی۔ اس طرح پاکستان کو گندم کی درآمد کی بجائے خالص برآمد سے GDP پر مثبت اثرات ہوئے۔اس کے مقابلے میں آج ہماری پیداواری صلاحیت اوسط پیداوار سے کم ہے کیونکہ زیر کاشت رقبہ کم ہو رہا ہے اور آبادی بڑھ رہی ہے۔

ہماری زراعت سے متعلق درآمدات 10ارب ڈالر کو چھو رہی ہیں جس کی وجہ سے معاشی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق 36.9فیصد پاکستانی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں اور ان میں سے 18.3فیصد خوراک کے شدید بحران کا شکار ہیں۔ گندم کا بڑھتا ہوا بحران 30ملین میٹرک ٹن تک پہنچ چکا ہے جب کہ گندم کی حالیہ پیداوار 26.4ملین ٹن تک محدود ہوگئی ہے۔

تمام چیلنجز کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک مثبت قدم اٹھانے کی اشد ضرورت تھی جس میں 9ملین ہیکڑ سے زائد غیر کاشت شدہ بنجر سرکاری اراضی پر جدید ذرعی کاشتکاری کو فروغ دیا جاسکے۔ اس حوالے سے حکومت اور پاک فوج کی مشترکہ کاوشوں سے جی ایچ کیو میں ڈائریکٹر جنرل اسٹرٹیجک پروجیکٹس کی زیرنگرانی لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم (LIMS)کا قیام ایک حوصلہ افزاء قدم ہے۔

یہ جدید ترین نظام ایک ہی چھت کے نیچے زمین، فصلوں، موسم، آبی وسائل اور باقی نقصانات سے نمٹنے کے بارے میں حقیقی معلومات کے ذریعے ذراعت کی ترقی میں انقلاب لائے گا۔ جدید نظام آبپاشی اور مختلف اداروں کی مہارت، وسائل اور ٹیکنولوجی کا فائدہ اٹھا کر ہم اپنے زرعی شعبے میں عمودی انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ بروقت ڈیٹا اکٹھا کرنے، تجزیہ کرنے، رپورٹنگ کے ذریعے ہمارے پاس باخبر فیصلے کرنے اور بروقت مشکلات کی نشاندہی کرنے اور بہتر پیداوار کے لیے ضروری آگاہی حاصل ہوگی۔

یہ initiative ہمیں برآمدات کے مواقع تلاش کرنے اور معیشت کی ترقی کی طرف لے جانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ پاکستان کی معاشی بحالی کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔ جس کا حدف بنجر زمین کو ذرخیز بنانا اور بڑھتے ہوئے معاشی بحران پر قابو پانا ہے۔ جدید زرعی کھیتی باڑی کے لیے سرکاری زمین تک رسائی دے کر سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنا، جدت کو فروغ دینا اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔

ماضی میں بھی حکومت پاکستان اور پاک آرمی کی مشترکہ کاوشوں کے نتیجے میں "گرین ریولوشن پروجیکٹ" کے تحت ملک کی مجموعی زرعی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا تھا۔ لینڈ انفاررمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم (LIMS) اس کا پرعزم تسلسل ہے جس کے ذریعے عوامی پرائیویٹ پارٹنرشپ اور غیر ملکی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کے ذریعے بڑے پیمانے پر کھیتی باڑی، بیجوں، کھادوں میں تحقیق اورترقی اور مصنوعی ذہانت پر مبنی حل سمیت غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔

اس سلسلے میں چائنہ، سعودیہ عرب، متحدہ امارات، قطر اور بحرین کے تعاون سے متعدد منصوبے زیر غور ہیں جو ملک کی برآمدات میں اضافہ کا باعث بنیں گے۔ پاکستان میں ہائبرڈ (hybrid) بیجوں کی طلب 1.77ملین ٹن ہے جب کہ رسد صرف 0.77ملین ٹن تک محدود ہے۔ لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے ہائبرڈ بیجوں کی پیداوار کو فروغ ملے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ خشک علاقوں جیسے تھل، تھر، کچی کنال میں جدید نہری نظام کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس منصوبے کے تحت سیلابی صورتحال سے نمٹنے اور چیک ڈیموں کی تعمیر اولین ترجیح ہوگی۔

اس کے علاوہ اعلیٰ کارکردگی والی آبپاشی کا طریقہ کار بھی شامل کیا جائے گا۔ حالیہ بجٹ میں حکومت نے مختلف زرعی اقدامات کا اعلان کیا ہے جو قابل تحسین ہیں۔ جن میں 1800سے 2250بلین کا کسان پیکیج، زرعی صنعت سے استثناء کے لیے 800ملین 5سال کے لیے، سولرائزیشن کے لیے 30بلین، پانی کے تحفظ اور انتظام کے لیے 10بلین جب کہ سبسڈی والی کھاد کے لیے 6بلین روپے مختص کرنا شامل ہے۔

لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم زراعت کے شعبے میں ترقی کا مظہر ثابت ہوگا۔اس کی مدد سے حال ہی میں تمام صوبوں کی اب تک کی نشاندہی کی گئی کل 4.4 ملین ایکڑ زمین پر جدید زرعی کاشتکاری کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

حکومت اور پاک فوج کے تعاون سے لینڈ انفامیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم (LIMS) اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کے نظام کے قیام سے سرخ فیتے کی رکاوٹیں ختم ہوگئی ہیں۔ اس لیے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں رہے گا۔ فوج کے منظم طریقہ کار اور حکومت کی مالی اور دیگر معاونت مطلوبہ اہداف کو تیزی سے حاصل کرنے میں مدد دے گی۔

ہمیں زراعت کی ترقی کے لیے ان ممالک سے زرعی ٹیکنولوجی اور زرعی مشینری کے حصول کے لیے رابطہ کرنا چاہیے جو سال میں اجناس کی چار فصلیں پیدا کر رہے ہیں۔ زمینی اور قدرتی آفات کے دوران پاک فوج کی کارکردگی سب پر عیاں ہے۔ اگر ایک مربوط پروگرام کے تحت دستیاب بنجر زرعی زمین کو زرخیز کرنے کے لیے استعمال کیا جائے تو دنوں میں ذرعی اجناس کے اضافہ کا سبب بن سکتی ہے جو ہماری معیشت کے لیے نیک فال ثابت ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں