تاجر برادری نے ٹی ای آر ایف اسکیم کے آڈٹ کی مخالفت کردی
یہ ایک جرات مندانہ قدم تھا، پاکستان بزنس کونسل، آڈٹ کا یہ وقت مناسب نہیں، ایف پی سی سی آئی
پاکستان کی بزنس کمیونٹی پی ٹی آئی حکومت میں سرمایہ کاروں کے درمیان بانٹے گئے 425 ارب روپے کے فنڈز کی تحقیقات کیخلاف میدان میں آگئی۔
تاجر برادری نے پی ٹی آئی دور میں ٹیمپریری اکنامک ریفنانس فیسیلیٹی ( ٹی ای آر ایف) اسکیم کے نام پر سرمایہ کاروں میں بانٹے گئے فنڈز کو میرٹ پر قرار دیتے ہوئے حکومت سے تحقیقات روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان بزنس کونسل ( پی بی سی) نے جمعے کو اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے اس اقدام پر تنقید کرنے کے بجائے اس کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے، یہ ایک جرات مندانہ قدم تھا، دیگر طویل المدتی منصوبوں کی طرح اس کے ثمرات سامنے آنے میں بھی تھوڑا وقت لگے گا۔
پی بی سی کے چیف ایگزیکٹیو احسان ملک نے کہا کہ حکومت کو ہر طرح کی تحقیقات کرنے کا اختیار ہے، تاہم سیکیورٹی قواعد بینکوں کو ان کے قرض دہنگان کا ڈیٹا پبلک کرنے کی اجازت نہیں دیتے، ٹی ای آر ایف ایک تاریخی اسکیم تھی، بینک عام طور پرصنعت کاری کیلیے 10 سالہ طویل المدتی مالیات فراہم نہیں کرتے، ہمیں مستقبل میں ایسی اسکیمیں متعارف کرانے کے لیے اسپیشل پرپس ڈیولپمنٹ فنانشل انسٹیٹیوشنز بنانے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عوام پر بوجھ بڑھائے بغیر 1500 ارب کی اضافی ٹیکس وصولی ممکن، پاکستان بزنس کونسل
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز ( ایف پی سی سی آئی ) کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ ہر اسکیم پر چیک اینڈ بیلنس ہونا ضروری ہے، ٹرانسپیرینسی کرسٹل کی طرح واضح ہونی چاہیے، تاہم اس وقت ملکی معیشت گھمبیر مسائل میں گھری ہوئی ہے اور یہ تحقیقات کیلیے مناسب وقت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے ایک ان کیمرہ اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک کو قرض لینے والوں کے ظاہر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے آڈٹ کے لیے ایک کمیٹی قائم کی ہے، دستیاب معلومات کے مطابق قرض حاصل کرنے والے کاروباری افراد کی اکثریت کا تعلق ٹیکسٹائل سیکٹر سے ہے، جبکہ کار، ٹائر اور سیمنٹ مینوفیکچررز نے بھی اس اسکیم سے فائدہ اٹھایا۔
واضح رہے کہ مرکزی بینک کورونا کے دوران کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلیے یہ اسکیم متعارف کرائی تھی، جس میں سنگین بے ظابطگیاں سامنے آئی ہیں، جس پر حکومت نے اسکیم کے آڈٹ کا فیصلہ کیا ہے، حکومت آڈٹ کے ذریعے خسارے میں چلنے والی ہیسکول کو فنڈز دیے جانے کی تحقیقات کرے گی، حکومت کو شبہ ہے کہ ہیسکول نے بینکاروں کے تعاون سے اربوں روپوں کا بڑا مالی گھپلا کیا ہے۔
تاجر برادری نے پی ٹی آئی دور میں ٹیمپریری اکنامک ریفنانس فیسیلیٹی ( ٹی ای آر ایف) اسکیم کے نام پر سرمایہ کاروں میں بانٹے گئے فنڈز کو میرٹ پر قرار دیتے ہوئے حکومت سے تحقیقات روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان بزنس کونسل ( پی بی سی) نے جمعے کو اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے اس اقدام پر تنقید کرنے کے بجائے اس کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے، یہ ایک جرات مندانہ قدم تھا، دیگر طویل المدتی منصوبوں کی طرح اس کے ثمرات سامنے آنے میں بھی تھوڑا وقت لگے گا۔
پی بی سی کے چیف ایگزیکٹیو احسان ملک نے کہا کہ حکومت کو ہر طرح کی تحقیقات کرنے کا اختیار ہے، تاہم سیکیورٹی قواعد بینکوں کو ان کے قرض دہنگان کا ڈیٹا پبلک کرنے کی اجازت نہیں دیتے، ٹی ای آر ایف ایک تاریخی اسکیم تھی، بینک عام طور پرصنعت کاری کیلیے 10 سالہ طویل المدتی مالیات فراہم نہیں کرتے، ہمیں مستقبل میں ایسی اسکیمیں متعارف کرانے کے لیے اسپیشل پرپس ڈیولپمنٹ فنانشل انسٹیٹیوشنز بنانے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عوام پر بوجھ بڑھائے بغیر 1500 ارب کی اضافی ٹیکس وصولی ممکن، پاکستان بزنس کونسل
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز ( ایف پی سی سی آئی ) کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ ہر اسکیم پر چیک اینڈ بیلنس ہونا ضروری ہے، ٹرانسپیرینسی کرسٹل کی طرح واضح ہونی چاہیے، تاہم اس وقت ملکی معیشت گھمبیر مسائل میں گھری ہوئی ہے اور یہ تحقیقات کیلیے مناسب وقت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے ایک ان کیمرہ اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک کو قرض لینے والوں کے ظاہر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے آڈٹ کے لیے ایک کمیٹی قائم کی ہے، دستیاب معلومات کے مطابق قرض حاصل کرنے والے کاروباری افراد کی اکثریت کا تعلق ٹیکسٹائل سیکٹر سے ہے، جبکہ کار، ٹائر اور سیمنٹ مینوفیکچررز نے بھی اس اسکیم سے فائدہ اٹھایا۔
واضح رہے کہ مرکزی بینک کورونا کے دوران کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلیے یہ اسکیم متعارف کرائی تھی، جس میں سنگین بے ظابطگیاں سامنے آئی ہیں، جس پر حکومت نے اسکیم کے آڈٹ کا فیصلہ کیا ہے، حکومت آڈٹ کے ذریعے خسارے میں چلنے والی ہیسکول کو فنڈز دیے جانے کی تحقیقات کرے گی، حکومت کو شبہ ہے کہ ہیسکول نے بینکاروں کے تعاون سے اربوں روپوں کا بڑا مالی گھپلا کیا ہے۔