پنجاب گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں بڑا اضافہ پراپرٹی ٹیکس کیلیے کمیٹی قائم
وزارتی کمیٹی کی منظوری کی صورت میں پوش علاقوں میں 5 مرلہ کے مزید 4 لاکھ 50 ہزار گھر پراپرٹی ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں گے
نگراں کابینہ نے پنجاب میں گاڑیوں ،موٹر سائیکلز کی ملکیت تبدیلی کی فیس میں بڑا اضافہ کرنے کی منظوری دے دی جب کہ1501 سے 2 ہزار سی سی تک کی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس کو3 فیصد سے کم کر کے2 فیصد کردیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں نگراں کابینہ نے پوش علاقوں میں واقع 5 مرلہ گھروں کی کٹیگری بی اور سی کو پراپرٹی ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لیے وزارتی کمیٹی تشکیل دے کر اس سے سفارشات طلب کر لی ہیں۔ متوسط علاقوں میں واقع 5 مرلہ گھروں کے لیے پراپرٹی ٹیکس استثنا برقرار رکھا جائے گا۔
حکومت نے9 سال کے بعد صوبے میں پراپرٹی ٹیکس کے نئے ویلیو ایشن ٹیبل کے اطلاق کے لیے سروے کی اجازت بھی دے دی ہے جس کے بعد محکمہ ایکسائز کو پراپرٹی ٹیکس کی مد میں8500 ملین روپے کی اضافی آمدن کا تخمینہ ہے جب کہ حکومت نے الکوحل کی تیاری اور فروخت پر عائد وینڈ فیس اورسٹل ہیڈ فیس میں بھی بڑا اضافہ کیا ہے۔
گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں 19 سال کے بعد اضافہ کیا گیا ہے۔ موٹر سائیکل،اسکوٹر کی ٹرانسفر فیس150 روپے سے بڑھا کر500 روپے کردی گئی ہے اور ایک ہزار سی سی تک کی گاڑی کی ٹرانسفر فیس1200 سے بڑھا کر2500 روپے کردی گئی ہے۔ 1001 سی سی سے1800 سی سی تک ٹرانسفر فیس2 ہزار سے بڑھا کر5 ہزار روپے کردی گئی ہے۔ 1800 سی سی سے زیادہ ہارس پاور کی گاڑیوں کی ملکیت تبدیلی فیس3 ہزار سے بڑھا کر10ہزار روپے کردی گئی ہے۔
حکومت نے 1501 سی سی سے2 ہزار سی سی تک کی گاڑیوں پر رجسٹریشن فیس میں ایک فیصد کمی کردی ہے جس کے نتیجہ میں1501 سی سی سے2 ہزار سی سی تک کی گاڑی کی رجسٹریشن پر فیس کو3 فیصد سے کم کر کے2 فیصد کردیا گیا ہے جب کہ نگران کابینہ نے الیکٹرک گاڑیوں کے موٹر وہیکل ٹیکس میں دی گئی 95 فیصد رعایت کی مدت میں30 جون 2025 تک توسیع کردی ہے۔
2001 سی سی اورا س سے زائد پاور کی گاڑیوں کی نیو رجسٹریشن پرنئے ود ہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ کردیا گیا ہے ۔ محکمہ ایکسائز نے ٹوکن ٹیکس وصولی کیلئے فی سیٹ کا نظام ختم کردیا ہے جس کے بعدتمام وہیکلز پرہارس پاور کی بنیاد پر ٹوکن ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
علاوہ ازیں پنجاب کی نگراں کابینہ نے صوبے کے پوش علاقوں میں واقع5 مرلہ گھروں کی کٹیگری بی اور سی کا ٹیکس استثنا ختم کر کے ان سے پراپرٹی ٹیکس وصول کرنے کے معاملے پر 3 صوبائی وزرا کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے ۔ اس وقت محکمہ ایکسائز صرف اے کٹیگری کے5 مرلہ گھروں سے پراپرٹی ٹیکس وصول کر رہا ہے ۔ وزارتی کمیٹی کی منظوری کی صورت میں پوش علاقوں میں موجود5 مرلہ کے مزید4 لاکھ50 ہزار گھر پراپرٹی ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں گے جن سے محکمہ ایکسائز کو 5 مرلہ گھروں کے پراپرٹی ٹیکس کی مد میں5 ارب روپے کے لگ بھگ اضافی آمدن کا تخمینہ ہے۔
پنجاب کے پسماندہ اور متوسط علاقوں میں واقع5 مرلہ گھروں کے لیے پراپرٹی ٹیکس استثنا برقرار رہے گا۔ نگراں کابینہ نے 2014 ءمیں پراپرٹی ٹیکس پر دی جانے والی ری میشن ختم کرنے اور ذاتی استعمال اور کرایے پر دی گئی جائیداد کے پراپرٹی ٹیکس کی موجودہ شرح میں فرق1/5 میں کمی کر کے اسے1/4 کرنے کی تجویز پر حتمی فیصلے کے لیے وزارتی کمیٹی سے سفارشات طلب کر لی ہیں۔
نگراں کابینہ نے صوبے میں پراپرٹی ٹیکس کے نئے ویلیو ایشن ٹیبل کی تیاری کے لیے سروے کی اجازت دے دی ہے ۔ حکومت کے مطابق آخری ٹیکس سروے9سال قبل ہوا تھا ، اس دوران جائیدادوں کے کرایہ میں سالانہ5 فیصد کے حساب سے کم ازکم45 فیصد اضافہ ہو چکا ہے اور موجودہ کرایوں کے تناسب سے پراپرٹی ٹیکس کی شرح انتہائی کم ہے ۔
نئے ویلیو ایشن ٹیبل کے اطلاق سے حکومت کو سالانہ8500 ملین اضافی ریونیو کی توقع ہے۔پنجاب میں پراپرٹی ٹیکس کے نئے ویلیو ایشن ٹیبل کا اطلاق یکم جنوری2024 ءسے کیا جائے گا۔
نگراں کابینہ نے6 سال کے وقفے کے بعد الکوحل کی ونڈ فیس اور 18 سال کے بعدسٹل ہیڈ فیس میں بھی بڑا اضافہ کردیا ہے ۔الکوحل مصنوعات اور ان کے خام مال کی تیاری پر عائد سٹل ہیڈ فیس600 روپے فی ایل پی جی کو بڑھا کر1200 روپے کردیا گیا ہے جب کہ بیئر(الکوحل) کی فی لیٹر تیار پر عائد سٹل ہیڈ فیس 12 روپے سے بڑھا کر25 روپے کردی گئی ہے۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق الکوحل کی فروخت پر عائد وینڈ فیس1600 روپے سے بڑھا کر2500 روپے جب کہ بیئر پر وینڈ فیس85روپے سے بڑھا کر300 روپے فی لٹر کردی گئی ہے۔