اسمبلیاں 10 اگست تک تحلیل اور انتخابات نومبر میں ہوں گے منظور وسان
وزیراعظم پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن میں سے کسی کا ہوگا، الیکشن کے بعد سب پر جھاڑو پھرے گی، مشیر زراعت سندھ
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور مشیر زراعت سندھ منظور وسان نے پیش گوئی کی ہے کہ 8 سے 10 اگست تک اسمبلیاں تحلیل ہوجائیں گی اور ملک میں عام انتخابات اکتوبر کے بجائے نومبر میں ہوں۔
اپنی پیشگوئیوں کے حوالے سے مشہور مشیر زراعت منظوروسان کا کہنا تھا کہ یہ وقت الیکشن کے لئے اچھا ہے، پی پی پی کا بھی واضع مؤقف ہے کہ الیکشن وقت پر ہوں اور رزلٹ عوام کے سامنے آئے۔
منظور وسان نے کہا کہ ملک میں عام انتخابات کے ساتھ ساتھ جھاڑو بھی پھرے گا، بچے گا کوئی نہیں، بہت سے لوگ کیسز میں پھنسیں گے، کچھ اندر جائیں گے تو کچھ باہر آئیں گے۔
انہوں نے نئی مردم شماری سے متعلق کہا کہ نئی مردم شماری پر الیکشن کروائے گئے توپھر انتخابات مشکل ہیں کیونکہ اس میں آٹھ سے دس ماہ لگ جائیں گے، اسی لیے ہم چاہتے ہیں کہ پرانی مردم شماری پر ہی عام انتخابات ہوں، اس کے بعد نئی حلقہ بندیاں کی جائیں۔
منظوروسان کا کہنا تھا کہ آئندہ بننے والی نئی حکومت میں وزیراعظم پی پی پی یا ن لیگ کا ہوگا، ہر پارٹی الگ الگ پلیٹ فارم سے الیکشن لڑے گی، جیتنے کے بعد اتحاد بن سکتا ہے اور ہارنے والے اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن اکتوبر کے بجائے نومبر میں ہوں گے کیونکہ اکتوبر میں گرمی ہوتی ہے اور الیکشن کمیشن کو بھی کچھ وقت درکار ہوگا۔
اپنی پیشگوئیوں کے حوالے سے مشہور مشیر زراعت منظوروسان کا کہنا تھا کہ یہ وقت الیکشن کے لئے اچھا ہے، پی پی پی کا بھی واضع مؤقف ہے کہ الیکشن وقت پر ہوں اور رزلٹ عوام کے سامنے آئے۔
منظور وسان نے کہا کہ ملک میں عام انتخابات کے ساتھ ساتھ جھاڑو بھی پھرے گا، بچے گا کوئی نہیں، بہت سے لوگ کیسز میں پھنسیں گے، کچھ اندر جائیں گے تو کچھ باہر آئیں گے۔
انہوں نے نئی مردم شماری سے متعلق کہا کہ نئی مردم شماری پر الیکشن کروائے گئے توپھر انتخابات مشکل ہیں کیونکہ اس میں آٹھ سے دس ماہ لگ جائیں گے، اسی لیے ہم چاہتے ہیں کہ پرانی مردم شماری پر ہی عام انتخابات ہوں، اس کے بعد نئی حلقہ بندیاں کی جائیں۔
منظوروسان کا کہنا تھا کہ آئندہ بننے والی نئی حکومت میں وزیراعظم پی پی پی یا ن لیگ کا ہوگا، ہر پارٹی الگ الگ پلیٹ فارم سے الیکشن لڑے گی، جیتنے کے بعد اتحاد بن سکتا ہے اور ہارنے والے اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن اکتوبر کے بجائے نومبر میں ہوں گے کیونکہ اکتوبر میں گرمی ہوتی ہے اور الیکشن کمیشن کو بھی کچھ وقت درکار ہوگا۔