دھابے جی روز 10قبل ملنے والی لاشوں میں سے 3 کی شناخت ہوگئی
ورثا نے لاشیں ایدھی سرد خانےسےوصول کرلیں، ایک کی شناخت نہیں ہوسکی،تشدد کےبعد سر اور سینے پر گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا
دھابے جی سے10روز قبل ملنے والی4لاشوں میں سے3کی شناخت کرلی گئی،2 افراد گھروں سے لاپتہ تھے جبکہ ایک کو سادہ لباس افراد اس کی رہائش گاہ سے اٹھا کر لے گئے تھے،ورثا نے لاشیں ایدھی سرد خانے سے وصول کرلیں۔
تفصیلات کے مطابق دھابے جی سے تقریباً 10 روز قبل21اپریل کو4 افراد کی لاشیں ملی تھیں ، چاروں مقتولین باریش تھے جنھیں تشدد کے بعد سر اور سینے پر گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا، اس وقت پولیس نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ چاروں افراد کسی جہادی گروپ سے وابستہ ہوسکتے ہیں ، دھابے جی ڈویژن پولیس کے انسپکٹر راجہ طارق نے ایکسپریس کو بتایا کہ مقتولین میں سے3افراد کی35سالہ محمد فیصل ولد ایوب،40سالہ فصیح الرحمن ولد یوسف زئی اور35سالہ مزمل ولد اشرف کے نام سے شناخت کی گئی،چوتھے شخص کی لاش کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی، فصیح الرحمن لانڈھی 36-B کا ، مزمل عبداللہ بنگلوز سرجانی ٹائون کا جبکہ فیصل منور چورنگی گلستان جوہر کا رہائشی تھا ۔
انسپکٹر راجہ طارق نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ فیصل کے اہل خانہ نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ وہ پیشے کے اعتبار سے رکشا ڈرائیور تھا جبکہ 2 ماہ سے لاپتہ تھا ، ایک روز صبح رکشا لیکر نکلا تو واپس نہیں آیا ، اسے ہر ممکن مقام پر تلاش کیا گیا لیکن وہ نہ ملا ، مزمل کو اس کی رہائش گاہ واقع سرجانی ٹائون سے سادہ لباس افراد 3 اپریل کو اپنے ہمراہ لے گئے تھے جس کے بعد سے وہ لاپتہ تھا ، فصیح الرحمن2برس سے اہل خانہ سے رابطے میں نہیں تھا ، راجہ طارق کا کہنا تھا کہ فصیح الرحمن 2001 میں افغانستان اور دیگر کئی ممالک میں جہاد کی غرض سے روانہ ہوا تھا تاہم کچھ عرصہ بعد واپس آیا لیکن پچھلے 2 برس سے غائب تھا اور اہل خانہ اس کے بارے میں لاعلم تھے کہ وہ کہاں ہے ، راجہ طارق کا کہنا ہے کہ پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاشیں ورثا کے حوالے کردیں اور ورثا نے بھی ایدھی سرد خانے سے لاشیں وصول کرلیں ۔
تفصیلات کے مطابق دھابے جی سے تقریباً 10 روز قبل21اپریل کو4 افراد کی لاشیں ملی تھیں ، چاروں مقتولین باریش تھے جنھیں تشدد کے بعد سر اور سینے پر گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا، اس وقت پولیس نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ چاروں افراد کسی جہادی گروپ سے وابستہ ہوسکتے ہیں ، دھابے جی ڈویژن پولیس کے انسپکٹر راجہ طارق نے ایکسپریس کو بتایا کہ مقتولین میں سے3افراد کی35سالہ محمد فیصل ولد ایوب،40سالہ فصیح الرحمن ولد یوسف زئی اور35سالہ مزمل ولد اشرف کے نام سے شناخت کی گئی،چوتھے شخص کی لاش کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی، فصیح الرحمن لانڈھی 36-B کا ، مزمل عبداللہ بنگلوز سرجانی ٹائون کا جبکہ فیصل منور چورنگی گلستان جوہر کا رہائشی تھا ۔
انسپکٹر راجہ طارق نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ فیصل کے اہل خانہ نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ وہ پیشے کے اعتبار سے رکشا ڈرائیور تھا جبکہ 2 ماہ سے لاپتہ تھا ، ایک روز صبح رکشا لیکر نکلا تو واپس نہیں آیا ، اسے ہر ممکن مقام پر تلاش کیا گیا لیکن وہ نہ ملا ، مزمل کو اس کی رہائش گاہ واقع سرجانی ٹائون سے سادہ لباس افراد 3 اپریل کو اپنے ہمراہ لے گئے تھے جس کے بعد سے وہ لاپتہ تھا ، فصیح الرحمن2برس سے اہل خانہ سے رابطے میں نہیں تھا ، راجہ طارق کا کہنا تھا کہ فصیح الرحمن 2001 میں افغانستان اور دیگر کئی ممالک میں جہاد کی غرض سے روانہ ہوا تھا تاہم کچھ عرصہ بعد واپس آیا لیکن پچھلے 2 برس سے غائب تھا اور اہل خانہ اس کے بارے میں لاعلم تھے کہ وہ کہاں ہے ، راجہ طارق کا کہنا ہے کہ پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاشیں ورثا کے حوالے کردیں اور ورثا نے بھی ایدھی سرد خانے سے لاشیں وصول کرلیں ۔