پاک چین تعلقات۔ ایک اور سنگ میل عبور ہوا

یہ بات قابل ذکر ہے کہ CPEC صرف 64 ارب ڈالر کا پیکیج نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان اور چین کی بے مثال دوستی کا عکاس ہے

سول جنگ کے بعد 1949 میں جب چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی پی سی) کی حکومت قائم ہوئی تب سے چین نے اپنی معاشی ترقی کا سفر تسلسل کے ساتھ شروع کیا اور اکیسویں صدی میں ایک بڑی معیشت بن کر ابھرا ہے، اسی بڑی معیشت کی بنا پر چین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے نام سے ایک منصوبہ شروع کیا جس کے تحت چین جہاں تک ممکن ہوسکتا ہے، دنیا کو روڈ کے ذریعے ایک دوسرے سے ملانا چاہتا ہے۔

بی آر آئی منصوبہ جیسے چینی صدر شی جن پنگ نے تجویز کیا ہے۔ اس بین الاقوامی اور میگا منصوبوں میں پاکستان نہ صرف شریک ہے بلکہ CPEC کی صورت میں، ایک اہم ترین کلیدی حصہ ہے، بلکہ CPEC پاکستان کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان یوں تو تاریخی برادارانہ رشتہ قائم ہے لیکن سی پیک منصوبہ جو پاکستان کے لیے چین کا ایک انمول تحفہ ہے، اس کے د س سال مکمل ہوچکے ہیں۔

اس موقع پر ایک تقریب میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ '' چین اور پاکستان آئرن برادر ہیں، سی پیک اس آزمودہ ، سدا بہار اور بااعتماد اسٹرٹیجک کوآپریٹو پارٹنر شپ کا ایک نیا باب ہے۔ سی پیک چین کے عظیم رہنما شی جن پنگ اور نوازشریف کے وژن کا شاندار نمونہ ہے، سی پیک غربت، بیروزگاری اور معاشی بدحالی کے خاتمے کا منصوبہ ہے۔ سی پیک سے ایران، افغانستان، وسط ایشیا اور پورے خطے کو ثمرات ملیں گے، سی پیک خطوں اور علاقوں کو ہی نہیں عوام کے دل جوڑنے کا بھی خوبصورت منصوبہ ہے۔''

مئی 2013 میں چینی وزیر اعظم لی کی چیانگ نے اپنے دورہ پاکستان کے دورانCPEC کی تجویز پیش کی جس پر پاکستانی حکومت کی جانب سے مثبت ردعمل اور اہمیت دی گئی۔

جولائی 2013 میں وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ چین کے دوران سی پیک پر کام شروع کرنے کے لیے ایک مفاہمت نامے پر دستخط ہوئے اور پھر 20 اپریل 2015کو چینی صدر سی جی پنگ کے دورہ پاکستان کے موقع پر مختلف شعبوں میں مفاہمت کی 51 یاد داشتوں پر دستخط ہوئے تھے۔

CPEC چین اور پاکستان کے مابین جامع اور موثر تعاون کا فریم ورک اور پلیٹ فارم ہے۔CPEC ایک اہم سنگ میل ہے جس پر دونوں ممالک کے رہنمائوں نے اتفاق کیا ہے اور اس میگا پروجیکٹ کے ذریعے سے تعمیر و ترقی کے سفر کو آگے بڑھانے پر خاص توجہ دی ہے۔ CPEC کو دونوں ممالک کی سیاسی جماعتوں، عسکری قیادت اور عوام کی بھر پور حمایت حاصل رہی ہے۔ چین اور پاکستان کی دوستی اعتماد اور باہمی تعاون پر مبنی ہے، اچھے اور مشکل وقتوں میں دوست رہے ہیں۔

سی جی پنگ سی پیک کے افتتاحی تقریب کے موقع پر اپنے تاریخی خطاب میں کہا تھا کہ '' سب سے پہلے، ہمیں باہمی تعاون کو مضبوط کرنا چاہیے اور اسٹرٹیجک تعاون کو گہرا کرنا چاہیے۔ ہمیں متواتر اعلیٰ سطح دوروں اور ملاقاتوں کی اچھی روایت کو برقرار رکھنا چاہیے، اہم اسٹرٹیجک مسائل پر مل کر کام کرنا چاہیے اور اپنے متعلقہ بنیادی مفادات اور اہم خدشات سے جڑے مسائل پر ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے۔


دوسرا، ہمیں اپنے مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانا چاہیے اور مشترکہ ترقی حاصل کرنی چاہیے۔ ہمیں چین پاکستان اقتصادی راہداری کو گوادر پورٹ، توانائی، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور صنعتی تعاون پر توجہ دینے کے ساتھ اپنے عملی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کرنا چاہیے تاکہ اس کی ترقی کے ثمرات پاکستان کے تمام لوگوں اور ہمارے خطے کے دیگر ممالک کے لوگوں تک پہنچ سکیں۔ سی پیک ایک نئی جہت اور نئے وژن کے ساتھ پاک چین تعلقات کو جلا بخشنے کا موجب بن رہا ہے۔

CPEC کے تحت، دونوں ممالک ایک معیاری اور جامع حکمت عملی کے ساتھ ترقی اور ترقی کے لیے پرعزم ہیں اور کئی ایسے بڑے منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہیں جن کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور چین اور پاکستان کے علاوہ خطے کے دیگر ممالک کے لوگوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کا ضامن ہے۔ سی پیک چین کی قیادت اور عوام کا پاکستان کے لیے ایک عظیم اور شاندار تحفہ ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ CPEC صرف 64 ارب ڈالر کا پیکیج نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان اور چین کی بے مثال دوستی کا عکاس ہے اور مخلصانہ محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ چینی قیادت نے بغیر کسی شرط کے پاکستان کو یہ عظیم تحفہ دیا ہے۔ پچھلی دہائی کے دوران، CPEC نے پاکستان میں 25.4 بلین ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی ہے، 17.55 بلین ڈالر کی آمدنی جمع کی ہے، 2.12 بلین ڈالر کی ٹیکس ادائیگیاں کی ہیں، 192,000 روزگار کے مواقع پیدا کیے ہیں، اور 6,000 میگا واٹ بجلی، 510 کلومیٹر، ہائی وے اور ہائی وے شامل کرنے میں پاکستان کی مدد کی ہے۔

886 کلومیٹر طویل قومی گرڈ، پاکستان کی اقتصادی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے، لوگوں کی فلاح و بہبود کو بڑھانے اور چین اور پاکستان کے درمیان عوام کے درمیان تعلق اور علاقائی روابط کو گہرا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ CEPC چین پاکستان تعاون کا ایک نام برانڈ بن گیا ہے۔چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ایک حصے کے طور پر گوادر کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ گوادر بندرگاہ راہداری کے لیے رابطے کا ایک مرکز ہے۔

اقتصادی تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی ہے کہ گوادر، کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کے ساتھ تیزی سے بین الاقوامی تجارت کے اہم مرکز میں تبدیل ہو رہا ہے، جس میں پاکستان اور پورے خطے کی معیشت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرنے کی تمام صلاحیتیں موجود ہیں۔ گوادر نے چین اور پاکستان کو 21 ویں صدی کے میری ٹائم سلک روٹ کے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد فراہم کی ہے، جس سے نہ صرف چین اور پاکستان بلکہ وسطی ایشیا کو بھی فائدہ پہنچے گا اور یہ خطے کا کلیدی ادارہ بن جائے گا۔

گوادر پورٹ سٹی کے لیے بنائے گئے منصوبوں کا مقصد بلوچستان کو اس کی مکمل اقتصادی، سماجی، تکنیکی اور توانائی کی صلاحیت کے مطابق بنانا اور اسے پاکستان اور چین کے اقتصادی فریم ورک کے اندر قریب سے مربوط کرنا ہے۔ سی پیک پاکستان میں معاشی ترقی، غربت اور بے روزگاری کے خاتمہ اور معیار زندگی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

سی پیک کے تحت چلنے والے منصوبے تیزی سے مکمل ہوتے رہے اور اس میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری شامل ہوتی رہی تو وہ وقت دور نہیں جب پاکستان سے بھی غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا۔ پاکستان بیرونی قرضوں سے آزاد ملک ہوگا۔ اس خطے میں مستحکم اور مضبوط ملک کی حیثیت سے اہم کردار ادا کرے گا۔ یقیناًCPEC پاکستان کو زیادہ متحد اور خوشحال کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
Load Next Story