بلڈ پریشر کی عام دوا نے کیچووں میں بڑھاپے کو سست کردکھایا
رِلمینڈیڈائن گروہ کی ادویہ کو تحقیق کے لیے استعمال ہونے والے کیچوے پر آزمایا گیا تو اس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے
بلڈ پریشر کی ایک عام دوا کو بعض اقسام کے کیچووں (ورمز) پرآزمایا گیا تو اس نے نظری طور پر ان کیڑوں کی عمر بڑھائی اور عمررسیدگی کے عمل کو سست کردکھایا۔
رِلمینڈیڈائن گروہ کی ادویہ عموماً بلڈ پریشرقابو کرنے کےلیے تجویز کی جاتی ہیں۔ ماہرین نے اس کی کم خوراک ایک قسم کے کیچوے سی ایلیگنس کو دی تو وہ اپنی عمر سے زیادہ جینے لگا اور اس پر عمررسیدگی کے آثار بھی سست ہونے لگے۔
معلوم ہوا کہ خلیاتی سطح تک رِلمینڈیڈائن دوا عین وہی اثرات مرتب کرتی ہے جو کیلوریز کم کرنے سے اثرپذیرہوتے ہیں۔ اس سے قبل ہم کئی جانوروں پر آزما چکے ہیں کہ جب ان کے بدن میں توانائی کے اجزا (مثلاً کیلوریز یا حراروں) کو کم کیا جائے تو عمرمیں کچھ نہ کچھ اضافہ ہوجاتا ہے یا پھر بڑھاپے کو بریک لگ جاتا ہے۔
لیکن کیا یہ فارمولہ انسانوں پربھی کارگرہوگا؟ اس کا جواب تو وقت ہی دے سکے گا ، تاہم اس پر ماہرین کے دو گروہ ہیں، ایک کا خیال ہے کہ کیلوری کم کھانے سے عمر بڑھتی ہے اور بڑھاپا دور بھاگتا ہے۔ دوسرے گروپ کا اصرار ہے کہ اس سے منفی جسمانی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
لیکن یہاں یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ سی ایلیگنس نامی کیچوا ، پھل مکھی یعنی ڈروزوفیلا کی طرح انسانی تحقیق کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ماضی میں ان پر کی گئی تحقیقات انسانوں کے لیے مفید ثابت ہوئی ہیں۔ لیکن اس کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ وجہ یہ ہے کہ دونوں حشرات کے کئی جین انسانوں سے مشترکہ ہوتے ہیں۔
ان تجربات میں بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم شامل تھی۔ انہوں نے 'سینوریبڈیٹس ایلیگنس' کے بوڑھے اور جوان کیڑے لیے اور ان پر رِلمینڈیڈائن دوا آزمائی جو بلڈ پریشر گھٹاتی ہے۔ انہوں نے کیڑوں کے جسم میں وہ کیمیائی اجزا ناپے جو بڑھاپے کو ظاہر کرتے ہیں۔
معلوم ہوا کہ جن کیڑوں کو یہ دوا دی گئی ان میں عمرگزرنے کی رفتار سست ہوگئی اور عمر بھی بڑھی۔ یہ تحقیق ایجنگ نامی ریسرچ جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
رِلمینڈیڈائن گروہ کی ادویہ عموماً بلڈ پریشرقابو کرنے کےلیے تجویز کی جاتی ہیں۔ ماہرین نے اس کی کم خوراک ایک قسم کے کیچوے سی ایلیگنس کو دی تو وہ اپنی عمر سے زیادہ جینے لگا اور اس پر عمررسیدگی کے آثار بھی سست ہونے لگے۔
معلوم ہوا کہ خلیاتی سطح تک رِلمینڈیڈائن دوا عین وہی اثرات مرتب کرتی ہے جو کیلوریز کم کرنے سے اثرپذیرہوتے ہیں۔ اس سے قبل ہم کئی جانوروں پر آزما چکے ہیں کہ جب ان کے بدن میں توانائی کے اجزا (مثلاً کیلوریز یا حراروں) کو کم کیا جائے تو عمرمیں کچھ نہ کچھ اضافہ ہوجاتا ہے یا پھر بڑھاپے کو بریک لگ جاتا ہے۔
لیکن کیا یہ فارمولہ انسانوں پربھی کارگرہوگا؟ اس کا جواب تو وقت ہی دے سکے گا ، تاہم اس پر ماہرین کے دو گروہ ہیں، ایک کا خیال ہے کہ کیلوری کم کھانے سے عمر بڑھتی ہے اور بڑھاپا دور بھاگتا ہے۔ دوسرے گروپ کا اصرار ہے کہ اس سے منفی جسمانی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
لیکن یہاں یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ سی ایلیگنس نامی کیچوا ، پھل مکھی یعنی ڈروزوفیلا کی طرح انسانی تحقیق کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ماضی میں ان پر کی گئی تحقیقات انسانوں کے لیے مفید ثابت ہوئی ہیں۔ لیکن اس کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ وجہ یہ ہے کہ دونوں حشرات کے کئی جین انسانوں سے مشترکہ ہوتے ہیں۔
ان تجربات میں بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم شامل تھی۔ انہوں نے 'سینوریبڈیٹس ایلیگنس' کے بوڑھے اور جوان کیڑے لیے اور ان پر رِلمینڈیڈائن دوا آزمائی جو بلڈ پریشر گھٹاتی ہے۔ انہوں نے کیڑوں کے جسم میں وہ کیمیائی اجزا ناپے جو بڑھاپے کو ظاہر کرتے ہیں۔
معلوم ہوا کہ جن کیڑوں کو یہ دوا دی گئی ان میں عمرگزرنے کی رفتار سست ہوگئی اور عمر بھی بڑھی۔ یہ تحقیق ایجنگ نامی ریسرچ جرنل میں شائع ہوئی ہے۔