تحریک انصاف کے صدر پرویز الہی کو جیل میں بی کلاس سہولیات نہ دینے کے خلاف درخواست پر عدالت نے آئی جی جیل خانہ جات اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری کو منگل کو طلب کرلیا، پرویز الہی نے کہا کہ عدالتی حکم پر سہولیات دے کر تصاویر بناتے ہیں اور سامان اتار لیتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس امجد رفیق نے پرویز الہی کی جیل میں بی کلاس سہولیات نہ دینے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ عدالتی حکم پر پرویز الہی کو جیل سے عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔
عدالت نے پرویز الہی سے پوچھا کہ پرویز الٰہی صاحب بتائیں کب سے جیل میں ہیں؟ پرویز الہی نے عدالت کو بتایا کہ جیل میں مشکلات کے سوا کچھ نہیں، جیل میں جہاں مجھے رکھا گیا ہے وہاں کیڑے پھرتے ہیں، جہاں رکھا گیا وہیں واش روم ہے، مجھے بی کلاس فراہم نہیں کی گئی، میرے پاؤں پھول چکے ہیں، صحت خراب ہے۔
پرویز الٰہی نے استدعا کی کہ مجھے عدالت جیل کے بجائے سروسز اسپتال منتقل کردے کیوں کہ جیل میں کوئی سہولت نہیں دی گئی مکمل غلط بیانی کی جاتی ہے۔
عدالت نے پرویز الہی سے مکالمہ کیا کہ اس کے سوا آپ کے پاس کیا آپشن ہے؟ پرویز الہی نے کہا کہ جس طرح چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو ضمانت دی گئی اسی طرح مجھے بھی ضمانت دی جائے۔ پرویز الٰہی کے جواب پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
عدالت نے آئی جی جیل اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری کو منگل کو طلب کرلیا۔ سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جیل میں عدالتی حکم کے مطابق سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ تصاویر دکھا سکتے ہیں؟ اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ جی تصاویر موجود ہیں۔ اس پر پرویز الہی نے کہا کہ عدالتی حکم پر سہولیات دے کر تصاویر بناتے ہیں اور سامان اتار لیتے ہیں۔
پرویز الہی نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ سابق وزیراعلی ہوں اور جیل میں بہتر کلاس قانونی حق ہے، عدالت اے سی اور گھر کے کھانے سمیت دیگر سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے پرویز الہٰی کی درخواست کی مخالفت کی۔ عدالت نے سماعت کل تک تک ملتوی کردی۔