نیشنل بینک کو 12ارب کا خسارہ پہنچانے والے افسرکی ملازمت میں توسیع

ریجنل ہیڈ زبیر احمد کچھ عرصہ قبل رٹائر ہوئے،6ماہ کے لیے سینئر ایگزیکٹو لگادیا گیا

الزامات سے بری کرنے کی تیاری، بنگلہ دیش کے آپریشنز میں میرا کردار بہت محدود تھا،زبیر احمد۔ فوٹو: فائل

نیشنل بینک کی انتظامیہ نے بنگلہ دیش میں بینک کو 12 ارب روپے سے زائد کا خسارہ پہنچانے کے ذمہ دار سابق ریجنل ہیڈ زبیر احمد کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی خدمات بطور سنیئر ایگزیکٹو نائب صدر حاصل کرلی ہیں۔

بظاہر یہ زبیر احمد کو بنگلہ دیش میں خسارے کے الزامات میں بری کرنے کی کوشش لگتی ہے۔ زبیر احمد جو کچھ عرصہ قبل ہی ریٹائر ہوئے ہیں کو ابتدائی طور پر 6ماہ کے لیے تعینات کیا گیا ہے اور انتظامیہ میں موجود بعض حلقوں میں یہ بات گردش کررہی ہے کہ اس عرصے میں انہیں الزامات میں بری کرایا جائے گا۔ پہلے اقدام کے طور پر بنک انتظامیہ نے زبیر احمد کو 3کروڑ30لاکھ روپے ریٹائرمنٹ واجبات کی مد میں ادا کئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ نیشنل بنک کے صدر سید احمد اقبال اشرف نے کمیوٹیشن، جی پی فنڈ اور گاڑیوں کی مد میں تمام مراعات کی منظوری دے دی ہے اور اگر الزامات درست ہونے پر زبیراحمد کو سزا ملتی ہے تو ان مراعات کی واپسی کا کوئی امکان باقی نہیں رہے گا۔

صدر نے بنک کے انٹرنیشنل ڈسپلنری ونگ کی طرف سے زبیر احمد کے خلاف سنگین الزامات پر مبنی تنبیہی رپورٹ کے باوجود مراعات کی منظوری دی۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ایسے ملازمین کو ملازمت میں توسیع دی ہے بلکہ قبل ازیں دو سابق ایگزیکٹو نائب صدور شہریار قیصرانی اور شاہجہان خان کو بھی نوازا جاچکا ہے۔ اس بارے میں زبیر احمد نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کے ہیڈ آف بنگلہ دیش آپریشنز نے مجھ سے 4سال تک حقائق چھپائے رکھے۔ مجھے غیرفعال قرضوں کا علم 2008میں اس وقت علم ہوا جب ایک قرض خواہ دیوالیہ ہوگیا جس پر میں نے فوراً ہیڈ آفس کو رپورٹ بھجوائی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جنرل مینجر بنگلہ دیش آپریشنز جہانزیب مجھے سے حقائق چھپاتا رہا اور ا سے مبینہ طور پر پاکستان میں ایک طاقتور وزیر اسے تحفظ دیتا رہا۔


حقائق چھپانے کی غرض سے بنگلہ دیش میں ٹیم سابق غیرفعال قرضوں کی ادائیگی کیلئے تازہ قرضے جاری کرتی رہی۔ اگرچہ میں بحیثیت مجموعی انچارج تھا لیکن میرا کردار بہت محدود تھا اور یہ کریڈیٹ ڈویژن، آڈٹ اور ہیومن ریسورس ڈویژن کی ذمہ داری تھی بہرحال یہ سب کچھ منظم ناکامی ہے۔ انہوں نے ملازمت میں توسیع کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خود کسی کو کوئی قرضہ جاری کیا نہ ایک پیسہ ہتھیایا۔ قرضوں کی ایک قابل ذکر مقدار 2011سے 2013کے دوران جاری کی گئی جبکہ میں انچارج نہیں تھا۔ اس عرصے میں معاملات کا نگران رفیق بنگالی تھا جو اب امریکہ فرار ہوچکا ہے۔ نیشنل بنک کے کے بورڈ کے چیئرمین منیر کمال نے ایکسپریس ٹریبیون کو تصدیق کی کہ زبیر احمد کو 6ماہ کیلئے توسیع دی گئی ہے لیکن ایک ایسے افسر کو دوبارہ ملازم رکھنے کا جواز بتانے سے انکار کردیا جو اپنے فرائض ٹھیک طرح انجام نہیں دے سکا۔

جنوری میں منیر کمال نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق بنگلہ دیش میں خسارہ ''انتظامی کی نرمی'' کا نتیجہ تھا۔ گزشتہ دہائی کے اواخر میں بنگلہ دیش میں قرضوں کی منظوری دی گئی، اس وقت زبیر احمد بحرین ریجن کے انچارج تھے اور یہی آفس بنگہ دیش کے معاملات کی نگرانی کرتا تھا۔ حال ہی میں شیئرہولڈروں کے اجلاس عام میں انتظامیہ نے اعتراف کیا کہ مالیاتی بے قاعدگیاں اور ہیڈ آفس کو لاعلم رکھنے کی وجہ سے بنگلہ دیش میں نقصان اٹھانا پڑا۔ زبیر احمد کی دوبارہ تعیناتی کے ذمہ دار بورڈ کے ارکان کے مطابق بدانتظامی کا ذمہ دار زبیر احمد کو نہیں ٹھہرایا جاسکتا کیونکہ بنگلہ دیش آپریشن بحرین سے الیکٹرانکل طور پر منسلک نہیں۔ زبیر احمد ذاتی طور ملوث نہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بنک کی 70فیصد شاخیں الیکٹرانی طور پر لنک نہیں لیکن متعلقہ افسروں کو قرضوں کی منظوری اور وصولی اور تقسیم کی تحریری تفصیل مرکزی دفتر کو بھجوانا پڑتی ہے۔ 3 برسوں میں 12سٹیٹمنٹ بھیجی گئیں جن میں سے3غلط تھیں۔ بورڈ کے عہدیداروں کا اصرار ہے کہ زبیر احمد کو تحقیقات میں معاونت کیلئے بھرتی کیا گیا ہے جبکہ ایک رکن نے بتایا کہ غیرجانبداری یقینی بنانے کیلئے آڈٹ فرم کے پی ایم جی کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔یہ معلوم ہوا ہے کہ جاری انکوائری میں زبیر احمد کو بدانتظامیوں کی طرف آنکھیں بند کرنے کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔
Load Next Story