مشینیں خراب ادویہ اورصفائی ناپید عباسی شہید اسپتال مسائل کی آماجگاہ بن گیا
اسپتال کے احاطے میں سیوریج کا پانی بھرا ہونے سے مریضوں اور تیمارداروں کو مشکلات، تنخواہیں نہ ملنے پر ڈاکٹر پریشان
بلدیہ عظمٰی کراچی کے ماتحت عباسی شہید اسپتال کے ایم سی کے دعوؤں کے باوجود مسائل کی دلدل سے نہ نکل سکا، اسپتال کے احاطے میں مہینوں سے موجود سیوریج کے تعفن زدہ پانی سے مریضوں اور تیمارداروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے، ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین مشینیں خراب اور ڈاکٹر تنخواہوں سے محروم ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کا سب سے بڑا اسپتال کے ایم سی حکام کی عدم توجہی کا شکار ہوگیا،عباسی شہید اسپتال کی حالت بہتر ہونے کے بجائے مزید بگڑ گئی،اسپتال میں صفائی کی ناقص صورتِ حال نے انتظامیہ کے دعوؤں کی قلعی کھول دی۔
اسپتال میں جگہ جگہ سیوریج کے پانی سے اسہال جیسے وبائی مرض کے پھیلاؤ کے خطرات میں اضافہ ہوگیا ہے،جس سے مریضوں سمیت اسپتال کا عملہ بھی بُری طرح متاثر ہورہا ہے۔
اسپتال کے سٹی وارڈن بھی شکوہ کرتے ہیں کہ گزشتہ ڈھائی ماہ سے اسپتال کے احاطے میں گٹر ابل رہے ہیں لیکن انتظامیہ مسلسل غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔
اسپتال کی زمین پر اینٹیں لگانے کا مرمتی کام بھی سیوریج کے پانی کے سبب متاثر ہوچکا ہے، مریضوں کے اسٹریچر کو بھی ناہموار زمین سے گزرنا پڑتا ہے،اسپتال کے در و دیوار غلاظت کا منظر پیش کررہے ہیں،جبکہ مختلف شعبہ جات سے شدید تعفن اٹھتا ہے،اسپتال کی خستہ حال عمارت سے سیوریج کا تعفن زدہ پانی ٹپکنا معمول کا حصہ بن چکا ہے۔
گندا پانی او پی ڈی کے ویٹنگ ایریا میں مسلسل مریضوں پر ٹپکتا رہتا ہے، اسپتال سے ادویات غائب ہوچکی ہیں، مریضوں کو مفت طبی سہولیات کے نام پر بیڈ اور طبی مشاورت ہی میسر ہے،اسپتال میں ادویات،سرنجز ،کینولا اور ٹیپ سمیت دیگر طبی سامان کی بھی شدید قلت ہے۔
شہری نجی میڈیکل اسٹوز سے سامان خریدنے پر مجبور ہیں،سرکاری اسپتال کے لاوارث ہونے کی وجہ سے ڈاکٹروں کی خیرات و زکوٰة سے مستحقین کا علاج کیا جاتا ہے۔
اسپتال میں سی سی ٹی وی کیمروں کا نیٹ ورک کمزور ہے جس کی وجہ سے ماضی میں اسپتال میں نامعلوم افراد وارڈز میں گھس کر خواتین ڈاکٹروں کو تشدد کا نشانہ بناچکے ہیں۔
اسپتال کے چند شعبہ جات میں ڈاکٹروں نے اپنی مدد آپ کی تحت کیمرے لگوائے ہیں، اسپتال منشیات کے عادی افراد کی آماجگاہ بن چکا ہے اور نا معلوم افراد اسپتال کی اشیاء اور پارکنگ میں موجود موٹرسائیکلیں چوری کرلیتے ہیں۔
ماضی کے مثالی اسپتال میں اب ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین کی مشینیں غیر فعال ہیں، جبکہ ایکس رے مشین کی فلمیں بھی نہیں نکلتی ہیں جس کی وجہ سے مریض موبائل سے تصاویر لیتے ہیں۔
جناح سمیت کراچی کے مختلف سرکاری اسپتالوں کے ہاؤس جاب کرنے والے ڈاکٹروں کو تنخواہ کے طور پر 70 ہزار روپے ادا کیے جاتے ہیں،لیکن عباسی شہید اسپتال کے ہاؤس جاب کرنے والے ڈاکٹروں کو 45 ہزار روپے تنخواہ دینے کی یقین دہانی کروائی گئی تھی مگر تین ماہ سے وہ اس سے بھی محروم ہیں۔
تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف ڈاکٹر روزانہ احتجاج کرتے ہیں،اسپتال انتظامیہ اور کے ایم سی حکام کے خلاف نعروں سے گونجتا ہے،جس کی وجہ سے اسپتال کے طبی نظم و ضبط میں بھی خلل پیدا ہورہا ہے۔
اس حوالے سے جب ایکسپریس نیوز کی ٹیم نے اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سے رابطہ کیا تو انہوں نے ان مسائل کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال میں موجود سیوریج کے پانی کی نکاسی کے لیے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے افسران سے بات کی ہے،ان افسران نے یقین دہانی کروائی ہے کہ فوری طور پر نکاسی آب کے انتظامات مکمل کرلیں گے۔
اسپتال کے ایم ایس نسیم احمد نے بتایا کہ گزشتہ 10 سالوں میں اوسطاً بجٹ کا صرف 10 سے 12 فیصد حصہ دیا جارہا ہے، اسپتال میں مریضوں کی ادویات کا انتظام زکوٰة کے پیسوں سے کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسپتال میں ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین مشینیں غیر فعال ہیں،ایکسرے مشینوں میں فلمیں نہیں آتیں، مریض موبائل سے تصاویر لیتے ہیں،امید ہے میئر کراچی مرتضی وہاب اسپتال کو فنڈز کی فراہمی مکمل طور پربحال کرنے پر توجہ دیں گے۔
تنخواہوں سے محروم ڈاکٹروں نے شکوہ کیا کہ اسپتال میں ہم بلا تفریق 30 گھنٹے کی ڈیوٹیاں کرتے ہیں،حالانکہ اسپتال میں کینٹین اور واش روم جیسی بنیادی سہولیات تک میسر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہمارے سینئرز کے ساتھ بھی یہی سلوک اختیار کیا گیا تھا۔
جب ہم اسپتال کے حکام سے بات کرکے ان مسائل کو نمایاں کرتے ہیں تو ہمیں کہہ دیا جاتا ہے کہ یہ آپ کے ساتھ ہی نہیں ہوتا بلکہ فنڈز کی کمی کے سبب اسپتال میں ہاؤس جاب کرنے والے ڈاکٹروں کو ماضی میں 7 ماہ کی تاخیر سے تنخواہیں ادا کی گئی تھیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اس جاب سے پہلے ہم ٹیوشن پڑھا کر پیسے کمالیا کرتے تھے مگر اب ہم کیا کریں، اس سلسلے میں کے ایم سی حکام کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔