
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق توماج صالحی کے حامیوں کی جانب سے جلائے جانے والے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر سزا سے متعلق آگاہ کیا گیا۔ اس معاملے پر ایرانی حکام نے کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
توماج صالحی ان ہزاروں نوجوان ایرانیوں میں شامل تھے جو گزشتہ موسم خزاں میں 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد سڑکوں پر نکلے تھے جسے ایران کی ''اخلاقیات پولیس'' نے ملک کے سخت لباس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور ان کی حراست میں ہی موت ہوگئی تھی۔
33 سالہ ریپر صالحی کو گزشتہ اکتوبر میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہوں نے گانوں اور میوزک ویڈیوز میں ایران کی حکومت پر تنقید کی تھی جنہیں بڑے پیمانے پر پذیرآئی ملی تھی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔