کئی پاکستانی پلیئرز امریکا منتقل ہونے کے خواہشمند

میرا فیصلہ بروقت اور درست ثابت ہوا،واپسی کا کوئی ارادہ نہیں،سمیع اسلم


Saleem Khaliq July 11, 2023
ڈومیسٹک چار روزہ میچز کھیلنے کا کوئی فائدہ نہیں،پی ایس ایل کو ترجیح ملتی ہے۔ فوٹو : فائل

سابق ٹیسٹ بیٹر سمیع اسلم نے کہا ہے کہ میرا امریکا منتقل ہونے کا فیصلہ بروقت اور درست ثابت ہوا جب کہ کئی قومی کرکٹرز بھی یہاں آنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں سمیع اسلم نے کہا کہ امریکا میں سکونت پذیر ہونا ایک بہت بڑا اور مشکل فیصلہ تھا، میں نے بچپن سے کرکٹ کھیلی جس کی وجہ سے تعلیم کی بھی قربانی دینا پڑی، انڈر19سطح پر ہی ٹورز شروع ہوگئے تھے، میں پڑھائی مکمل نہیں کرسکا،اب امریکا آئے ڈھائی سال ہوگئے،یہاں کرکٹ کھیل کر مالی طور پر بھی مستحکم ہو چکا، میں اپنی زندگی سے لطف اندوز ہورہا ہوں۔

انہوں نے کاہ کہ یہاں کرکٹ پاکستان جیسی تو نہیں،بہرحال ہر انسان کے اپنے حالات ہوتے ہیں، ان کو دیکھتے ہوئے میرا فیصلہ بروقت اور درست ثابت ہوا، ہمارے ہاں کئی کرکٹرز 200فرسٹ کلاس میچز یا ملک کیلیے 10یا 15میچز کھیلتے ہیں، پھر جب ان کا کیریئر ختم ہو تو مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں،ملکی فرسٹ کلاس کرکٹ سے یہاں کی کلب کرکٹ مالی طور 10سے 15فیصد زیادہ فائدہ دیتی ہے،5یا 7سال امریکا میں اچھے گزارلیں تو آپ مالی طور پر اتنے مستحکم ہوجاتے ہیں کہ بعد کی کوئی فکر نہیں رہتی۔

یہ بھی پڑھیں: فاسٹ بولر احسان عادل اور آل راؤنڈر حماد اعظم کا ریٹائرمنٹ کا اعلان

ایک سوال پر سمیع اسلم نے کہا کہ پی ایس ایل کھیلنے والے پلیئرز خود کو محفوظ خیال کرتے ہیں، یہ ایک طرح سے سسٹم کی ناکامی بھی ہے،چار روزہ میچز کی ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والا عدم تحفظ کا شکار ہوتا ہے، اس کا کچھ بھی نہیں بنتا،پاکستان کی نمائندگی کرنے والے کئی کرکٹرز امریکا آنے کی خواہش رکھتے ہیں مگر یہاں شروع میں پلیئرز کی بڑی تعداد کو آنے کا موقع ملا تھا،اب نئے کھلاڑیوں کو مستقل کنٹریکٹ نہیں مل رہے،البتہ ٹورنامنٹس کیلیے پاکستانی کرکٹرز آتے رہتے ہیں، واشنگٹن یونیٹی کپ میں 15سے 20ڈومیسٹک پلیئرز نے حصہ لیا تھا،اس ایک ایونٹ سے بھی ان کی پورے سیزن کے برابر کمائی ہوگئی۔

انھوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹس کی طرف سے کھیلنے کی بھی پیشکش ہوئی لیکن میرا واپسی کا ارادہ نہیں ہے، میرا نہیں سمجھتا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے سے کوئی فائدہ ہوتا ہے،عابد علی اور عثمان صلاح الدین نے کتنے رنز بنائے مگر کیا صلہ ملا،فرسٹ کلاس کرکٹ میں 4ماہ کی محنت پر پی ایس ایل کے 10، 12دن بھاری ثابت ہوتے ہیں، ٹی ٹوئنٹی میں کارکردگی کی بنیاد پر ٹیسٹ اسکواڈ میں بھی منتخب کرلیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی لیگ کیلیے 25 ہزار ڈالر کی شرط، کرکٹرز ریٹائرمنٹ پر مجبور

ایلون مسک کا پڑوسی ہونے کا نہیں پتا تھا،دوست نے ویڈیو بنائی

امریکا بھاری کمائی کی وجہ سے ایلون مسک کے قریبی گھر میں رہائش کے سوال پر سمیع اسلم نے کہا کہ مجھے تو اس کا علم نہیں تھا، ایک دوست میرے پاس چھٹیاں گزارنے آئے تو انھوں نے ویڈیو شیئر کردی ،یہاں سلیکون ویلی میں گوگل، فیس بک، ٹویٹر وغیرہ کے دفاتر ہیں، شاید اسی وجہ سے انھوں نے کہا ہو، ویسے مجھے اس کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔

کوچ عبدالرحمان نے بلاجواز ڈومیسٹک ٹیم کی کپتانی سے ہٹایا

ڈومیسٹک کرکٹ میں کوچ عبدالرحمان کے ساتھ تنازع کے سوال پر سمیع اسلم نے کہا کہ میں نے بطور کپتان میدان میں فیصلے لیے،اگر کوچ کو باہر سے سب کچھ کرنا ہے تو پھر کسی کو قیادت سونپنے کا مقصد کیا ہے؟ میں بھی پاکستان کیلیے کھیلا ہوں، کوچ کو فیصلے پسند نہیں آئے تو انھوں نے کپتانی سے ہٹادیا،سب کے سامنے کہا کہ تمھیں کھیلنے نہیں دوں گا، پی سی بی کو اس صورتحال پر ای میل کی تو کوئی جواب نہیں آیا،دورئہ انگلینڈ کیلیے کورونا کی وجہ سے 30رکنی اسکواڈ منتخب ہوا، کارکردگی کی بنیاد پر میری تو 15میں بھی جگہ بنتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ میں میرا ریکارڈ بھی اچھا تھا، جب نظر انداز کیا گیا تو کسی نے وجہ تک نہیں بتائی،نیوزی لینڈ ٹور کیلیے بھی نہیں بلایا، اس سے مجھے اندازہ ہوگیا کہ اب میری جگہ نہیں بنے گی، سارے کوچز تبدیل ہوگئے مگر عبدالرحمان کسی نہ کسی جگہ فٹ ہوگئے،کسی نے ان سے پوچھا تک نہیں کہ مجھے کیوں نکالا،بورڈ کو ای میل کی تو جواب ملا کہ کوچ کو ہی درخواست دیں، یعنی جس سے شکایت تھی اسی سے رجوع کرتا،ان حالات میں میرا تو کھیلنے کا ہی دل نہیں چارہا تھا،اس لیے امریکا منتقل ہونے میں ہی بہتری سمجھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں