ملک میں امن وسلامتی کے لیے مختلف مذاہب کے نوجوان متحرک

حال ہی میں سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی جیسے واقعات قابل مذمت ہیں، سربراہ فیسز پاکستان


آصف محمود July 11, 2023
فوٹو : ایکسپریس نیوز/آصف محمود

ملک میں انٹرفیتھ ہارمنی اور امن و سلامتی کے فروغ کے لیے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے نوجوان بھی میدان میں آگئے ہیں۔ مسلم، سکھ، ہندو اور مسیحی نوجوانوں کا کہنا ہے کہ بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے ہمیں ایک دوسرے کے مذہب اور عقیدے کا احترام اور اسے تسلیم کرنا ہوگا۔

سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی جیسے انتہائی افسوسناک واقعے کے خلاف جہاں ایک طرف پاکستان میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی طرف سے احتجاج اور مظاہرے کیے جا رہے ہیں وہی دوسری طرف مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے بھی ملک کے اندر بین المذاہب آہنگی کے لیے متحرک کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں فیسز آف پاکستان نامی این جی او نے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو جمع کیا۔ اس تقریب سے سابق صوبائی وزیر انسانی حقوق خلیل طاہر سندھو، پروفیسر ڈاکٹر کلیان سنگھ کلیان اور جاوید ولیم سمیت دیگر مذہبی نمائندوں نے اظہارخیال کیا۔

ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے مسلم نوجوانوں کی نمائندگی کرنے والی سائرہ بٹ اور فریال قریشی، سکھ نوجوان ہربجن سنگھ، ہندوپنڈت راکیش چند نے کہا کہ ''بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے سب سے اہم یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کے مذہب اورعقیدے کا احترام کریں اور دوسروں کو قبول کریں۔ تعلیمی نصاب میں بین المذاہب ہم آہنگی کو شامل کیا جائے۔ نوجوانوں نے کہا کہ ہمیں اس طریقہ پر کار بند ہونے کی ضرورت ہے کہ اپنا مذہب اور عقیدہ چھوڑیں اور نہ دوسرے کے مذہب اور عقیدے کو چھیڑیں۔

سابق صوبائی وزیر انسانی حقوق خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا افسوسناک واقعہ رونما ہوا تو پاکستان بھر میں بھرپور پر امن احتجاج کیا گیا۔ آزادی اظہار رائے کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے ہم سب کو چاہیے کہ امن، سلامتی اور یکجہتی کو فروغ دیں۔

فیسز پاکستان کے سربراہ جاوید ولیم نے کہا کہ حال ہی میں سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی جیسے واقعات قابل مذمت ہیں کیونکہ ایسے مذہبی واقعات سے مذہبی رواداری اور پرامن بقائے باہمی کی کوششوں کو نقصان پہنچا ہے۔ آزادیِ اظہار کی پامالی کے تحت ایسی اشتعال انگیز کارروائی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

فیسزآف پاکستان اور مختلف مذہب کی نمائندہ یوتھ کی طرف سے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا، جس کے اہم نکات میں معاشی ترقی اور ذہنی ترقی کے لیے امن اور یکجہتی کو فروغ، مدارس، اسکولوں، کالجز اور یونیورسٹیوں میں ہم آہنگی کی تربیت کا پروگرام شروع کیا جانا، مذہبی رہنماء عوام کو 295سی کے قانون کے حوالے سے آگاہی دینا، ناخوشگوار واقعات کے موقع پر تمام سیاسی اور مذہبی رہنما لوگوں کو مثبت کردار ادا کرنے کے لیے رہنمائی فراہم کرنا، ریاست تمام مذاہب کے حق کا تحفظ کرے، بین الاقوامی ادارے ہم آہنگی کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کریں، بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے انٹر نیشنل سطح پر بھی ہم آہنگی کونسل کا قیام عمل میں لایا جانا، رویے میں تبدیلی کے لیے آگاہی مہم کا آغاز کیا جانا، پر امن احتجاج کی روایت کو ترویج دینا اور ان واقعات کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کو نصاب کا حصہ بنایا جانا شامل تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں