ضلع کرم میں زمینی تنازع پر کشیدگی ختم کرنے کیلیے حکومت نے جرگہ تشکیل دے دیا
ضلع کرم میں جاری مسلح تصادم میں 7 افراد جاں بحق جبکہ 34 زخمی ہوئے ہیں
محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا نے ضلع کرم میں ناخوشگوار صورت حال کنٹرول کرنے کے لیے تیس رکنی جرگہ تشکیل دے دیا، گزشتہ پانچ روز سے جاری مسلح تصادم میں 7 افراد جاں بحق جبکہ 34 زخمی ہوگئے۔
قبائلی ضلع کرم میں زمینی تنازع پر جاری مسلح تصادم کو کنٹرول کرنے کے لئے 30 رکنی جرگہ تشکیل دے کر دونوں اطراف سے جنگ بندی کے لئے حکومتی کمیٹی کو کرم بھیج دیا۔
محکمہ داخلہ کے مطابق حکومتی کمیٹی کے اراکین دونوں فریقین سے مذاکرات کے لیے کرم پہنچ گئے ہیں جبکہ علاقے میں صورت حال کو قابو کرنے کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ کردیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا کے محکمہ داخلہ نے کہا کہ کرم میں تنازع روکنے کے لیے فوج اور ایف سی سے مدد طلب کی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ کے مطابق حالیہ واقعات میں 7 افراد جاں بحق جبکہ 34 زخمی ہوچکے ہیں۔
صوبائی حکومت نے ریونیو ڈیپارٹمنٹ کو زمینوں کے حوالے سے جامع رپورٹ مرتب کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
دوسری جانب کرم میں جاری کشیدگی پر اے این پی پختونخوا نے قیام امن کیلئے خصوصی جرگہ تشکیل دے دیا۔ جس کی قیادت قیادت صوبائی نائب صدر شاہی خان شیرانی کریں گے۔
جرگےکے دیگر اراکین میں سابق ایم پی اے نثار مہمند، مولانا خانزيب اور پیر حیدر علی شاہ، سابق ایم پی اے گل صاحب خان خٹک، نثار لالا اور ایاز وزیر بھی جرگے کا حصہ ہوں گے۔
صوبائی صدر ایمل ولی خان نے خصوصی جرگے کو امن کیلئے کردار ادا کرنے ہدایات جاری کردیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جرگہ اراکین کرم میں ضلعی تنظیم کے ساتھ مل کر امن کیلئے کوششیں کریں، فریقین کے ساتھ جرگے کئے جائیں اور بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالا جائے، تشدد کا نتیجہ تباہی کے سوا کچھ نہیں، امن ہماری ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ سے فائدہ صرف دشمنوں کو ہوگا، ہماری جیت امن میں ہے، اے این پی دائمی امن کے قیام کیلئے اپنی ہر ممکن کوشش جاری رکھے گی۔
قبائلی ضلع کرم میں زمینی تنازع پر جاری مسلح تصادم کو کنٹرول کرنے کے لئے 30 رکنی جرگہ تشکیل دے کر دونوں اطراف سے جنگ بندی کے لئے حکومتی کمیٹی کو کرم بھیج دیا۔
محکمہ داخلہ کے مطابق حکومتی کمیٹی کے اراکین دونوں فریقین سے مذاکرات کے لیے کرم پہنچ گئے ہیں جبکہ علاقے میں صورت حال کو قابو کرنے کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ کردیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا کے محکمہ داخلہ نے کہا کہ کرم میں تنازع روکنے کے لیے فوج اور ایف سی سے مدد طلب کی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ کے مطابق حالیہ واقعات میں 7 افراد جاں بحق جبکہ 34 زخمی ہوچکے ہیں۔
صوبائی حکومت نے ریونیو ڈیپارٹمنٹ کو زمینوں کے حوالے سے جامع رپورٹ مرتب کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
دوسری جانب کرم میں جاری کشیدگی پر اے این پی پختونخوا نے قیام امن کیلئے خصوصی جرگہ تشکیل دے دیا۔ جس کی قیادت قیادت صوبائی نائب صدر شاہی خان شیرانی کریں گے۔
جرگےکے دیگر اراکین میں سابق ایم پی اے نثار مہمند، مولانا خانزيب اور پیر حیدر علی شاہ، سابق ایم پی اے گل صاحب خان خٹک، نثار لالا اور ایاز وزیر بھی جرگے کا حصہ ہوں گے۔
صوبائی صدر ایمل ولی خان نے خصوصی جرگے کو امن کیلئے کردار ادا کرنے ہدایات جاری کردیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جرگہ اراکین کرم میں ضلعی تنظیم کے ساتھ مل کر امن کیلئے کوششیں کریں، فریقین کے ساتھ جرگے کئے جائیں اور بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالا جائے، تشدد کا نتیجہ تباہی کے سوا کچھ نہیں، امن ہماری ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ سے فائدہ صرف دشمنوں کو ہوگا، ہماری جیت امن میں ہے، اے این پی دائمی امن کے قیام کیلئے اپنی ہر ممکن کوشش جاری رکھے گی۔