پی ٹی آئی چیئرمین کا انجام 2018 میں ہی دیکھ لیا تھا ریحام خان

میرے ساتھ جو ہوا اللہ نہ کرے کسی بیٹی کے ساتھ ہو، نو مئی واقعے میں ملوث افراد کا منطقی انجام ہونا چاہیے، پریس کانفرنس


ویب ڈیسک July 11, 2023
فوٹو اسکرین گریپ

معروف سابق ٹی وی اینکر اور سول سوسائٹی کی رہنما ریحام خان نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں ہیں جن میں مورثیت ہے، پی ٹی آئی چیئرمین کا انجام 2018 میں ہی دیکھ لیا تھا۔

کراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ریحام کان نے کہا کہ یہ میرا پہلا مسکن جبکہ کراچی معیشت کا حب ہے جہاں پورے پاکستان سے بے روزگار لوگ معاش کے لیے یہاں آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں بائیس کروڑ سے زائد موٹرسائیکل والے ہیں جن کی وجہ سے شہر کا ٹریفک جام رہتا ہے، اس شہر میں عوام کی سہولت کے لیے بسیں نہیں ہیں۔

ریحام خان نے کہا کہ ابھی جب یہاں آرہی تھی تو سسر نے کہا کہ موبائل گھر پر رکھ کر جاؤں کیونکہ شہر میں پانچ ہزار روپے کے لیے لوگوں کی جان جارہی ہے، کراچی کا یہ مسئلہ نہیں کہ کون وزیراعظم آرہا ہے بلکہ یہاں لا اینڈ آرڈر اور بنیادی حقوق کی فراہمی بڑا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اب کراچی میں ہی رہنا ہے اور یہاں رہ کر سیاست کی ٹیسٹ اننگز کھیلوں گی تاہم ابھی کسی سیاسی جماعت میں جانے کا فیصلہ نہیں کیا۔ ریحام خان نے کہا کہ ملک کی دو بڑی جماعتوں میں مورثیت ہے جبکہ ایم کیو ایم کا مجھے علم نہیں ہے، میں عہدے یا کرپشن کے لیے سیاست میں نہیں آؤں گی البتہ عوام کے لیے جو کرسکتی ہوں وہ کر کے دکھاؤں گی۔

ریحام خان کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ نکاح کیسے ہوتا ہے طلاق کیا ہوتی ہے، میرے ساتھ جو ہوا اللہ نہ کرے کسی کی بیٹی کے ساتھ ہو۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا انجام 2018 میں ہی نظر آگیا تھا، 9مئی کے واقعے کی جو سزا بنتی ہے وہ ملنی چاہیے، ایسے لوگوں کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے تاکہ دوبارہ ایسی خانہ جنگی نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ استحکام پارٹی جوائن کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے تاہم آئی پی پی پنجاب میں آئندہ الیکشن میں اہم کردار ادا کرے گی، میرا ڈومیسائل پنچاب کا نہیں ہے، علیم خان اور جہانگیر ترین اگر مجھے معاشی پشت پناہی کر رہے ہوتے تو میں اپنی سیاسی جماعت بنا چکی ہوتی۔علیم خان اور جہانگیر ترین نے جس کو معاشی سپورٹ دی آج پچھتا رہے ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں