سلمان شہباز کی بریت

سلمان شہباز انتقامی سیاست کے خلاف ہیں۔ ان کے خیال میں انتقام وقت ضایع کرنا اپنا نقصان کرنے کے مترادف ہے

msuherwardy@gmail.com

وزیر اعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلمان شہباز کو عدالت نے منی لانڈرنگ کے تمام الزامات سے بری کر دیاہے۔ ان پر بنائے گئے مقدمات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے دیا ہے۔

بات صرف اتنی نہیں بلکہ عدالت نے سلمان شہباز پر جھوٹا مقدمہ بنانے پر شہزاد اکبر اور ایف آئی اے کے افسران کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دیا ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ شہزاد اکبر سلمان شہباز کو مجرم ثابت کرنے کے لیے چار سال بہت زور لگاتے رہے ہیں۔

اسی لیے عدالت کے سامنے یہ بات آئی ہے کہ ایف آئی اے نے شہزاد اکبر کے کہنے پر غلط طورپر سلمان شہباز کے خلاف مقد مہ بنایا۔ جب کہ سلمان شہباز کے خلاف ایف آئی اے کے پاس کبھی بھی کوئی بھی ثبوت نہیں تھا۔

شہزاد اکبر ملک سے فرار ہیں۔ آج کل وہ اپنے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کی کوشش میں نظر آتے ہیں، اسی لیے وہ نواز شریف کی تعریف کرتے بھی نظر آتے ہیں۔ ویسے بھی نو مئی کے بعد شہزاد اکبر کا ٹوئٹر ہینڈل تقریبا خاموش ہی ہے۔ گو انھوں نے تحریک انصاف سے باقاعدہ علیحدگی کا اعلان نہیں کیا لیکن دوری صاف نظر آرہی ہے۔

جتنے وہ پاکستان سے دور ہیں، اب اتنے ہی عمران خان سے بھی دور ہو چکے ہیں۔ وہ بیرون ملک اتنے متحرک نہیں ہیں۔ جتنے ہو سکتے ہیں۔ اس لیے یہ درست ہے کہ وہ اپنے لیے محفوظ راستے کی تلاش میں ہیں۔ لیکن ابھی ان کو محفوظ راستہ نہیں مل رہا۔

سلمان شہباز پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں تھا۔ ان پر سرکاری خزانہ کو نقصان پہنچانے کا کوئی الزام نہیں تھا۔ رشوت لینے کا کوئی الزام نہیں ہے۔

کک بیک کا کوئی الزام نہیں ہے۔ حتیٰ کے پیسے پاکستان سے باہر بھیجنے کا بھی کوئی الزام نہیں۔ یہاں یہ بات سمجھنے کی ہے کہ پاکستانی قوانین کے تحت غیر قانونی طور پر پیسے پاکستان سے باہر بھیجنا جرم ہے۔ اور سلمان شہباز پر پاکستان سے باہر بھیجنے کا کوئی الزام نہیں تھا۔ اس لیے سلمان شہباز کے بارے میں نے پہلے بھی لکھا تھا کہ وہ اپنے بھائی اور والد کی وجہ سے سیاسی انتقام کا نشانہ بنے۔

سلمان شہباز سابق وزیر اعظم عمران خان کے خاص نشانے پر تھے۔ عمران خان سلمان شہباز کے خلاف جھوٹے مقدمات بنوانے میں ذاتی دلچسپی رکھتے۔ حالانکہ سلمان شہباز کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ شاید ان کا غیر سیاسی ہونا ہی ان کا سب سے بڑ اجرم بن گیا۔


عمران خان کا خیال تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز سیاسی لوگ ہیں۔ وہ جیل قید کاٹ لیں گے۔ لیکن جب سلمان شہباز قابو میں آجائیں گے تو کھیل بدل سکتا ہے۔ اسی کوشش میں سلمان شہباز کے خلاف تمام مقدمات بنائے گئے۔ لیکن سلمان شہباز عمران خان کے قابو نہیں آئے۔

سلمان شہباز بے گناہ ہیں، یہ بات اسٹیبلشمنٹ کو علم تھی، ویسے تو انھیں یہ بھی علم تھا شہباز شریف اور حمزہ شہباز بھی بے گناہ ہیں۔ تا ہم سلمان شہباز تو سیاسی بھی نہیں تھے۔ اسٹیبلشمنٹ سلمان شہباز کو پکڑنے اور ان پر مقدمات بنانے کے حق میں نہیں تھی۔ لیکن شہزاد اکبر، عمران خان کے کہنے پر لگے رہے۔ سلمان شہباز کو پکڑنے کے لیے کئی اعلیٰ سطح میٹنگ ہوئیں، تا ہم وہ کامیاب نہیں ہوئے۔

جب سلمان شہباز اہل خانہ کو لے کر بیرون ملک چلے گئے تو ان کا لندن میں بھی بہت پیچھا جاری رہا، برطانیہ میں نیشنل کرائم ایجنسی کو سلمان شہباز اور شہباز شریف کے خلاف درخواست دی گئی۔ نیشنل کرائم ایجنسی نے سلمان شہباز کے خلاف طویل تحقیقات کیں۔

اور جب کچھ نہ ملا تو سلمان شہباز اور شہباز شریف کو کلین چٹ دے دی۔ آج جن الزامات سے سلمان شہباز پاکستان میں بری ہوئے ہیں، ایسے ہی الزامات سے وہ عمران خان کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سے بری ہو چکے ہیں۔ برطانوی حکومت نے تحقیقات کے دوران ان کے اکاؤنٹس منجمد بھی کیے لیکن بعد میں سب کھول دیا۔ سب کچھ کلین قرار دے دیا۔

سلمان شہباز ایک بڑی انتقامی کارروائی کا نشانہ رہے ہیں۔ اس دوران ان کے کاروبار کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ کوشش کی گئی کہ سارا کاروبار تباہ ہو جائے۔

بینکوں کے ذریعے بھی مقدمات بنانے کی کوشش کی گئی۔ لیکن سلمان شہباز نے اس سارے حملے کو بھی ناکام بنایا، کاروبار کو نقصان ضرور ہوا ہے، لیکن اسے مکمل تباہ ہونے سے بچا لیاگیا اور یہ سار برا وقت گزار ہی لیا ہے۔

کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہہ سلمان شہباز کو انصاف مل گیا ہے؟ کیا بریت ہی ان کے لیے انصاف ہے؟ کیااس اذیت کا ازالہ ہوگیا، جو سلمان شہباز اور ان کے اہل خانہ پر بیتی ؟ کیا ذمے داروں کو قانون کے کٹہرے میں لانا ممکن ہوگا۔ کیا وہ افسران قانون کے کٹہرے میں آجائیں گے جنھوں نے یہ جھوٹے مقدمات بنائے۔ کیا ان افسران کا یہ کہنا کافی ہے کہ انھوں نے یہ سب شہزاد اکبر کے دباؤ پر کیا تھا؟

سلمان شہباز انتقامی سیاست کے خلاف ہیں۔ ان کے خیال میں انتقام وقت ضایع کرنا اپنا نقصان کرنے کے مترادف ہے۔ اس لیے میرے لیے یہ طے کرنا مشکل ہے کہ کیا وہ شہزاد اکبر کے خلاف مقدمے کی پیر وی کریں گے بھی یا نہیں۔ یہ درست ہے کہ عدالت نے مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ لیکن کیا اس حکم کے بعد سلمان شہباز اس کی فعال پیروی کریں گے؟یہ ایک مشکل سوال ہے، وقت ہی اس کا جواب دے گا۔ سلمان شہباز کی بریت شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے لیے بھی بہت اہم ہے۔

اس لیے ان کے لیے بھی اب سیاست آسان ہو جائے گی۔ سلمان شہباز غیر سیاسی ہیں لیکن موجودہ حالات میں کیا وہ الیکشن لڑیں گے ؟یہ شاید ابھی نظر نہیں آرہا۔
Load Next Story