ڈیجیٹل کرنسی کے اجرا کا جلد کوئی امکان ہے نہ ہی حتمی فیصلہ کیا اسٹیٹ بینک
یہ کرنسیاں کسی مخصوص ملک کے کنٹرول میں نہیں ہوتیں اور نہ ہی کسی بھی مرکزی بینک کی ضمانت سے جاری کی جاتی ہیں
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تاحال ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرنے کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا، 2 ماہ میں پاکستان کی ڈیجیٹل کرنسی کے اجرا کا کوئی امکان نہیں ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذرائع نے ایکسپریس کو رابطہ کرنے پر بتایا کہ اسٹیٹ بینک کا متعلقہ شعبہ ڈیجیٹل کرنسی کے اجرا کے امکانات اور اس میں درپیش چیلنجز کا جائزہ لے رہا ہے ابتدائی سطح کے اس جائزے میں طے ہو گا کہ ڈیجیٹل کرنسی جاری کی جاسکتی ہے یا نہیں تاہم ڈیجیٹل کرنسی کے بارے میں کوئی ٹھوس پیش رفت یا فیصلہ نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ بعض حلقوں میں ڈپٹی گورنر سیما کامل کا حوالہ دیتے ہوئے 2ماہ میں پاکستان کی ڈیجیٹل کرنسی کے اجرا کی اطلاعات گردش کر رہی ہیں تاہم اسٹیٹ بینک کے متعلقہ شعبہ کا کہنا ہے کہ فی الوقت اسٹیٹ بینک میں ڈیجیٹل کرنسی کے امکانات اور چیلنجز کو ایکسپلور کیا جا رہا ہے تاحال کوئی انسٹرومینٹ یا مکینزم تیار نہیں کیا گیاجس کی بنیاد پر ڈیجیٹل کرنسی کے کسی مخصوص دورانیے میں اجرا کی تصدیق کی جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: غیرملکی سرمایہ کاروں کو منافع اپنی کرنسی میں بھیجنے کی اجازت مل گئی
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالیاتی نظام کی جائزہ رپورٹ برائے سال2022کے خصوصی باب ''کرپٹو کرنسیز سے وابستہ خدشات و امکانات اور نگرانی کے عالمی تصور'' میں کہا ہے کہ روایتی مالیاتی ریکارڈ کیپنگ کے برعکس جو مرکزی ریکارڈ کیپنگ پر مبنی کرپٹیو اثاثہ بٹ کوائن اور ایتھر وغیرہ کی ڈی سینٹرلائز طریقے سے ریکارڈ کیپنگ کی جاتی ہے، یہ کرنسیاں کسی مخصوص ملک کے کنٹرول میں نہیں ہوتیں اور نہ ہی کسی بھی مرکزی بینک کی ضمانت سے جاری نہیں کی جاتیں۔
اسٹیٹ بینک نے اپنے جائزے میں کہا ہے کہ کرپٹو اثاثوں کے عالمی حجم میں اضافہ نے دنیا بھر کے مالیاتی نگراں اداروں اور مرکزی بینکوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی ہے اور دنیا بھر کے مرکزی بینک کرپٹو کرنسی سسٹم کا تجزیہ اور مطالعہ کررہے ہیں کیونکہ اس کا تصور اور متعلقہ ٹیکنالوجیز(ڈی سینٹرلائز لیجر ٹیکنالوجیز) میں بہت سے فوائد ہیں جن میں سستی اور تیز رفتار مالیاتی خدمات، اسکیل ایبلیٹی اور مالی شمولیت کی گنجائش، آپریشنل لچک کے ساتھ ٹرانزیکشن کی ٹریس ایبلیٹی جیسے فیچرز شامل ہیں۔
اسٹیٹ بینک 2018 میں جاری اپنے سرکلر کے ذریعے کرپٹو کرنسیز کو غیرقانونی قرار دے چکا ہے اور کہا ہے کہ حکومت پاکستان یا اسٹیٹ بینک نے کوئی کرپٹو کرنسی جاری نہیں کی نہ ہی حکومت پاکستان یا اسٹیٹ بینک کسی کرپٹیو کرنسی کی ضمانت دیتا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذرائع نے ایکسپریس کو رابطہ کرنے پر بتایا کہ اسٹیٹ بینک کا متعلقہ شعبہ ڈیجیٹل کرنسی کے اجرا کے امکانات اور اس میں درپیش چیلنجز کا جائزہ لے رہا ہے ابتدائی سطح کے اس جائزے میں طے ہو گا کہ ڈیجیٹل کرنسی جاری کی جاسکتی ہے یا نہیں تاہم ڈیجیٹل کرنسی کے بارے میں کوئی ٹھوس پیش رفت یا فیصلہ نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ بعض حلقوں میں ڈپٹی گورنر سیما کامل کا حوالہ دیتے ہوئے 2ماہ میں پاکستان کی ڈیجیٹل کرنسی کے اجرا کی اطلاعات گردش کر رہی ہیں تاہم اسٹیٹ بینک کے متعلقہ شعبہ کا کہنا ہے کہ فی الوقت اسٹیٹ بینک میں ڈیجیٹل کرنسی کے امکانات اور چیلنجز کو ایکسپلور کیا جا رہا ہے تاحال کوئی انسٹرومینٹ یا مکینزم تیار نہیں کیا گیاجس کی بنیاد پر ڈیجیٹل کرنسی کے کسی مخصوص دورانیے میں اجرا کی تصدیق کی جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: غیرملکی سرمایہ کاروں کو منافع اپنی کرنسی میں بھیجنے کی اجازت مل گئی
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالیاتی نظام کی جائزہ رپورٹ برائے سال2022کے خصوصی باب ''کرپٹو کرنسیز سے وابستہ خدشات و امکانات اور نگرانی کے عالمی تصور'' میں کہا ہے کہ روایتی مالیاتی ریکارڈ کیپنگ کے برعکس جو مرکزی ریکارڈ کیپنگ پر مبنی کرپٹیو اثاثہ بٹ کوائن اور ایتھر وغیرہ کی ڈی سینٹرلائز طریقے سے ریکارڈ کیپنگ کی جاتی ہے، یہ کرنسیاں کسی مخصوص ملک کے کنٹرول میں نہیں ہوتیں اور نہ ہی کسی بھی مرکزی بینک کی ضمانت سے جاری نہیں کی جاتیں۔
اسٹیٹ بینک نے اپنے جائزے میں کہا ہے کہ کرپٹو اثاثوں کے عالمی حجم میں اضافہ نے دنیا بھر کے مالیاتی نگراں اداروں اور مرکزی بینکوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی ہے اور دنیا بھر کے مرکزی بینک کرپٹو کرنسی سسٹم کا تجزیہ اور مطالعہ کررہے ہیں کیونکہ اس کا تصور اور متعلقہ ٹیکنالوجیز(ڈی سینٹرلائز لیجر ٹیکنالوجیز) میں بہت سے فوائد ہیں جن میں سستی اور تیز رفتار مالیاتی خدمات، اسکیل ایبلیٹی اور مالی شمولیت کی گنجائش، آپریشنل لچک کے ساتھ ٹرانزیکشن کی ٹریس ایبلیٹی جیسے فیچرز شامل ہیں۔
اسٹیٹ بینک 2018 میں جاری اپنے سرکلر کے ذریعے کرپٹو کرنسیز کو غیرقانونی قرار دے چکا ہے اور کہا ہے کہ حکومت پاکستان یا اسٹیٹ بینک نے کوئی کرپٹو کرنسی جاری نہیں کی نہ ہی حکومت پاکستان یا اسٹیٹ بینک کسی کرپٹیو کرنسی کی ضمانت دیتا ہے۔