کراچی احتجاجی اساتذہ کی دوسری بار وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش ناکام درجنوں گرفتار
اساتذہ کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال بھی کیا گیا، پولیس نے پریس کلب کے باہر لگا کیمپ اکھاڑ دیا
پولیس نے اساتذہ کی جانب سے احتجاج کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش ناکام بنا دی اور واٹر کینن و لاٹھی چارج کرکے درجنوں اساتذہ کو گرفتار کرلیا۔
آل سندھ پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کراچی ڈویژن کی جانب سے الاؤنس نہ ملنے اور ملازمت کو مستقل نہ کیے جانے کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاج کیاگیا۔ بعد ازاں مظاہرین نے ریڈ زون میں داخل ہو کر وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب پیش قدمی کی، جس پرپولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی، تاہم مظاہرین آگے بڑھتے رہے ۔
پولیس نے اساتذہ کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے واٹرکینن کا استعمال اورلاٹھی چارج کیا۔ اس دوران درجنوں اساتذہ کو حراست میں لے لیا گیا۔
بعد ازاں اساتذہ کی جانب سے وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب جانے کی ایک بار پھر کوشش کی گئی، جس پر پولیس نے احتجاجی مظاہرین پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے کوشش کو ناکام بنا دیا۔
اس موقع پر ایس ایس پی ساؤتھ اسد رضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے اضافی نفری کو طلب کر لیا ہے، پولیس کی جانب سے پریس کلب کے باہر لگایا گیا کیمپ اکھاڑ دیا گیا جبکہ متعدد احتجاجی مظاہرین کو گرفتار بھی کر لیا ہے، اساتذہ احتجاج کے لئے آئے تھے ان کس کسی ٹیچر تنظیم نے سپورٹ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ان کو بتایا کہ محکمہ تعلیم کے افسران آپ سے بات کریں ریڈ زون میں کسی کو داخلے کی اجازت نہیں، سندھ اسمبلی کا سیشن بھی تھا جس کی وجہ سے ٹریفک جام بھی ہو رہا تھا۔
دوسری جانب اساتذہ کی تنظیم نے دعویٰ کیا کہ 150 سے زائد مظاہرین پولیس کی حراست میں ہیں۔
اساتذہ نے کہا کہ سندھ کے پرائمری اساتذہ کے دیرینہ مطالبات منظور کیے جائیں۔ ہمارے ساتھ نا انصافی کی جارہی ہے۔ پولیس نے تشدد کیا، جب کہ ہم اپنے جائز مطالبات منظور کروانے آئے تھے۔ اساتذہ نے کہا کہ 2021ء میں مطالبات منظور کروانے کی یقین دہانی کروائی گئی تھی ، جس پر تاحال عمل نہیں کیا گیا ۔ بائیو میٹرک اساتذہ کو جبری طور پر ریٹائر کر رہے ہیں ، ہمیں کہا گیا تھا کہ ضلعی سطح پر بائیو میٹرک کی جائے گی مگر تاحال نہیں کی گئی۔
ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ تمام اساتذہ کومستقل کیاجائے، سینئر اساتذہ کوگریڈ 17 اورسروس اسٹرکچردیاجائے۔ اساتذہ کا کہنا تھا کہ جب تک ہمارے مطالبات منظور نہیں کیے جائیں گے تب تک ہم دھرنا دیتے رہیں گے۔ اس موقع پر احتجاجی مظاہرین نے گرفتار اساتذہ کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
آل سندھ پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کراچی ڈویژن کی جانب سے الاؤنس نہ ملنے اور ملازمت کو مستقل نہ کیے جانے کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاج کیاگیا۔ بعد ازاں مظاہرین نے ریڈ زون میں داخل ہو کر وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب پیش قدمی کی، جس پرپولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی، تاہم مظاہرین آگے بڑھتے رہے ۔
پولیس نے اساتذہ کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے واٹرکینن کا استعمال اورلاٹھی چارج کیا۔ اس دوران درجنوں اساتذہ کو حراست میں لے لیا گیا۔
بعد ازاں اساتذہ کی جانب سے وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب جانے کی ایک بار پھر کوشش کی گئی، جس پر پولیس نے احتجاجی مظاہرین پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے کوشش کو ناکام بنا دیا۔
اس موقع پر ایس ایس پی ساؤتھ اسد رضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے اضافی نفری کو طلب کر لیا ہے، پولیس کی جانب سے پریس کلب کے باہر لگایا گیا کیمپ اکھاڑ دیا گیا جبکہ متعدد احتجاجی مظاہرین کو گرفتار بھی کر لیا ہے، اساتذہ احتجاج کے لئے آئے تھے ان کس کسی ٹیچر تنظیم نے سپورٹ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ان کو بتایا کہ محکمہ تعلیم کے افسران آپ سے بات کریں ریڈ زون میں کسی کو داخلے کی اجازت نہیں، سندھ اسمبلی کا سیشن بھی تھا جس کی وجہ سے ٹریفک جام بھی ہو رہا تھا۔
دوسری جانب اساتذہ کی تنظیم نے دعویٰ کیا کہ 150 سے زائد مظاہرین پولیس کی حراست میں ہیں۔
اساتذہ نے کہا کہ سندھ کے پرائمری اساتذہ کے دیرینہ مطالبات منظور کیے جائیں۔ ہمارے ساتھ نا انصافی کی جارہی ہے۔ پولیس نے تشدد کیا، جب کہ ہم اپنے جائز مطالبات منظور کروانے آئے تھے۔ اساتذہ نے کہا کہ 2021ء میں مطالبات منظور کروانے کی یقین دہانی کروائی گئی تھی ، جس پر تاحال عمل نہیں کیا گیا ۔ بائیو میٹرک اساتذہ کو جبری طور پر ریٹائر کر رہے ہیں ، ہمیں کہا گیا تھا کہ ضلعی سطح پر بائیو میٹرک کی جائے گی مگر تاحال نہیں کی گئی۔
ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ تمام اساتذہ کومستقل کیاجائے، سینئر اساتذہ کوگریڈ 17 اورسروس اسٹرکچردیاجائے۔ اساتذہ کا کہنا تھا کہ جب تک ہمارے مطالبات منظور نہیں کیے جائیں گے تب تک ہم دھرنا دیتے رہیں گے۔ اس موقع پر احتجاجی مظاہرین نے گرفتار اساتذہ کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔