لاہور بچے کی اغواکار ذہنی مریضہ سے اجتماعی زیادتی کا انکشاف

وزیراعلی پنجاب نے افسران کی نااہلی پر انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی۔

وزیراعلی پنجاب نے افسران کی نااہلی پر انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی۔

لاہور سے اغوا ہونے والے چار سالہ بچے محمد یوسف کی بازیابی پر پولیس نے کریڈٹ تو لے لیا لیکن تفتیش میں سنگین غلطی سامنے آگئی-

جنوبی چھاؤنی سے اغوا ہونے والے بچے کے کیس میں اہم انکشافات ہوگئے۔ بچے کو اغواء کرنیوالی خاتون ذہنی مریضہ اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے جس کی شوہر سے کچھ سال پہلے طلاق ہوئی تھی۔ جبکہ خاتون کے ساتھ اس اغوا کی واردات کے دوران جنسی زیادتی کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

خاتون (ع) بچے کو لاہور سے اغوا کرکے رکشے میں بٹھا کر ساتھ لے گئی تھی۔ مغوی اور ملزمہ کو ریلوے اسٹیشن تک لیجانے والے رکشہ ڈرائیور نے خاتون سے جنسی زیادتی کا انکشاف کردیا۔

رکشہ ڈرائیور کے بیان کے مطابق خاتون کو چمڑہ منڈی لیجاکر دوست کے ساتھ مل کر زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے بعد اسٹیشن پر چھوڑا۔

دوسری طرف پولیس نے سخت محنت کے بعد گزشتہ روز بچے کو راول پنڈی سے بازیاب کروالیا لیکن اغواء کار خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کا پہلو ہی نظر انداز کردیا۔


زیر حراست رکشہ ڈرائیور کے اعتراف پر وزیراعلی پنجاب نے افسران کی نااہلی پر انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی۔

جنوبی چھاؤنی سے اغواء ہونے والے بچے کی راولپنڈی سے بازیابی پر پولیس نے پریس کانفرس چند روز قبل کی اور اغواء کار خاتون کی گرفتاری کا کریڈٹ لیا ۔

پولیس کے تفتیشی افسران نے ملزمہ کا میڈیکل کروائے بغیر ہی جیل بھجوا دیا - معاملہ اعلی حکام کے نوٹس میں آیا تو وزیر اعلی پنجاب نے ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی ۔

کمیٹی راولپنڈی اور لاہور پولیس کی سنگین غفلت کا جائزہ لیکر مرتکب افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کرے گی۔

واضح رہے کہ لاہور میں 2 جولائی کو یہ بچہ اغوا ہوا تھا، جس کی والدہ کی بھی شوہر سے طلاق ہوئی تھی۔
Load Next Story