غیرشرعی نکاح کیس ڈسٹرکٹ کورٹ کی سول جج کو مقدمہ دوبارہ سننے کی ہدایت
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس کا چیئرمین پی ٹی آئی غیرشرعی نکاح کیس میں سول جج کے فیصلے پر اپیل کا تحریری فیصلہ جاری
چیئرمین تحریک انصاف پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیرشرعی نکاح کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سول جج کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس کو دوبارہ سن کر فیصلہ دینے کی ہدایت کردی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے چیئرمین تحریک انصاف اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیرشرعی نکاح کیس میں سول جج کے فیصلے پر اپیل کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے کیس متعلقہ عدالت کو واپس بھیجتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ کیس کو دوبارہ سن کر فیصلہ دیا جائے۔
سیشن جج اعظم خان نے سول جج کے فیصلے کو کلعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف سول جج کی عدالت میں پرائیویٹ شکائت دائر ہوئی، درخواست گزار محمد حنیف نے سول جج کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی۔
نکاح کی تقریب لاہور میں ہونے کے باعث سول جج نے چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف درخواست ناقابلِ سماعت قرار دی تھی، عدالت نے کہا ہے کہ سول جج کے فیصلے کے مطابق نکاح لاہور میں ہونے کے باعث اسلام آباد کی عدالت کا دائرہ اختیار نہیں بنتا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق نکاح کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی بنی گالا میں رہائش پذیر رہے، درخواست گزار کے مطابق بنی گالا میں رہائش پذیر ہونے کے باعث دائرہ اختیار اسلام آباد کی عدالت کا بنتا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق سول جج نے فیصلہ دیتے ہوئے قانونی نکات کو مدنظر نہیں رکھا، درخواست گزار کے مطابق سیکشن 179 کے تحت جہاں واقعہ ہوا یا اس کے اثرات آئے، دونوں جگہوں پر کیس قابل قبول ہے۔
پراسیکیورٹر رانا حسن عباس نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے سول جج کے فیصلے کو درست قرار دیا، عدالت نے فیصلے میں لکھا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق سول جج نے ان کے دلائل تفصیل سے نہیں سنے، سول جج نے سیکشن 179 کے تحت درخواست کو نہیں سنا، فیصلہ وضاحتی نہیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ سول جج کا فیصلہ اور دلائل سننے کے بعد معلوم ہواکہ کیس کو تفصیلی نہیں سنا گیا، درخواست گزار کی اپیل منظور کی جاتی ہے، سول جج کا 13 مئی کا فیصلہ کلعدم قرار دیاجاتا ہے، جبکہ جوڈیشل مجسٹریٹ بنی گالا کو معاملہ واپس بھیجوایا جاتا ہے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ قانونی نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ درخواست پر فیصلہ کریں۔