رواں برس بحیرہ روم عبور کرنے کی کوشش میں 289 بچے ہلاک ہوئے اقوام متحدہ
چھ ماہ میں11 ہزار 600 بچوں نے بحیرہ روم سے یورپی ممالک میں داخل ہونے کی کوشش کی، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں سال بحیرہ روم عبور کرنے کی کوشش میں 289 بچے ہلاک ہوئے اور یہ تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 کی پہلی ششماہی میں بحیرہ روم کو عبور کرتے ہوئے یورپ جانے کی کوشش کے دوران تقریباً 289 بچے ہلاک ہوئے۔
ہجرت اور نقل مکانی پر یونیسیف کی عالمی رہنما ویرینا کناؤس نے کہا کہ حقیقی اعداد و شمار کے اس سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے کیونکہ وسطی بحیرہ روم پر بہت سے بحری جہازوں کے حادثے میں کوئی زندہ نہیں بچا اور بہت حادثوں کو کوئی ریکارڈ بھی نہیں ہے۔
ویرینا کناؤس نے مزید کہا کہ بحیرہ روم کو عبور کر کے یورپ پہنچنے کی کوشش میں اپنی جانیں گنوانے والے بچوں کی تعداد اس سال کی پہلی ششماہی میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں دوگنی ہے۔
یونیسیف کی عالمی رہنما ویرینا کناؤس کے مطابق رواں برس کے ابتدائی چھ مہینوں میں 11 ہزار 600 بچوں نے بحیرہ روم سے یورپی ممالک میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ ان بچوں کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 کی پہلی ششماہی میں بحیرہ روم کو عبور کرتے ہوئے یورپ جانے کی کوشش کے دوران تقریباً 289 بچے ہلاک ہوئے۔
ہجرت اور نقل مکانی پر یونیسیف کی عالمی رہنما ویرینا کناؤس نے کہا کہ حقیقی اعداد و شمار کے اس سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے کیونکہ وسطی بحیرہ روم پر بہت سے بحری جہازوں کے حادثے میں کوئی زندہ نہیں بچا اور بہت حادثوں کو کوئی ریکارڈ بھی نہیں ہے۔
ویرینا کناؤس نے مزید کہا کہ بحیرہ روم کو عبور کر کے یورپ پہنچنے کی کوشش میں اپنی جانیں گنوانے والے بچوں کی تعداد اس سال کی پہلی ششماہی میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں دوگنی ہے۔
یونیسیف کی عالمی رہنما ویرینا کناؤس کے مطابق رواں برس کے ابتدائی چھ مہینوں میں 11 ہزار 600 بچوں نے بحیرہ روم سے یورپی ممالک میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ ان بچوں کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔