تیرا کیا بنے گا کالیا اور کرینہ
ہم نے ہرطرح سے کھو جا، ڈھونڈا پوچھا دیکھا بھالا لیکن کوئی سراغ کوئی کلیو کوئی اتہ پتہ نہیں ملا
خبر بظاہرچھوٹی ہے لیکن اندر سے کافی بھاری ہے کیوں کہ وہ ایک محترمہ واپس لوٹی ہے جو تقریباً فہرست گمشدگان میں شامل ہوگئی تھی، محترمہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان جو ایک زمانے میں اتنی موجود تھی کہ ان کے وجود سے اخبارات و چینلات تو کیا پورا ملک بھرا بھرا اورہرا ہرا بھی رہتاتھا لیکن پھر نہ جانے کس کی بری یا اچھی نظر لگ گئی کہ ؎
رہتے تھے کبھی جن کے دل میں جان سے بھی پیاروں کی طرح
بیٹھے ہیں ان کے کوچے میں ہم آج گناہ گاروں کی طرح
لیکن اب سناہے ''استحکام پاکستان'' پارٹی کی مرکزی اطلاعات کے طور پر پیدا ہوگئی ہیں جو جناب جہانگیر ترین کی جدید ترین پارٹی ہے، استحکام پاکستان پارٹی کی ولادت باسعادت اپنی جگہ خوش آیندہ بات ہے کیوں کہ استحکام پاکستان کے کام میں اب تک جو پارٹیاں لگی ہوئی تھیں وہ کچھ کم پڑ رہی تھیں اس لیے ہم اس پارٹی کو بھی مبارک سلامت کہتے ہوئے کہیں گے کہ ... لگے رہو منا بھائی۔
لیکن اصل خوشی ہمیںسیاستدان کی بازیافت کی ہے ورنہ ہم تو ان کو بھی اس فہرست گمشدگان میں شامل کرچکے تھے جس میں ہماری اپنی ''کرینہ سیف'' نہ جانے کس جہاں میں کھو گئی ہے کہ بقول خوشحال خان خٹک ایک وقت وہ بھی تھاجب میں ہرچہرے میں اس ''چہرے'' کو پاتاہوں جو بہت زیادہ پیدائی سے ناپید ہوگیاہے ۔
صبح اذانوں سے بھی پہلے اس کی آواز کانوں میں پڑتی تو رات آنکھیں اورکان بند ہونے تک گونجتی رہتی تھی ، جلوہ گری کایہ عالم تھا کہ طاہرہ سید بھی حیران ہوجاتی کہ ؎
یہ عالم شوق کادیکھا نہ جائے
وہ بت ہے یاخدا دیکھانہ جائے
بیانات، تصویرات، تقریبات، خرافات، فضولیات اورخرابات کی وہ ریپڈ فائرنگ کہ اورکوئی آواز سنائی نہیں دیتی ہے اوراب جیسے ایسا کوئی تھا ہی نہیںکہ ؎
ولے صورتیں الٹی کس دیس بستیاں ہیں
اب دیکھنے کو جن کی آنکھیں ترستیاں ہیں
ہم نے ہرطرح سے کھو جا، ڈھونڈا پوچھا دیکھا بھالا لیکن کوئی سراغ کوئی کلیو کوئی اتہ پتہ نہیں ملا ، سوچا کہیں امپورٹڈ اداکارہ کترینہ کیف نے اس کے ساتھ کہیں کچھ ایسا نہ کیاہو یاکچھ ویسا نہ کیاہو اور ایسے شکوک اس لیے بھی بڑھ جاتے تھے کہ بقول پی ٹی آئی چیئرمین کہ انھیں قتل کرنے کے لیے اتنی ٹیمیں فلاں فلاں ملک سے چل پڑی ہیں، اس کے بعد شیخ رشید نے بھی انکشافات کرناشروع کردیے تھے کہ ان کے قتل کے لیے بھی ٹیمیں چل پڑی ہیں یقیناً بیچاری کرینہ سیف کے ساتھ بھی ایسا کچھ ہوا ہوگا۔
دراصل اس کی تلاش ہمیں اس وجہ سے بھی تھی کہ جس ''کال'' کی وہ خبریں دے رہی تھی، اس کال کاکیا ہوا، وہ کال جسے وہ اپنے بیانات میں ''مہاکال'' بتارہی تھی وہ کہیں ''مس کال'' تو نہیں ہوگیا یا ''مثقال'' بناکر کسی ڈیموں والے باباجی نے اسے کوزے میں تو بند نہیں کردیا ہے اور باقی صرف ''قال مقال'' رہ گیا ہو۔
خدا گواہ ہے ہم کرینہ سیف کے ان بیانات سے اتنا ڈر گئے تھے کہ ابھی تک کپکپاہٹ دورنہیں ہوئی ہے، وہ بیانات اور اس ہونے والے ''کال'' کے ڈراوے ہی ایسے ہوتے تھے کہ جب سیف علی خان کال دے گا تو ہرطرف سے سونامی پھٹ پڑے گی، ہمالیہ، ایورسٹ، کسچن چنگا اور راکا پوشی سمندر میں تیرنے لگیں گے اور ساتوں سمندر اپنی جگہ سے نقل مکانی کرکے وہاں بہنے لگیں جہاں ہمالیہ اور ہندوکش آرام سے پڑے ہیں پھر سب مل کر بہتے بہتے اسلام آباد کو مجمع البحرین بناتے ہوئے امپورٹڈ کو ایکسپورٹ کردیں گے اورسلیکٹیڈ کو الیکٹ کرکے فردوس گم گشتہ بنادیں گے۔
بلکہ سب سے ضروری سوال جو ہم کرینہ سیف سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ کہیں وہ ''کال'' یہ کال تو نہیں تھی جو مئی کے مہینے میں برپا ہوئی اور جس نے قومی املاک کو نشانہ بنایا ، ایسے اور بہت سے سوالات ہیں جو ہم اپنی اس کرینہ سیف سے پوچھنا چاہتے ہیں لیکن وہ کہیں ملے تو پوچھیں۔ حالاںکہ ہم نے اپنی تمام تر تحقیقی صلاحیتوں سے کام لیا اپنے ٹٹوئے تحقیق کو اتنا دوڑایا کہ
دشت تو دشت دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے
بحرظلمات میں گھوڑے دوڑا دیے ہم نے
ویسے ہمیں شبہ سا ہے کہ جس ''کال'' کی کرینہ سیف دھمکیاں دے رہی تھی کہ سیف علی خان کے ''کال''دینے پر یہ اور وہ ہوجائے گا وہ کال دی بھی گئی ہے لیکن وہ مس کال یعنی ''شلختے'' ہوگئی ،شلختے پشتو میں ان دیسی اسلحہ اورکارتوسوں کو کہتے ہیں جو مقامی طور پر بنائے ہوئے ناقص معیار کے ہوتے ہیں جو دیکھنے میں تو اچھے لگتے ہیں لیکن چلانے پر ''پھس'' ہوجاتے ہیں، اکثر کے تو پرزے بکھرجاتے ہیں اورآگے کے بجائے پیچھے چلانے والے کو زخمی کردیتے ہیں ۔
اسے آپ پورس کے ہاتھی بھی کہہ سکتے ہیں ، شاید اس کال کابھی کچھ ایسا انجام ہوا ہو، اسی لیے تو کرینہ سیف کاکوئی اتہ پتہ نہیں۔ ''بت شکن'' بھی اپناہی بت توڑ کرشاید غزنی جابیٹھا ہے اور بیچارہ سیف علی خان ؎
اسی باعث تو قتل عاشقاں سے منع کرتے تھے
اکیلے پھر رہے ہو یوسف بے کارواں ہوکر
مطلب یہ کہ کال تو مس ہوگئی اوراب تیرا کیابنے گاکالیا ؟ اورکرینہ ؟