راولپنڈی شوہر سے صلح کا جھانسہ دیکر سفاک شخص کی خاتون سے مبینہ زیادتی
ملزمان خاتون کو گھر میں محبوس کر رکھ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے چار دن تک مبینہ زیادتی کا نشانہ بناتے رہے، پولیس
تھانہ دھمیال کے علاقے چکری روڈ میں خاتون کو بیٹی کہہ کر سابق شوہر سے صلح کروانے کا جھانسہ دیکر سفاک شخص کی ساتھیوں سمیت خاتون سے زیادتی کی۔
راولپنڈی کے تھانہ دھمیال کے علاقے چکری روڈ میں خاتون کو بیٹی کہہ کر سابق شوہر سے صلح کروانے و کاغذات تیار کرکے دینے کا جھانسہ دیکر سفاک شخص کی تین دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر خاتون سے زیادتی کی، ملزمان خاتون کو گھر میں محبوس کر رکھ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے چار دن تک مبینہ زیادتی کا نشانہ بناتے رہے پانچویں دن خاتون موقع پاکرفرار ہوکے مدد کے لیے پولیس کے پاس پہنچ گئی، پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔
پولیس کے مطابق مسمات ش، ع نے سی پی او راولپنڈی کو درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ تحصیل بحیرہ پونچھ کی رہائشی ہوں کچھ عرصہ قبل میرا اپنے شوہر سے گھریلو مسائل پر تنازعہ ہوا جس کی وجہ سے میں نے خلع لے لی اور بحیرہ میں ڈاکومنٹ جمع کروادیئے کیونکہ خلع ہو چکی تھی اس کے بعد میرے شوہر کے چچانے مجھے اپنی دادی کے گھر راولپنڈی منتقل کر دیا۔
اسی دوران ملک یونس نامی شخص نے مجھے کال کی اور کہا کہ مجھے آپ لوگوں کے مسلنے کا پتہ چلا ہے اور اخترنامی شخص جو چکری روڈ کا رہائشی ہے نے مجھے بتایا ہے تم دونوں میرے بچوں کی جگہ ہو اور مجھے بھی بیٹی کہا پھر ہم دونوں کو کورٹ لیکر گیا اور کہا کہ آپ دونوں کا جو مسلئہ ہے اس کاپیپر عدالت سے لو اور یہ بھی کہا کہ اگر آپ کمپرومائز کرنا چاہتے ہو تو وہ بھی ہو جائے گا اور پھر کچہری سے میرے سابقہ شوہرکو واپس بھیج دیا اورمجھے میرے منع کرنے کے باوجود ساتھ گھر لے آیا اور کہا میری پوری فیملی چکری روڈ ر ہتی ہے۔
خاتون اختر نامی شخص کے اصرار پر اس کے گھر چلی گئی وہاں اس نے مجھے اپنی بیوی بچوں سے ملوایا اور رات کا کھانا کھلایا اور سونے کے لیے کمرہ دیا جہاں میں دروازہ لاک کر کے سو گئی صبح اٹھی تو اس کی بیوی نے ناشتہ دیا اور ناشتہ کے بعد میں دوبارہ کمرے میں چلی گئی ایک گھنٹے بعد پیاس لگنے پر پانی پینے باہر نکل تو ملک یونس اپنے گھر میں اکیلا بیٹھا تھا جب میں نے اس کے گھر والوں کے بارے پوچھا تو اس نے کہا بحیرہ گاوں گئے ہیں اس پر میں نے کہا کہ آپ نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا میں یہاں سے واپس جاتی ہوں تو اس نے مجھے زبر دستی پکڑ کر بٹھایا اور ہلنے جلنے نہ دیا دروازے کو کنڈی لگادی جب میں نے جانے کے لیے کہا تو اس نے مجھے تھپڑ مارے، زبر دستی روک کر میرے ساتھ زبردستی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
خاتون نے بتایا کہ ملزم اختر نشہ بھی کرتارہا اور پھر اگلے دن تین اور افراد کو بلوا لیا جن میں سے ایک کا نام شریف خان اور باقی دو نامعلوم تھے دو کی عمر کم اور ایک کی عمر 40/45 سال کے لگ بھگ تھی ان سب لوگوں نے میرے ساتھ باری باری زبردستی جنسی زیادتی کی اور چار دن تک یہ سلسلہ جاری رکھا پانچویں دن میں موقع پا کر وہاں سے بمشکل نکل آئی ملک یونس، شریف خان اور دو نا معلوم سمیت چاروں ملزمان کے خلاف مقدمہ کر کے مجھے انصاف فراہم کیا جائے پولیس نے مقدمہ درج کرلیا تاہم ملزمان میں کسی کوبھی گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
راولپنڈی کے تھانہ دھمیال کے علاقے چکری روڈ میں خاتون کو بیٹی کہہ کر سابق شوہر سے صلح کروانے و کاغذات تیار کرکے دینے کا جھانسہ دیکر سفاک شخص کی تین دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر خاتون سے زیادتی کی، ملزمان خاتون کو گھر میں محبوس کر رکھ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے چار دن تک مبینہ زیادتی کا نشانہ بناتے رہے پانچویں دن خاتون موقع پاکرفرار ہوکے مدد کے لیے پولیس کے پاس پہنچ گئی، پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔
پولیس کے مطابق مسمات ش، ع نے سی پی او راولپنڈی کو درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ تحصیل بحیرہ پونچھ کی رہائشی ہوں کچھ عرصہ قبل میرا اپنے شوہر سے گھریلو مسائل پر تنازعہ ہوا جس کی وجہ سے میں نے خلع لے لی اور بحیرہ میں ڈاکومنٹ جمع کروادیئے کیونکہ خلع ہو چکی تھی اس کے بعد میرے شوہر کے چچانے مجھے اپنی دادی کے گھر راولپنڈی منتقل کر دیا۔
اسی دوران ملک یونس نامی شخص نے مجھے کال کی اور کہا کہ مجھے آپ لوگوں کے مسلنے کا پتہ چلا ہے اور اخترنامی شخص جو چکری روڈ کا رہائشی ہے نے مجھے بتایا ہے تم دونوں میرے بچوں کی جگہ ہو اور مجھے بھی بیٹی کہا پھر ہم دونوں کو کورٹ لیکر گیا اور کہا کہ آپ دونوں کا جو مسلئہ ہے اس کاپیپر عدالت سے لو اور یہ بھی کہا کہ اگر آپ کمپرومائز کرنا چاہتے ہو تو وہ بھی ہو جائے گا اور پھر کچہری سے میرے سابقہ شوہرکو واپس بھیج دیا اورمجھے میرے منع کرنے کے باوجود ساتھ گھر لے آیا اور کہا میری پوری فیملی چکری روڈ ر ہتی ہے۔
خاتون اختر نامی شخص کے اصرار پر اس کے گھر چلی گئی وہاں اس نے مجھے اپنی بیوی بچوں سے ملوایا اور رات کا کھانا کھلایا اور سونے کے لیے کمرہ دیا جہاں میں دروازہ لاک کر کے سو گئی صبح اٹھی تو اس کی بیوی نے ناشتہ دیا اور ناشتہ کے بعد میں دوبارہ کمرے میں چلی گئی ایک گھنٹے بعد پیاس لگنے پر پانی پینے باہر نکل تو ملک یونس اپنے گھر میں اکیلا بیٹھا تھا جب میں نے اس کے گھر والوں کے بارے پوچھا تو اس نے کہا بحیرہ گاوں گئے ہیں اس پر میں نے کہا کہ آپ نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا میں یہاں سے واپس جاتی ہوں تو اس نے مجھے زبر دستی پکڑ کر بٹھایا اور ہلنے جلنے نہ دیا دروازے کو کنڈی لگادی جب میں نے جانے کے لیے کہا تو اس نے مجھے تھپڑ مارے، زبر دستی روک کر میرے ساتھ زبردستی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
خاتون نے بتایا کہ ملزم اختر نشہ بھی کرتارہا اور پھر اگلے دن تین اور افراد کو بلوا لیا جن میں سے ایک کا نام شریف خان اور باقی دو نامعلوم تھے دو کی عمر کم اور ایک کی عمر 40/45 سال کے لگ بھگ تھی ان سب لوگوں نے میرے ساتھ باری باری زبردستی جنسی زیادتی کی اور چار دن تک یہ سلسلہ جاری رکھا پانچویں دن میں موقع پا کر وہاں سے بمشکل نکل آئی ملک یونس، شریف خان اور دو نا معلوم سمیت چاروں ملزمان کے خلاف مقدمہ کر کے مجھے انصاف فراہم کیا جائے پولیس نے مقدمہ درج کرلیا تاہم ملزمان میں کسی کوبھی گرفتار نہیں کیا جاسکا۔