نفرت کا زہر
ہندو مسلمانوں میں نفرت کا زہر گھولنے کی ابتدا ساورکر نے کی تھی
بھارت میں عام انتخابات اپریل 2024 میں منعقد ہونے والے ہیں، مودی کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ جوں جوں عام انتخابات قریب آتے ہیں وہ اپنی پارٹی کو جتانے اور پھر سے وزیر اعظم کا منصب بٹھانے کے لیے پاکستان کے خلاف کسی نئے ایڈونچر کی تلاش شروع کر دیتا ہے، وہ اپنے دور اقتدار میں منعقد ہونے والے تمام ہی عام انتخابات میں پاکستان کارڈ استعمال کرتا رہا ہے اور اس کے استعمال سے حسب منشا کامیابی حاصل کرتا رہا ہے۔
2018 کے الیکشن میں اس نے پلوامہ کا خونی ڈرامہ رچایا تھا۔ اس ڈرامے میں اس نے اپنے ہی چالیس فوجی مروا دیے تھے اور الزام پاکستان پر لگا دیا تھا کہ یہ حملہ پاکستان نے کروایا تھا۔ مودی نے اس ڈرامے کو مزید سنگین بنانے اور عوام کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے اپنی فضائیہ سے بالا کوٹ پر حملہ کروایا تھا جہاں بھارتی بمباری سے صرف ایک کوا ہلاک ہوا تھا مگر مودی نے بڑھک ماری تھی کہ اس کے فضائی حملے سے وہاں موجود درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا تھا جوکہ سراسر جھوٹ اور لغو تھا۔
البتہ پھر دوسرے دن پاکستان نے جب جوابی حملہ کیا تو بھارت کو سخت تباہی کا سامنا کرنا پڑا تھا اس کے تین لڑاکا طیارے تباہ ہوگئے اور ایک پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ انتہا پسند ہندو مودی کی پاکستان کے خلاف اس مہم جوئی سے بہت خوش ہوئے تھے چنانچہ مودی اس دفعہ پھر پاکستان کارڈ کے استعمال سے عام انتخابات میں سرخرو ہوا اور اس کی پارٹی بی جے پی اکثریت سے جیت گئی۔
اب حالات بالکل بدل چکے ہیں اب اگر اس دفعہ اس نے پھر پاکستان کارڈ استعمال کیا تو اسے کوئی کامیابی ملتی نظر نہیں آتی، اس لیے کہ اب اس کا جھوٹ پکڑا گیا ہے۔ اب پلوامہ حملے کی اصلیت لوگوں کو پتا چل چکی ہے۔ کچھ عرصہ قبل جموں کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک جو پلوامہ حملے کے وقت وہاں موجود تھے انھوں نے اس حملے کا راز فاش کردیا ہے اور اسے مودی کا ایک خودساختہ حملہ قرار دیا ہے جس میں بقول ان کے پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔
مودی نے یہ ڈرامہ صرف الیکشن جیتنے کے لیے رچایا تھا اور وہ اپنی اس چال میں کامیاب رہا تھا مگر اس نے ایسا کر کے بھارتی فوج کے امیج کو بہت نقصان پہنچایا تھا اور جو چالیس فوجی مارے گئے تھے، ان کا سراسر قاتل مودی ہے۔ گورنر جموں کشمیر کے اس سچ پر مودی کو عوام کی کافی لعن طعن برداشت کرنا پڑی تھی۔ چالیس ناحق مارے جانے والے فوجیوں کے لواحقین کی جانب سے بھی سخت احتجاج ریکارڈ کرایا گیا تھا ساتھ ہی مودی کو وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔
لگتا ہے مودی اب پاکستان مخالف کارڈ کھیلنے سے کافی ڈر گیا ہے چنانچہ اب 2024 میں منعقد ہونے والے عام انتخابات میں اپنے عوام کو رجھانے کے لیے پہلے کی طرح پاکستان کارڈ استعمال کرنے کے بجائے اس دفعہ چاند پر اپنی چاند گاڑی اتارنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں، تاہم اس سے پہلے بھی ایسی کوشش کی گئی تھی مگر وہ مہم جوئی ناکام ہوگئی تھی گوکہ اس دفعہ چاند گاڑی چاند کے قریب تک پہنچ گئی تھی مگر وہ چاند کی سطح پر اترنے میں کامیاب نہیں ہوسکی تھی۔
اس دفعہ وہ تمام غلطیاں دور کی جا رہی ہیں جو پہلے ہو گئی تھیں۔ اس دفعہ اس چندریان3 مہم کے سربراہ نے مودی کو یقین دلایا ہے کہ اب وہ چاند گاڑی کو چاند کی سطح پر اتارنے میں ضرور کامیاب ہو جائیں گے۔ اس یقین دہانی سے مودی بہت خوش ہے اور اسے پورا بھروسہ ہے کہ الیکشن سے قبل جب چندریان مہم کامیابی سے ہمکنار ہو جائے گی تو بھارت، امریکا، روس اور چین کی صف میں شامل ہو جائے گا۔
بھارتی عوام مودی کے اس کارنامے پر اس کے گرویدہ ہو جائیں گے اور اس کے اس چمتکار سے خوش ہو کر اسے پھر سے وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہونے کا پروانہ جاری کردیں گے یعنی کہ اس کی پارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرائیں گے۔
تو یہ پہلا موقعہ ہوگا جب مودی پاکستان کارڈ استعمال کیے بغیر ہی عام انتخابات میں کامیابی حاصل کر لیں گے مگر مسلمان دشمنی کارڈ تو انھیں پھر بھی استعمال کرنا ہوگا کیونکہ ان کی حکومت صرف مسلمان اور پاکستان مخالف بیانیے پر ہی ٹکی ہوئی ہے۔ چنانچہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ چندریان مہم تو اپنی جگہ ہے مگر الیکشن سے قبل وہ ضرور کسی نہ کسی صوبے میں مسلم کش فسادات برپا کروائیں گے کچھ نہیں تو گائے کو مدعا بنا کر ضرور کچھ بے قصور مسلمانوں کا خون بہانے کی کوشش کریں گے۔
ماضی کے مسلم بادشاہوں کے خلاف آر ایس ایس اور بی جے پی نے جو زہر پھیلا رکھا ہے وہ تو کسی طور پر بھی کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ خاص طور پر اورنگ زیب کے خلاف ایسی زہریلی فضا استوار کی گئی ہے کہ جس کے ذریعے مسلمانوں کو ہمیشہ ہی نشانہ بنایا جاتا رہے گا حالانکہ اورنگ زیب اور شیوا جی کی لڑائی کا مسلمانوں سے کیا تعلق ہو سکتا ہے؟ یہ لڑائی تو فقط اقتدار اور زمین ہتھیانے کی جنگ تھی یہ کسی طرح بھی مذہبی جنگ نہیں تھی۔
اگر یہ واقعی ہندوستان کی جنگ ہوتی تو اورنگ زیب کی فوج کے کمانڈر ہندو نہ ہوتے اور شیواجی کے لشکر میں مسلمان اعلیٰ عہدوں پر فائز نہ ہوتے۔
دراصل ہندو مسلمانوں میں نفرت کا زہر گھولنے کی ابتدا ساورکر نے کی تھی جسے انگریزوں نے اپنے خلاف مہم جوئی کرنے پر گرفتار کرکے اسے اینڈمان کی سیلولر جیل میں بند کردیا تھا جہاں وہ تنگ آ کر انگریزوں سے معافی مانگنے پر مجبور ہو گیا تھا اور بالآخر انگریزوں نے اسے اس شرط پر رہا کردیا تھا کہ وہ اب مسلمانوں کے خلاف آگ بھڑکاتا رہے گا اور دونوں کے درمیان 1857 کی جنگ آزادی کے بعد سے جو بھائی چارہ چل رہا ہے اسے نیست و نابود کر دے گا اور ساورکر نے ایسا ہی کیا یہ بھارتی مہاسبھا اور آر ایس ایس کا قیام اس کے ہی زہریلے پروپیگنڈے کا نتیجہ تھا۔ مودی آر ایس ایس کا اہم رکن ہے چنانچہ وہ مسلم دشمنی سے کیسے باز آسکتا ہے؟
2018 کے الیکشن میں اس نے پلوامہ کا خونی ڈرامہ رچایا تھا۔ اس ڈرامے میں اس نے اپنے ہی چالیس فوجی مروا دیے تھے اور الزام پاکستان پر لگا دیا تھا کہ یہ حملہ پاکستان نے کروایا تھا۔ مودی نے اس ڈرامے کو مزید سنگین بنانے اور عوام کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے اپنی فضائیہ سے بالا کوٹ پر حملہ کروایا تھا جہاں بھارتی بمباری سے صرف ایک کوا ہلاک ہوا تھا مگر مودی نے بڑھک ماری تھی کہ اس کے فضائی حملے سے وہاں موجود درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا تھا جوکہ سراسر جھوٹ اور لغو تھا۔
البتہ پھر دوسرے دن پاکستان نے جب جوابی حملہ کیا تو بھارت کو سخت تباہی کا سامنا کرنا پڑا تھا اس کے تین لڑاکا طیارے تباہ ہوگئے اور ایک پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ انتہا پسند ہندو مودی کی پاکستان کے خلاف اس مہم جوئی سے بہت خوش ہوئے تھے چنانچہ مودی اس دفعہ پھر پاکستان کارڈ کے استعمال سے عام انتخابات میں سرخرو ہوا اور اس کی پارٹی بی جے پی اکثریت سے جیت گئی۔
اب حالات بالکل بدل چکے ہیں اب اگر اس دفعہ اس نے پھر پاکستان کارڈ استعمال کیا تو اسے کوئی کامیابی ملتی نظر نہیں آتی، اس لیے کہ اب اس کا جھوٹ پکڑا گیا ہے۔ اب پلوامہ حملے کی اصلیت لوگوں کو پتا چل چکی ہے۔ کچھ عرصہ قبل جموں کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک جو پلوامہ حملے کے وقت وہاں موجود تھے انھوں نے اس حملے کا راز فاش کردیا ہے اور اسے مودی کا ایک خودساختہ حملہ قرار دیا ہے جس میں بقول ان کے پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔
مودی نے یہ ڈرامہ صرف الیکشن جیتنے کے لیے رچایا تھا اور وہ اپنی اس چال میں کامیاب رہا تھا مگر اس نے ایسا کر کے بھارتی فوج کے امیج کو بہت نقصان پہنچایا تھا اور جو چالیس فوجی مارے گئے تھے، ان کا سراسر قاتل مودی ہے۔ گورنر جموں کشمیر کے اس سچ پر مودی کو عوام کی کافی لعن طعن برداشت کرنا پڑی تھی۔ چالیس ناحق مارے جانے والے فوجیوں کے لواحقین کی جانب سے بھی سخت احتجاج ریکارڈ کرایا گیا تھا ساتھ ہی مودی کو وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔
لگتا ہے مودی اب پاکستان مخالف کارڈ کھیلنے سے کافی ڈر گیا ہے چنانچہ اب 2024 میں منعقد ہونے والے عام انتخابات میں اپنے عوام کو رجھانے کے لیے پہلے کی طرح پاکستان کارڈ استعمال کرنے کے بجائے اس دفعہ چاند پر اپنی چاند گاڑی اتارنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں، تاہم اس سے پہلے بھی ایسی کوشش کی گئی تھی مگر وہ مہم جوئی ناکام ہوگئی تھی گوکہ اس دفعہ چاند گاڑی چاند کے قریب تک پہنچ گئی تھی مگر وہ چاند کی سطح پر اترنے میں کامیاب نہیں ہوسکی تھی۔
اس دفعہ وہ تمام غلطیاں دور کی جا رہی ہیں جو پہلے ہو گئی تھیں۔ اس دفعہ اس چندریان3 مہم کے سربراہ نے مودی کو یقین دلایا ہے کہ اب وہ چاند گاڑی کو چاند کی سطح پر اتارنے میں ضرور کامیاب ہو جائیں گے۔ اس یقین دہانی سے مودی بہت خوش ہے اور اسے پورا بھروسہ ہے کہ الیکشن سے قبل جب چندریان مہم کامیابی سے ہمکنار ہو جائے گی تو بھارت، امریکا، روس اور چین کی صف میں شامل ہو جائے گا۔
بھارتی عوام مودی کے اس کارنامے پر اس کے گرویدہ ہو جائیں گے اور اس کے اس چمتکار سے خوش ہو کر اسے پھر سے وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہونے کا پروانہ جاری کردیں گے یعنی کہ اس کی پارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرائیں گے۔
تو یہ پہلا موقعہ ہوگا جب مودی پاکستان کارڈ استعمال کیے بغیر ہی عام انتخابات میں کامیابی حاصل کر لیں گے مگر مسلمان دشمنی کارڈ تو انھیں پھر بھی استعمال کرنا ہوگا کیونکہ ان کی حکومت صرف مسلمان اور پاکستان مخالف بیانیے پر ہی ٹکی ہوئی ہے۔ چنانچہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ چندریان مہم تو اپنی جگہ ہے مگر الیکشن سے قبل وہ ضرور کسی نہ کسی صوبے میں مسلم کش فسادات برپا کروائیں گے کچھ نہیں تو گائے کو مدعا بنا کر ضرور کچھ بے قصور مسلمانوں کا خون بہانے کی کوشش کریں گے۔
ماضی کے مسلم بادشاہوں کے خلاف آر ایس ایس اور بی جے پی نے جو زہر پھیلا رکھا ہے وہ تو کسی طور پر بھی کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ خاص طور پر اورنگ زیب کے خلاف ایسی زہریلی فضا استوار کی گئی ہے کہ جس کے ذریعے مسلمانوں کو ہمیشہ ہی نشانہ بنایا جاتا رہے گا حالانکہ اورنگ زیب اور شیوا جی کی لڑائی کا مسلمانوں سے کیا تعلق ہو سکتا ہے؟ یہ لڑائی تو فقط اقتدار اور زمین ہتھیانے کی جنگ تھی یہ کسی طرح بھی مذہبی جنگ نہیں تھی۔
اگر یہ واقعی ہندوستان کی جنگ ہوتی تو اورنگ زیب کی فوج کے کمانڈر ہندو نہ ہوتے اور شیواجی کے لشکر میں مسلمان اعلیٰ عہدوں پر فائز نہ ہوتے۔
دراصل ہندو مسلمانوں میں نفرت کا زہر گھولنے کی ابتدا ساورکر نے کی تھی جسے انگریزوں نے اپنے خلاف مہم جوئی کرنے پر گرفتار کرکے اسے اینڈمان کی سیلولر جیل میں بند کردیا تھا جہاں وہ تنگ آ کر انگریزوں سے معافی مانگنے پر مجبور ہو گیا تھا اور بالآخر انگریزوں نے اسے اس شرط پر رہا کردیا تھا کہ وہ اب مسلمانوں کے خلاف آگ بھڑکاتا رہے گا اور دونوں کے درمیان 1857 کی جنگ آزادی کے بعد سے جو بھائی چارہ چل رہا ہے اسے نیست و نابود کر دے گا اور ساورکر نے ایسا ہی کیا یہ بھارتی مہاسبھا اور آر ایس ایس کا قیام اس کے ہی زہریلے پروپیگنڈے کا نتیجہ تھا۔ مودی آر ایس ایس کا اہم رکن ہے چنانچہ وہ مسلم دشمنی سے کیسے باز آسکتا ہے؟