مال مفت دل بے رحم
افتتاحی تقریب کے حوالے سے گوکہ 20 کروڑ تک کے اخراجات کا کہا جا رہا ہے لیکن اصل رقم تقریبا 25 کروڑ ہی بنتی ہے
بڑی بات نہیں بول رہا لیکن آپ کے بھائی کا کالم کچھ اہم لوگ بھی پڑھتے ہیں، ان میں سے ہی ایک مشہور فلمی اداکار بھی ہیں،ان سے میری پہلی ملاقات ایک میچ کے دوران ہوئی تھی، تب سے رابطہ قائم ہو گیا۔
گزشتہ دنوں میں نے ان سے پوچھا کہ پاکستان میں اگر کوئی فلم بنائیں تو کتنے پیسے لگتے ہیں، یہ سن کر وہ مسکرائے اور کہنے لگے کہ ''کیا کوئی جیک پوٹ ہاتھ لگ گیا، مجھے ضرور فلم میں لینا ہے'' میں نے جواب دیا میرا لیول فلم نہیں یوٹیوب ویڈیو بنانے کا ہی ہے،بس ایک اسٹوری کیلیے معلومات درکار تھیں، انھوں نے مجھے اس حوالے سے بتا دیا، میں نے آل راؤنڈر صحافی عمیر علوی سے بھی معلومات لیں،اس سے اندازہ ہوا کہ ایک فلم بنانے پر 5 سے8 کروڑ روپے لگ جاتے ہیں، اب آپ یہ سنیں کہ پی ایس ایل 8 کا اینتھم بنانے پر ساڑھے چار کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ ہوئی۔
افتتاحی تقریب کے حوالے سے گوکہ 20 کروڑ تک کے اخراجات کا کہا جا رہا ہے لیکن اصل رقم تقریبا 25 کروڑ ہی بنتی ہے،میرے دوست ایک پی ایس ایل فرنچائز کے مالک اکثر ایسے اخراجات پر یہی کہتے ہیں کہ ''مال مفت دل بے رحم'' بورڈ کا بھی یہی حال ہے،تقریب کی آدھی رقم تو فرنچائزز کو ہی بھرنا پڑے گی، سابقہ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ گانے اور تقریب سے ہائپ بنے گی، میں اس تاثر سے متفق نہیں، پی ایس ایل کی ہائپ کوالٹی کرکٹ بناتی ہے، ساتویں ایڈیشن کا 5 کروڑ خرچ کر کے آغاز کیا گیا تھا کیا اس کی کم ہائپ بنی؟
مجھے امید ہے ذکا اشرف اس حوالے سے یقینا اقدامات کریں گے،وہ سادہ انسان ہیں،دھیمے لہجے میں بات کرتے ہیں، وہ لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے کے عادی ہیں،البتہ اس بار انھیں بہت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے، کئی آفیشلز کی وفاداریاں سابقہ مینجمنٹ کے ساتھ ہیں، وہ ان کی راہ میں حائل ہوں گے،لہذا مناسب یہی ہے کہ پہلے آپریشن کلین اپ کر کے اچھے لوگ ساتھ لائیں،پھر ان سے کام لیں، گوکہ مینجمنٹ کمیٹی کے پاس چند ہی ماہ ہیں لیکن توقع یہی ہے کہ مستقبل میں ذکا اشرف مستقل چیئرمین بھی بن سکتے ہیں لہذا انھیں آستینیں جھاڑ کر اچھی ٹیم بنانا پڑے گی۔
پی سی بی کو اگر آپ دیکھیں تو ماضی میں یہ خفیہ ایجنسی کے دفتر کی طرح بھی کام کرتے رہا ہے صحافیوں تک کی فون کالز ریکارڈ کی جاتی تھیں، اسی لیے آفیشلز اب بھی بات کرتے ہوئے ڈرتے ہیں، ایک صاحب ایسے ہیں جنھوں نے مختلف ساتھیوں کی ویڈیوز ریکارڈ کی ہوئی ہیں، کون کب کس کے کمرے میں گیا، کس سے ملاقات کی، کیا بات ہوئی، سب کا ریکارڈ ان کے پاس ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کا سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا، دبنگ شخصیت کا جعلی لبادہ بھی اوڑھا ہوا ہے، نوکری گنوانے کے خوف سے بعض آفیشلز ان کے دباؤ میں بھی آ جاتے تھے،البتہ ایک بار وہ غلطی کر گئے اور ایک ایسی شخصیت کی ''جاسوسی'' کر لی جو ان سے چار ہاتھ آگے تھی، جب اسے اس حرکت کا علم ہوا تو مذکورہ آفیشل کو ان کی ایسی ایسی باتیں بتا دیں جنھیں سن کر وہ کان پکڑ کر بیٹھ گیا اور پھر جب بھی سامنا ہوا سر جھکا کر ''مرشد'' کہہ کر ہی بات کی، آپ اس سے اندازہ لگا لیں کہ بورڈ کے کیا حالات ہیں۔
ذکا اشرف آئی سی سی کی میٹنگ میں کچھ نہیں کر سکتے تھے،روانگی سے چند دن قبل ہی انھیں پتا چلا کہ جنوبی افریقہ جانا ہے، نجم سیٹھی کے دور میں ہی آئی سی سی کے فنانشل ماڈل کی شیئرنگ پر تقریبا اتفاق ہو چکا تھا لہذا پاکستان کے لحاظ سے کوئی بڑی کامیابی سامنے نہیں آئی، البتہ ذکا اشرف کو تمام بورڈز اور آئی سی سی حکام سے ملاقاتوں کا موقع مل گیا،اچھے تعلقات قائم ہونے سے مستقبل میں پاکستان کرکٹ کو فائدہ ہو گا، ایشیا کپ کے حوالے سے بھی ان کی آمد سے قبل ہی تمام فیصلے ہو چکے تھے۔
نجم سیٹھی کے ہائبرڈ ماڈل کی وجہ سے پاکستان کو چار میچز کی میزبانی ملی،البتہ ذکا اشرف تعداد میں اضافے کیلیے کوشش ضرور کر رہے ہیں، کامیابی کا امکان کم ہے لیکن کم از کم کوشش تو ہوئی،انھیں ٹیسٹ کرکٹ میں ٹیم کی کارکردگی بہتر بنانے پر بھی کام کرنا ہوگا،گذشتہ 10 میں سے ٹیم نے صرف ایک ہی ٹیسٹ جیتا ہے،گذشتہ سال واحد فتح سری لنکا کیخلاف ملی، اب پھر اسی ٹیم سے میچز ہو رہے ہیں، اچھا آغاز آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان کے کام آئے گا۔
سری لنکا سے سیریز میں رمیز راجہ بھی کمنٹری کرتے دکھائی دیں گے،دنیا اسی کا نام ہے،کہاں وہ چیئرمین پی سی بی کی پوسٹ تک پہنچ گئے تھے کہاں ایک ٹی وی چینل پر جانا پڑا،خیر اب وہ اپنے اصل کام کی جانب لوٹ آئے ہیں، ویسے ہر انسان کا ایک لیول ہوتا ہے رمیز کسی بھی طرح بورڈ کی سربراہی کیلیے موزوں نہ تھے، جونیئر لیگ میں جس طرح انھوں نے اربوں روپے گنوائے وہی ان کے انتظامی لحاظ سے صفر ہونے کا واضح ثبوت ہے، موجودہ نسل کمنٹری کی وجہ سے ہی انھیں جانتی ہے، یا یوٹیوب ویڈیوز وجہ شہرت بنیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عامر سہیل بھی ان کے ساتھی ہوں گے، ماضی میں دونوں ساتھ اوپننگ کرتے رہے لیکن باہمی تعلقات مثالی نہیں رہے،کمنٹری کی بات چلی تو چلیں آپ کو ایک قصہ بھی سنا دوں،زیادہ پرانی بات نہیں احسان مانی کے دور میں ایک سابق کرکٹر کو بمشکل کمنٹری کا کام ملا، 20 ہزار ڈالر میں معاملات طے ہوئے مگر ادائیگی میں تاخیر ہو گئی، جب رمیز چیئرمین بنے تو یہ معاملہ سامنے آیا،چونکہ براہ راست تقرر ہوا تھا لہذا بورڈ کو ہی پیمنٹ کرنا تھی، منظوری کیلیے تحریری معاہدہ مانگ لیا گیا۔
وہ کرکٹر روایتی طور پر گرم مزاج انسان ہیں، انھوں نے چراغ پا ہو کر اپنے حق کیلیے پُرزور انداز میں آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا، پریس کانفرنس تک کی دھمکی دے دی، پھر بورڈ بیک فٹ پر چلا گیا احسان مانی کو ای میل کی گئی،ان کی تصدیق پر ادائیگی کر دی گئی، اب یہ سابق کرکٹر کون ہیں مجھ سے نہ پوچھیے گا آپ لوگ خود اچھے خاصے سمجھدار ہیں، فی الحال ٹیسٹ سیریز سے لطف اندوز ہوں،اس کا اصل مزہ تب آئے گا جب ٹیم دونوں میچز جیتے، امید ہے انشا اللہ ایسا ہی ہوگا۔
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
گزشتہ دنوں میں نے ان سے پوچھا کہ پاکستان میں اگر کوئی فلم بنائیں تو کتنے پیسے لگتے ہیں، یہ سن کر وہ مسکرائے اور کہنے لگے کہ ''کیا کوئی جیک پوٹ ہاتھ لگ گیا، مجھے ضرور فلم میں لینا ہے'' میں نے جواب دیا میرا لیول فلم نہیں یوٹیوب ویڈیو بنانے کا ہی ہے،بس ایک اسٹوری کیلیے معلومات درکار تھیں، انھوں نے مجھے اس حوالے سے بتا دیا، میں نے آل راؤنڈر صحافی عمیر علوی سے بھی معلومات لیں،اس سے اندازہ ہوا کہ ایک فلم بنانے پر 5 سے8 کروڑ روپے لگ جاتے ہیں، اب آپ یہ سنیں کہ پی ایس ایل 8 کا اینتھم بنانے پر ساڑھے چار کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ ہوئی۔
افتتاحی تقریب کے حوالے سے گوکہ 20 کروڑ تک کے اخراجات کا کہا جا رہا ہے لیکن اصل رقم تقریبا 25 کروڑ ہی بنتی ہے،میرے دوست ایک پی ایس ایل فرنچائز کے مالک اکثر ایسے اخراجات پر یہی کہتے ہیں کہ ''مال مفت دل بے رحم'' بورڈ کا بھی یہی حال ہے،تقریب کی آدھی رقم تو فرنچائزز کو ہی بھرنا پڑے گی، سابقہ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ گانے اور تقریب سے ہائپ بنے گی، میں اس تاثر سے متفق نہیں، پی ایس ایل کی ہائپ کوالٹی کرکٹ بناتی ہے، ساتویں ایڈیشن کا 5 کروڑ خرچ کر کے آغاز کیا گیا تھا کیا اس کی کم ہائپ بنی؟
مجھے امید ہے ذکا اشرف اس حوالے سے یقینا اقدامات کریں گے،وہ سادہ انسان ہیں،دھیمے لہجے میں بات کرتے ہیں، وہ لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے کے عادی ہیں،البتہ اس بار انھیں بہت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے، کئی آفیشلز کی وفاداریاں سابقہ مینجمنٹ کے ساتھ ہیں، وہ ان کی راہ میں حائل ہوں گے،لہذا مناسب یہی ہے کہ پہلے آپریشن کلین اپ کر کے اچھے لوگ ساتھ لائیں،پھر ان سے کام لیں، گوکہ مینجمنٹ کمیٹی کے پاس چند ہی ماہ ہیں لیکن توقع یہی ہے کہ مستقبل میں ذکا اشرف مستقل چیئرمین بھی بن سکتے ہیں لہذا انھیں آستینیں جھاڑ کر اچھی ٹیم بنانا پڑے گی۔
پی سی بی کو اگر آپ دیکھیں تو ماضی میں یہ خفیہ ایجنسی کے دفتر کی طرح بھی کام کرتے رہا ہے صحافیوں تک کی فون کالز ریکارڈ کی جاتی تھیں، اسی لیے آفیشلز اب بھی بات کرتے ہوئے ڈرتے ہیں، ایک صاحب ایسے ہیں جنھوں نے مختلف ساتھیوں کی ویڈیوز ریکارڈ کی ہوئی ہیں، کون کب کس کے کمرے میں گیا، کس سے ملاقات کی، کیا بات ہوئی، سب کا ریکارڈ ان کے پاس ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کا سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا، دبنگ شخصیت کا جعلی لبادہ بھی اوڑھا ہوا ہے، نوکری گنوانے کے خوف سے بعض آفیشلز ان کے دباؤ میں بھی آ جاتے تھے،البتہ ایک بار وہ غلطی کر گئے اور ایک ایسی شخصیت کی ''جاسوسی'' کر لی جو ان سے چار ہاتھ آگے تھی، جب اسے اس حرکت کا علم ہوا تو مذکورہ آفیشل کو ان کی ایسی ایسی باتیں بتا دیں جنھیں سن کر وہ کان پکڑ کر بیٹھ گیا اور پھر جب بھی سامنا ہوا سر جھکا کر ''مرشد'' کہہ کر ہی بات کی، آپ اس سے اندازہ لگا لیں کہ بورڈ کے کیا حالات ہیں۔
ذکا اشرف آئی سی سی کی میٹنگ میں کچھ نہیں کر سکتے تھے،روانگی سے چند دن قبل ہی انھیں پتا چلا کہ جنوبی افریقہ جانا ہے، نجم سیٹھی کے دور میں ہی آئی سی سی کے فنانشل ماڈل کی شیئرنگ پر تقریبا اتفاق ہو چکا تھا لہذا پاکستان کے لحاظ سے کوئی بڑی کامیابی سامنے نہیں آئی، البتہ ذکا اشرف کو تمام بورڈز اور آئی سی سی حکام سے ملاقاتوں کا موقع مل گیا،اچھے تعلقات قائم ہونے سے مستقبل میں پاکستان کرکٹ کو فائدہ ہو گا، ایشیا کپ کے حوالے سے بھی ان کی آمد سے قبل ہی تمام فیصلے ہو چکے تھے۔
نجم سیٹھی کے ہائبرڈ ماڈل کی وجہ سے پاکستان کو چار میچز کی میزبانی ملی،البتہ ذکا اشرف تعداد میں اضافے کیلیے کوشش ضرور کر رہے ہیں، کامیابی کا امکان کم ہے لیکن کم از کم کوشش تو ہوئی،انھیں ٹیسٹ کرکٹ میں ٹیم کی کارکردگی بہتر بنانے پر بھی کام کرنا ہوگا،گذشتہ 10 میں سے ٹیم نے صرف ایک ہی ٹیسٹ جیتا ہے،گذشتہ سال واحد فتح سری لنکا کیخلاف ملی، اب پھر اسی ٹیم سے میچز ہو رہے ہیں، اچھا آغاز آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان کے کام آئے گا۔
سری لنکا سے سیریز میں رمیز راجہ بھی کمنٹری کرتے دکھائی دیں گے،دنیا اسی کا نام ہے،کہاں وہ چیئرمین پی سی بی کی پوسٹ تک پہنچ گئے تھے کہاں ایک ٹی وی چینل پر جانا پڑا،خیر اب وہ اپنے اصل کام کی جانب لوٹ آئے ہیں، ویسے ہر انسان کا ایک لیول ہوتا ہے رمیز کسی بھی طرح بورڈ کی سربراہی کیلیے موزوں نہ تھے، جونیئر لیگ میں جس طرح انھوں نے اربوں روپے گنوائے وہی ان کے انتظامی لحاظ سے صفر ہونے کا واضح ثبوت ہے، موجودہ نسل کمنٹری کی وجہ سے ہی انھیں جانتی ہے، یا یوٹیوب ویڈیوز وجہ شہرت بنیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عامر سہیل بھی ان کے ساتھی ہوں گے، ماضی میں دونوں ساتھ اوپننگ کرتے رہے لیکن باہمی تعلقات مثالی نہیں رہے،کمنٹری کی بات چلی تو چلیں آپ کو ایک قصہ بھی سنا دوں،زیادہ پرانی بات نہیں احسان مانی کے دور میں ایک سابق کرکٹر کو بمشکل کمنٹری کا کام ملا، 20 ہزار ڈالر میں معاملات طے ہوئے مگر ادائیگی میں تاخیر ہو گئی، جب رمیز چیئرمین بنے تو یہ معاملہ سامنے آیا،چونکہ براہ راست تقرر ہوا تھا لہذا بورڈ کو ہی پیمنٹ کرنا تھی، منظوری کیلیے تحریری معاہدہ مانگ لیا گیا۔
وہ کرکٹر روایتی طور پر گرم مزاج انسان ہیں، انھوں نے چراغ پا ہو کر اپنے حق کیلیے پُرزور انداز میں آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا، پریس کانفرنس تک کی دھمکی دے دی، پھر بورڈ بیک فٹ پر چلا گیا احسان مانی کو ای میل کی گئی،ان کی تصدیق پر ادائیگی کر دی گئی، اب یہ سابق کرکٹر کون ہیں مجھ سے نہ پوچھیے گا آپ لوگ خود اچھے خاصے سمجھدار ہیں، فی الحال ٹیسٹ سیریز سے لطف اندوز ہوں،اس کا اصل مزہ تب آئے گا جب ٹیم دونوں میچز جیتے، امید ہے انشا اللہ ایسا ہی ہوگا۔
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)