ایشین کلچرل ایسوسی ایشن ایوارڈز کی رنگارنگ تقریب

فن و ثقافت سے جڑے افراد کی پذیرائی، فنون لطیفہ کے لیجنڈز کی خدمات کا اعتراف

فن و ثقافت سے جڑے افراد کی پذیرائی، فنون لطیفہ کے لیجنڈز کی خدمات کا اعتراف۔ فوٹو: ایکسپریس

اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ دوسرے شعبوں کی طرح پاکستان میں فنون لطیفہ کے شعبہ میں بھی ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں۔

قوی خان، سلطان راہی، مصطفی قریشی، نور جہاں، نصرت فتح علی خان، عاطف اسلم، ساحر علی بگا، عالم لوہار، عنایت حسین بھٹی، عارف لوہار، میشا شفیع سمیت بہت سے فنکار ایسے ہیں جنہوں نے اپنے فن کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا، البتہ ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح پاکستان میں فنکاروں کے فن کی وہ قدر نہیں کی جاتی جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں۔ جب کسی بھی فنکار کو اس کی فنی خدمات کے صلہ میں کسی بھی انعام یا ایوارڈ سے نوازا جائے تو وہ اس کے زندگی کے حسین ترین لمحات ہوتے ہیں۔

حکومتی تنظیموں اور ایسوسی ایشنز کے برعکس ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان ایسی تنظیم ہے جہاں نہ صرف فنکاروں کے فن کی قدر کی جاتی ہے بلکہ انہیں سالانہ بنیادوں پرایوارڈز سے بھی نوازا جاتا ہے۔ ماضی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ایک بار پھر لاہور آرٹس کونسل کے تعاون سے ایشین کلچرل ایوارڈز کی تقریب کا الحمراء ہال ون مال روڈ میں انعقاد کیا گیا۔

نگران صوبائی وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم، نامور گلوکار عارف لوہار، فلم ڈائریکٹر صفدر ملک، جاوید رضا، حسیب پاشا سمیت فنکاروں اور شرکاء کی بڑی تعداد نے شرکت کر کے تقریب کی شان بڑھا دی۔ نامور کمپیئر شکیل زاہد نے بطور سٹیج سیکرٹری فرائض انجام دیئے۔

تقریب کا آغاز قومی ترانہ اور تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا، بعد ازاں رنگا رنگ تقریب میں فنکاروں اور گلوکاروں کی خوبصورت پرفارمنس نے تقریب کو چار چاند لگا دیئے۔

لیونگ لیجنڈ صوفی اور فوک سنگر محمد عارف لوہار بڑے جذباتی انداز میں قرآن پاک کی شان بیان کرتے اور عقیدت کے پھول بکھیرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے، محمد عارف لوہار کے اس جذباتی اور عقیدت بھرے انداز کو ہال میں موجود خواتین و حضرات نے کھڑے ہو کر خراج تحسین پیش کیا، ورسٹائل پرفارمنگ آرٹ گروپ نے اپنے کوریوگرافر محمد فیاض کی سربراہی میں شاندار اور پروقار صوفی پرفارمنس پیش کر کے بھر پور داد وصول کی، نامور سنگر اور قوال طاہر مہدی نے اپنے منفرد انداز میں قوالی پیش کر کے اپنی عقیدت اور محبت کا اظہار کیا، حاضرین محفل کی فرمائش پر حضرت علیؓ کی منقبت بیان کی۔

غفار لہری ون مین شو ماسٹر نے اپنی پرفارمنس سے محفل کو کشت زعفران بنا دیا، نامور گلوکارہ سارہ طاہر نے منفرد انداز میں گانا پیش کیا، گلوکار عارف جپا اور بابر انجم نے لائیو گانے پیش کر کے حاضرین سے بے پناہ داد پائی، ورسٹائل پرفارمنگ آرٹ گروپ نے اپنی نئی آئٹم کو پرفارم کیا، گروپ کی شاندار اور دیدہ زیب پرفارمنس نے دل موہ لئے۔

اسٹیج اداکارہ کنزی بٹ کی ڈانس پرفارمنس کو بھی پسندیدگی حاصل ہوئی، ون مین شو انٹرنیشنل آرٹسٹ حسن عباس نے گلوکارہ ریشماں کی پیروڈی پیش کی، حسن عباس نے سندھی کلچرپر ایک آئٹم پیش کر کے داد پائی، ورسٹائل پرفارمنگ آرٹ گروپ کے چیف ایگزیکٹو محمد فیاض اور انکی شاگرد سفیرا علی نے کلاسیکل ڈانس پرفارمنس پیش کیا جسے حاضرین نے بہت پسند کیا، ثقلین عباس اینڈ برادرز نے ڈھول پرفارمنس پیش کی۔


تقریب کے مہمان خصوصی نگران صوبائی وزیر صحت پنجاب پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے ڈائریکٹر الحمرا محمد سلیم ساگر اور سہیل بخاری کے ہمراہ فنکاروں میں ایوارڈز تقسیم کئے، نامور فلم ڈائریکٹر صفدر ملک اور گلوکار عارف لوہار تاحیات ایوارڈ کے مستحق ٹھہرے، ممتاز فیشن ڈیزائنر بی جی، آغا قیصر عباس، افتخار ٹھاکر، طاہر پرویز مہدی، ریاض خان سمیت دیگر شخصیات کو بھی ایشیئن ایوارڈز سے نوازا گیا۔

فنکاروں نے ایشین کلچر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے روح رواں سید سہیل بخاری کی 41 سالہ بے لوث ثقافتی، سماجی اور ادبی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ان کی خدمات پرانہیں صدارتی ایوارڈ سے نوازا جائے۔

فنکاروں کے مطابق سید سہیل بخاری نے آج سے چار عشرے قبل جو پودا لگایا تھا اب وہ ایک تناور درخت بن چکا ہے، فنکاروں نے کہا کہ پیر سید سہیل بخاری ایک مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، انکی فنکاروں اور زندگی کے دیگر شعبہ جات کے افراد و شخصیات کی پذیرائی کرنا انکے بڑے پن کا ثبوت ہے، فنکاروں کا مزید کہنا تھا کہ کسی کو عزت دینا ایک بڑے آدمی کا کام ہے عزت وہی دیتا ہے جو خود عزت دار ہوتا ہے۔

گلوکارہ سائرہ طاہر نے کہا کہ سہیل بخاری جس طرح زندگی کے ہر شعبہ کی پذیرائی کرتے ہیں ان کا یہ اقدام قابل تحسین ہیں انکی اکتالیس سالہ ثقافتی، سماجی، ادبی بے لوث خدمات پرحکومت پاکستان کو پرائیڈ آف پرفارمنس دینا چائیے۔ سید سہیل بخاری کی کاوشوں کی وجہ سے لوگوں میں اچھے کام کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور یہ سلسلہ جاری و ساری رہنا چائیے۔

فلم ڈائریکٹر صفدر ملک کا کہنا تھا کہ سہیل بخاری کی فنون لطیفہ سے خاص محبت ہی ہے کہ وہ اتنے طویل عرصہ سے اس شعبے کی خدمت کرتے ہوئے فنکاروں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ حکومت پاکستان کواس حوالے سے ان کی بھرپورسپورٹ کرنی چاہئے۔ کیونکہ جب تک حکومت کی جانب سے اس شعبے پرتوجہ نہیں دی جائے گی، اس میں بہتری نہیں آئے گی۔

گلوکار عارف لوہار نے کہا کہ فنکاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے اس طرح کے پلیٹ فارم ہمارے ہاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ فنکاروں کی عمدہ پرفارمنس پر یہ ایوارڈز کیا معنی رکھتے ہیں یہ تومجھ سمیت سب فنکارجانتے اور سمجھتے ہیں۔ یہی وہ ایوارڈ اور اعزازات ہوتے ہیں جوایک فنکار کو مزید بہترکام کرنے کی لگن دیتے ہیں۔ اس لئے میں چاہتا ہوں کہ سید سہیل بخاری کو اپنی یہ کاوش جاری رکھنی چاہئے۔

تقریب میں موجود شائقین نے فنکاروں کو کھل کر داد دی، شرکاء نے کہا کہ ہمارا ارباب اختیار سے مطالبہ ہے کہ اس طرح کے ایونٹس کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری رہنا چاہیے تاکہ ہم اس طرح کے تفریحی ایونٹس سے بھر پور لطف اندوز ہو سکیں۔

ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور چیئرمین ایوارڈز کمیٹی پیر سید سہیل بخاری نے کہا کہ اپنی زندگی کے انتہائی قیمتی 42 سال آرٹ و ثقافت کے فروغ اور زندگی کے ہر شعبہ سے نمایاں افراد و شخصیات کی پذیرائی کیلئے وقف کردیئے، پاکستان میں پہلی مرتبہ میڈیا کے افراد و شخصیات کی عزت افزائی کیلئے ایشین میڈیا ایوارڈز کا اجراء کیا، بزنس کمیونٹی کیلئے بزنس ایوارڈز، میوزک سے منسلک افراد کیلئے ایشین میلوڈی ایوارڈز، دنیا سے رخصت ہونے والی ہر شعبہ زندگی کی شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا۔ فلم، ٹی وی، سٹیج کے فنکاروں، تخلیق کاروں اور زندگی کے ہر شعبہ سے نمایاں افراد و شخصیات کو انکی زندگی میں پزیرائی کیلئے "اعترافِ فن"، "اعترافِ خدمت" کی تقریبات کا آغاز بھی ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان نے کیا۔

سید نوید بخاری ڈپٹی ڈائریکٹر لاہور آرٹس کونسل الحمرا نے کہا کہ سید سہیل بخاری نے جتنی تعداد میں اپنی مدد آپ کے تحت پروگرامز منعقد کئے انکی مثال نہیں ملتی ہے۔ فنکاروں کو ٹربیوٹ پیش کرنے کے یہ بانی ہیں، سید نوید بخاری نے کہا کہ سید سہیل بخاری کی سرکاری سطح پر پذیرائی ہونی چاہئے انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس حکومت پاکستان کیلئے نامزد کیا جانا چاہئے تاکہ ان میں مزید کام کرنے کا حوصلہ پیدا ہو۔n
Load Next Story