انٹر بینک ڈالر کی قدر ایک ہفتے میں 80 پیسے بڑھ گئی

اوپن کرنسی مارکیٹ میں روپے کی نسبت ڈالر کی قدرمجموعی طور پر5 پیسے کی کمی سے99.75 روپے کی سطح پر آگئی

حکومت نے برآمدی شعبے کیلیے ڈالر کو مصنوعی طور پر مستحکم رکھا ہوا ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

وفاقی وزرائے خزانہ اور تجارت کی جانب سے ملکی ایکسپورٹرز کو تحفظ دینے کے لیے امریکی ڈالر کی قدرکو98 تا102 روپے کے درمیان رکھنے کے بیانات انٹربینک کی سطح پر امریکی ڈالر کی قدر کے لیے سہارا بن گئے ہیں جس کے نتیجے میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی نسبت امریکی ڈالر کی قدر مجموعی طور پر80 پیسے کے اضافے سے98.85 روپے کی سطح پر آگئی جبکہ اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں روپے کی نسبت ڈالر کی قدرمجموعی طور پر5 پیسے کی کمی سے99.75 روپے کی سطح پر آگئی ہے۔


مارکیٹ ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالرکی قدر میں اضافہ مصنوعی ہے کیونکہ ملک میں مختلف مصنوعات کی درآمدی سرگرمیاں گزشتہ چند ہفتوں میں25 فیصد گھٹ گئی ہیں جبکہ کمرشل امپورٹرز نے نئے لیٹرآف کریڈٹس کھولنے بھی بند کردیے ہیں، مزید برآں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بتدریج اضافے کا رحجان غالب ہے لہٰذا ان حقائق کو اگر مدنظر رکھا جائے تو ڈالر کی قدر میں نمایاں کمی ہونی چاہیے لیکن حکومت نے صرف برآمدی شعبے کی سہولت کے لیے امریکی ڈالر کی قدر کو مصنوعی طور پر مستحکم رکھا ہوا ہے۔

اس ضمن میں کراچی چیمبر آف کامرس کے سابق صدراور سرفہرست درآمدکنندہ محمد ہارون اگر نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر بتایا کہ کمرشل اور انڈسٹریل امپورٹ کے درمیان ڈیوٹی وٹیکسوں کے 11 فیصد کے نمایاں فرق کے باعث کمرشل امپورٹرز کی اکثریت نے صنعتی خام مال، دالوں، مصالحہ جات، چائے، پلاسٹک دانہ اور کیمیکلز سمیت دیگر اشیا کے نئے درآمدی معاہدے روک دیے ہیں،کمرشل امپورٹ محدود ہونے کے سبب ایف بی آر کو ریونیو کے مقررہ ہدف کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
Load Next Story