’کوئلے سے رواں سال کے آخر تک مزید 600میگا واٹ بجلی بنے گی‘

تھر بلاک ٹو میں کوئلے کی کان سے سالانہ 7.5ملین ٹن کوئلہ نکل رہا ہے، نائب صدر سندھ اینگرول کول مائننگ کمپنی محمد اظہر


Kashif Hussain July 16, 2023
—فائل فوٹو

سائٹ آپریشنزسندھ اینگرول کول مائننگ کمپنی کے نائب صدر محمد اظہر ملک نے کہا ہے کہ کوئلے سے رواں سال کے آخر تک مزید 600میگا واٹ بجلی بنے گی۔

تھربلاک ٹو میں کوئلے کی کان کا دورہ کرنے والے کراچی کے صحافیوں کو بتایاکہ اس وقت تھر بلاک ٹو میں کوئلے کی کان سے سالانہ 7.5ملین ٹن کوئلہ نکل رہا ہے جس سے تین پاور پلانٹس میں 1300میگا واٹ بجلی بنائی جارہی ہے یہ پاکستان میں پن بجلی اور نیوکلیئر انرجی کے بعد سستی ترین بجلی ہے رواں سال کے اختتام تک کان کی توسیع کا تیسرا مرحلہ مکمل ہوگا اور سالانہ پیداواری گنجائش 11.5ملین ٹن تک بڑھ جائیگی۔

انہوں نے تھر کول سے بجلی کی مجموعی پیداوار 3300میگا واٹ تک بڑھ جائیگی۔ تھر کا کوئلہ اب تک 2.5ارب ڈالر کی بچت کا ذریعہ بنا، کھاد سازی، سیمنٹ اور دیگر پاور پلانٹس میں استعمال کرکے سالانہ8ارب ڈالر بچائے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ توسیع کے بعد پورٹ قاسم کراچی میں لگنے والے ایک نجی پاور پلانٹ کو بھی تھر کے کوئلے کی فراہمی شروع کردی جائیگی جو 660میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا۔ تھر بلاک ون میں لگنے والا پاور پلانٹ بھی 1300میگا واٹ بجلی بنارہا ہے اس طرح رواں سال کے اختتام تک دونوں بلاکس سے نکلنے والے تھر کے کوئلے سے 3200میگا واٹ بجلی تیار کی جائیگی۔

محمد اظہر ملک نے بتایا کہ تھر میں کوئلے کے مجموعی 175ارب ٹن کے ذخائر سے 200سال تک ایک لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے صرف تھر کول بلاک ٹو کے 2 ارب ٹن ذخائر سے اگلے 30 سال تک 5ہزار میگا واٹ بجلی بنائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تھر کول بلاک ٹو سے بجلی پیدا کرتے ہوئے مہنگے درآمدی ایندھن کا متبادل فراہم کرکے اب تک 2.5ارب ڈالر کی بچت کی جاچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھر سے نکلنے والا کوئلہ سیمنٹ انڈسٹری کے علاوہ پہلے سے نصب پاور پلانٹس میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ سینتھنٹک گیس کی شکل دے کر کھاد سازی کی صنعت میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جس کے لیے تھر کی کانوں کو ریلوے لنک سے قومی ریلوے نیٹ ورک سے منسلک کرنا ہوگا یہ تجویز وزیر اعظم شہباز شریف کو پیش کی جاچکی ہے 100کلومیٹر کے ریل لنک کی تعمیر سے تھر کا کوئلہ شمالی علاقوں کے پاور پلانٹس اور سیمنٹ انڈسٹریوں کو فراہم کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں