پاکستان میں فلمی حالات بہتر ہوتے نظر نہیں آرہےقوی خان
ماضی میں ہمارے ہاں اچھی فلمیں بنتی رہیں جنھوں نے بھارتی فلموں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا
لاہور:
ٹی وی ، فلم اور تھیٹر کے سنیئر اداکار قوی خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی نہیں پروفیشنلزم کی کمی ہے ہمارے ہاں وہ لوگ نہیں ہیں جنھوں نے ماضی میں کام کو عبادت سمجھ کر کیا ۔
وہ گزشتہ روز پاکستان فلم انڈسٹری کے حوالے سے اظہار خیال کر رہے تھے ۔ انھوں نے کہا کہ اب فلمی حالات ایسے ہوچکے ہیں کہ بہتر ہوتے نظر نہیں آرہے،میں نے فلمی کیریئر 60ء کی دہائی میں شروع کیا اور اب تک 200سے زائد فلموں میں کام کرچکا ہوں۔فلموں میں کام کرنے کے ساتھ پروڈیوس بھی کیں ، کیونکہ میں چاہتا تھا کہ اچھی اورمعیاری فلم میکنگ کو فروغ دیا جائے۔
قوی خان نے کہا کہ ماضی میں ہمارے ہاں اچھی فلمیں بنتی رہیں جنھوں نے بھارتی فلموں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ہماری کئی فلموں کی بھارت میں کاپی کی گئی ۔انھوں نے کہا کہ غنڈوں اور بدمعاشوں کو ہیرو بنا دیا جاتا جب کہ پروفیشنل لوگوں کو کھڈے لائن لگا دیا گیا جس کے نتائج آج ہمارے سامنے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ٹی وی اور فلم کا جو عروج دیکھا وہ آج کی نسل کو نصیب نہیں ہوسکتا ، آج بھی اگر لالچ کی بجائے معیاری کام پر توجہ دی جائے تو یقینا ہماری فلم ٹریڈ دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑی ہوسکتی ہے۔
ٹی وی ، فلم اور تھیٹر کے سنیئر اداکار قوی خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی نہیں پروفیشنلزم کی کمی ہے ہمارے ہاں وہ لوگ نہیں ہیں جنھوں نے ماضی میں کام کو عبادت سمجھ کر کیا ۔
وہ گزشتہ روز پاکستان فلم انڈسٹری کے حوالے سے اظہار خیال کر رہے تھے ۔ انھوں نے کہا کہ اب فلمی حالات ایسے ہوچکے ہیں کہ بہتر ہوتے نظر نہیں آرہے،میں نے فلمی کیریئر 60ء کی دہائی میں شروع کیا اور اب تک 200سے زائد فلموں میں کام کرچکا ہوں۔فلموں میں کام کرنے کے ساتھ پروڈیوس بھی کیں ، کیونکہ میں چاہتا تھا کہ اچھی اورمعیاری فلم میکنگ کو فروغ دیا جائے۔
قوی خان نے کہا کہ ماضی میں ہمارے ہاں اچھی فلمیں بنتی رہیں جنھوں نے بھارتی فلموں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ہماری کئی فلموں کی بھارت میں کاپی کی گئی ۔انھوں نے کہا کہ غنڈوں اور بدمعاشوں کو ہیرو بنا دیا جاتا جب کہ پروفیشنل لوگوں کو کھڈے لائن لگا دیا گیا جس کے نتائج آج ہمارے سامنے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ٹی وی اور فلم کا جو عروج دیکھا وہ آج کی نسل کو نصیب نہیں ہوسکتا ، آج بھی اگر لالچ کی بجائے معیاری کام پر توجہ دی جائے تو یقینا ہماری فلم ٹریڈ دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑی ہوسکتی ہے۔