چین نوجوانوں میں بے روزگاری میں ریکارڈ اضافہ
جون میں چینی نوجوانوں میں بے روزگاری ریکارڈ 21.3 فیصد تک بڑھ گئی
چین میں معاشی ترقی کی شرح سست روی کا شکار ہے جس کے باعث نوجوانوں کی بے روزگاری ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئی ہے۔
جون میں ریٹیل فروخت میں سال بہ سال 3.1 فیصد اضافہ ہوا جبکہ صنعتی پیداوار میں 4.4 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اقتصادی ماہرین نے بڑے پیمانے پر توقع کی تھی کہ چین کی مجموعی معیشت 7 فیصد سے زیادہ بڑھے گی۔
چین کے قومی ادارے این بی ایس کے اعداد و شمار کے مطابق جون میں چینی نوجوانوں میں بے روزگاری ریکارڈ 21.3 فیصد تک بڑھ گئی، جو مئی میں 20.8 فیصد تھی۔
بیجنگ نے 2023 کے لیے اپنی ترقی کا ہدف تقریباً 5 فیصد مقرر کیا، جو حالیہ دہائیوں کے ترقی کے رجحان کے مقابلے میں کم ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے اپریل-جون کے دوران مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) میں 0.8 فیصد اضافہ ہوا جبکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چین میں اندرون اور بیرون ملک طلب میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
جون میں ریٹیل فروخت میں سال بہ سال 3.1 فیصد اضافہ ہوا جبکہ صنعتی پیداوار میں 4.4 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اقتصادی ماہرین نے بڑے پیمانے پر توقع کی تھی کہ چین کی مجموعی معیشت 7 فیصد سے زیادہ بڑھے گی۔
چین کے قومی ادارے این بی ایس کے اعداد و شمار کے مطابق جون میں چینی نوجوانوں میں بے روزگاری ریکارڈ 21.3 فیصد تک بڑھ گئی، جو مئی میں 20.8 فیصد تھی۔
بیجنگ نے 2023 کے لیے اپنی ترقی کا ہدف تقریباً 5 فیصد مقرر کیا، جو حالیہ دہائیوں کے ترقی کے رجحان کے مقابلے میں کم ہے۔