ایران میں حجاب نہ کرنے والی خواتین کیخلاف کارروائی کیلیے ’ اخلاقی پولیس‘ پھر فعال

10 ماہ قبل مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت اور پھر پرتشدد مظاہروں کے بعد اخلاقی پولیس سڑکوں سے غائب ہوگئی تھی

فوٹو: انٹرنیٹ

10 ماہ کے بعد ایران میں حجاب کے قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے ' اخلاقی پولیس' کو پھر سے فعال کردیا گیا ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ترجمان سعید منتظر المہدی نے تصدیق کی ہے کہ ' اخلاقی پولیس 'کو لباس سے متعلق ملکی قوانین پر عمل نہ کرنے والے شہریوں کے خلاف کارروائی کے لیے فعال کردیا گیا ہے۔

اخلاقی پولیس کے افسران کو احکامات دیے گئے ہیں کہ وہ نامناسب لباس ذیب تن کرنے یا سر کو اسکارف سے مناسب طور سے نہ ڈھاپنے والی خواتین کو وارننگ دیں۔ لباس سے متعلق قوانین اور ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کو گرفتار کیا جاسکتا ہے اور انہیں پولیس کے زیراہتمام چلنے والے اصلاحی اداروں میں لے جایا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ 10 ماہ قبل 22 سالہ مہسا امینی ، جسے لباس سے متعلق قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا تھا، کی پولیس کی حراست میں موت کے بعد ملک گیر پرتشدد مظاہروں کے بعد اخلاقی پولیس ایران کی سڑکوں سے غائب ہوگئی تھی۔

10 ماہ کے بعد اب پھر اخلاقی پولیس کے اہلکار سڑکوں اور گلی کوچوں میں ڈریس کوڈ پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے کارروائیاں کرتے نظر آرہے ہیں۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق گذشتہ کئی ماہ سے پولیس کیمروں کے ذریعے حجاب اور ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشان دہی کررہی تھی جن پر جرمانے کیے گئے ہیں اور انہیں عدالتوں میں بھی پیش کیا گیا ہے۔

کیفے، ریستوراں اور شاپنگ سینٹرز خاص طور سے اخلاقی پولیس کے نشانے پر ہیں۔ کئی کیفے اور ریستوراں حجاب نہ پہننے یا پورا سر نہ ڈھانپنے والی خواتین کو خدمات فراہم کرنے کی پاداش میں بند کردیے گئے ہیں۔

اخلاقی پولیس کی کارروائیوں کی سوشل میـڈیا پر وائرل ویڈیو پر ردعمل ظاہر کرنے کے ' جرم ' میں معروف اداکار محمد صادقی کو اتوار کے روز گرفتار کرلیا گیا تھا۔

اسی طرح گذشتہ ہفتے اداکارہ آزادہ صمدی کو مئی کے مہینے میں ایک ہدایت کار کی آخری رسومات میں اسکارف نہ پہننے کی سزا کے طور پر عدالت نے انہیں 6 ماہ تک سوشل میڈیا استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔

عوام الناس بالخصوص خواتین کے خلاف ایران کی اخلاقی پولیس کی جانب سے حجاب نہ لینے، اسکارف نہ پہننے اور تنگ لباس پہننے کی بنا پر کارروائیاں کی جارہی ہیں۔

 
Load Next Story