ڈبلیو ڈبلیو ایف کا پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کیخلاف ٹھوس حکمت عملی اپنانے پر زور
پاکستان اُن دس ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے بہت زیادہ متاثر ہیں، سربراہ ڈبلیو ڈبلیو ایف
ڈبلیو ڈبلیو ایف نے موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے فوری ٹھوس حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ڈبلیوڈبلیوایف انٹرنیشنل کے صدر ڈاکٹرعادل نجم اور ڈبلیوڈبلیوایف پاکستان کے ڈائریکٹر حماد نقی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ دنیا کے 10 ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ ہیٹ ویو، جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات، خشک سالی اور غیرمتوقع بارشیں موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کی فوری ضرورت ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے اعتبار سے مزید کمزور ملک بنتا جارہا ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کے سربراہ ڈاکٹر عادل نجم نے گلوبل کلائمیٹ ایکشن پر عالمی چیلنج میں پاکستان کے لیے ممکنہ مواقع کا ذکر کرتے ہوئے کہا پاکستان اُن دس ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے بہت زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔ پاکستان کے پاس موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی صلاحیت ہے اور ان چیلنجز کو حل میں تبدیل کرنے کیلئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔
ڈبلیوڈبلیوایف پاکستان کے ڈائریکٹر حماد نقی خان نے کہا کہ گزشتہ برس سال 2022 کا سیلاب اسکی سب سے واضح اور بڑی مثال ہے جو موسمیاتی بحران کے طور پر ہمیشہ قابل ذکر رہے گا۔ پاکستان کو موسمی شدت سے نمٹنے کیلئے حکومتی اداروں، سول سوسائٹی اور کاروباری اداروں کے کو ایک پیج پر جمع ہونا ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف کی کوشش اور حالیہ منظور شده ریچارج پاکستان منصوبے کے ذریعے ہم پاکستان کو مستقبل میں ایک سرسبز و پائیدار منزل کی جانب گامزن کرسکتے ہیں۔ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے اور اس کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے انتہائی شاندار پالیسی بنائی ہے لیکن افسوس کہ حکومت اپنی ہی پالیسیوں پر عمل نہیں کرتی، اس پالیسی کی اگر ایک شق پر ہی عمل کرلیا جائے تو موسمیاتی تبدیلی کے 80 فیصد منفی اثرات کو روکا جاسکتا ہے.