چین میں درجہ حرارت 522 ڈگری تک جا پہنچا
یہ درجہ حرارت مزید پانچ دن تک برقرار رہنے کی توقع کی جارہی ہے
شمال مغربی چین کے ایک دور افتادہ قصبے میں درجہ حرارت 52 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے سنکیانگ خظے میں گرمی کی شدت نے پھچلے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں۔ جو درجہ حرارت چھ ماہ قبل منفی 50 ڈگری تھا، اب وہ 52 ڈگری تک جا پہنچا ہے۔
سنکیانگ ایغور کے سانباؤ قصبے میں درجہ حرارت بڑھ کر 52.2 ڈگری تک پہنچ گیا جو مزید پانچ دن تک برقرار رہنے کی توقع کی جارہی ہے۔ اس درجہ حرارت نے 50.3 ڈگری کے پچھلے ریکارڈ کو توڑ دیا ہے جو اسی علاقے میں 2015 میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اپریل کے بعد سے ایشیا کے ممالک کئی بار ریکارڈ گرمی کی لہروں کا شکار ہو چکے ہیں۔ موسمیاتی ماہرین کے مطابق گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک رکھنے کا طویل مدتی ہدف اب ناقابل حصول نظر آرہا ہے۔
چین میں بلند درجہ حرارت کے باعث پاور گرڈ اور کاشتکاری کے سنگین مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی خشک سالی کا خدشہ ہے جو 60 سالوں میں بدترین تھی۔ چین اگرچہ پہلے بھی موسموں میں اس طرح کے درجہ حرارت کے تغیر کا سامنا کرچکا ہے لیکن یہ فرق اب وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے سنکیانگ خظے میں گرمی کی شدت نے پھچلے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں۔ جو درجہ حرارت چھ ماہ قبل منفی 50 ڈگری تھا، اب وہ 52 ڈگری تک جا پہنچا ہے۔
سنکیانگ ایغور کے سانباؤ قصبے میں درجہ حرارت بڑھ کر 52.2 ڈگری تک پہنچ گیا جو مزید پانچ دن تک برقرار رہنے کی توقع کی جارہی ہے۔ اس درجہ حرارت نے 50.3 ڈگری کے پچھلے ریکارڈ کو توڑ دیا ہے جو اسی علاقے میں 2015 میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اپریل کے بعد سے ایشیا کے ممالک کئی بار ریکارڈ گرمی کی لہروں کا شکار ہو چکے ہیں۔ موسمیاتی ماہرین کے مطابق گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک رکھنے کا طویل مدتی ہدف اب ناقابل حصول نظر آرہا ہے۔
چین میں بلند درجہ حرارت کے باعث پاور گرڈ اور کاشتکاری کے سنگین مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی خشک سالی کا خدشہ ہے جو 60 سالوں میں بدترین تھی۔ چین اگرچہ پہلے بھی موسموں میں اس طرح کے درجہ حرارت کے تغیر کا سامنا کرچکا ہے لیکن یہ فرق اب وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔