آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی ڈیزل کی قیمت میں کمی کی مخالفت
روپے کی قدر میں کمی، غیر مناسب مارجن، بلند شرح سود کے باعث پہلے ہی مشکلات کا سامنا ہے
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) حکومت کی جانب سے ڈیزل کے نرخ میں 7 روپے لیٹر کمی کے فیصلہ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں ڈیزل پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے پریمیئم میں کمی کے باعث انھیں ڈیزل کی فروخت پر 12 روپے 79 پیسہ لیٹر کا نقصان ہوگا۔
او سی اے سی کے چیئرمین وقار احمد صدیقی کی جانب سے چیئرمین اوگرا کو لکھے گئے ایک مراسلے میںکہا گیا ہے کہ ای سی سی کے 28جولائی 2020کو طے کردہ پرائسنگ فارمولے کے تحت ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہونا تھا، تاہم حکومت نے ڈیزل کے نرخ میں7روپے لٹر کمی کا اعلان کرکے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کیلیے مالی مشکلات کھڑی کردی ہیں۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران کھپت میں کمی کے باعث اس وقت ملک میں ڈیزل کے ذخائر7لاکھ ٹن سے زائد کی سطح پر موجود ہیں جبکہ پی ایس او نے جولائی میں ڈیزل در آمد نہیں کیا ہے، جون میں درآمد کردہ ڈیزل پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا پریمیئم11ڈالر50سینٹس بنتا ہے، تاہم قیمتوں میں کمی کیلیے حکومت نے جولائی کیلیے ڈیزل پر پریمیئم4ڈالر20سینٹ کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا عوام کو تحفہ، پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے کمی کا اعلان
پریمیئم میں 7ڈالر 30سینٹ کمی کے باعث آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ڈیزل کی فروخت پر12روپے79روپے لٹر کا نقصان ہوگا، اور محض ایک ماہ کے دوران آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو 11ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
او سی اے سی کے چیئرمین نے مراسلے میں مزید لکھا ہے کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کیلیے روپے کی قدر میں کمی، غیر مناسب مارجن، بڑھتی ہوئی شرح سود، اور عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث اپنے آپریشنز میں پہلے ہی انتہائی مشکلات کا سامنا ہے اور ایسے فیصلے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کیلیے مزید رکاوٹوں کا باعث بن سکتے ہیں جس کے نتیجے میں نہ صرف ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے بلکہ متعدد کمپنیوں کے آپریشنز کا چلنا بھی مشکل ہو سکتا ہے۔
او سی اے سی کے چیئرمین وقار احمد صدیقی کی جانب سے چیئرمین اوگرا کو لکھے گئے ایک مراسلے میںکہا گیا ہے کہ ای سی سی کے 28جولائی 2020کو طے کردہ پرائسنگ فارمولے کے تحت ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہونا تھا، تاہم حکومت نے ڈیزل کے نرخ میں7روپے لٹر کمی کا اعلان کرکے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کیلیے مالی مشکلات کھڑی کردی ہیں۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران کھپت میں کمی کے باعث اس وقت ملک میں ڈیزل کے ذخائر7لاکھ ٹن سے زائد کی سطح پر موجود ہیں جبکہ پی ایس او نے جولائی میں ڈیزل در آمد نہیں کیا ہے، جون میں درآمد کردہ ڈیزل پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا پریمیئم11ڈالر50سینٹس بنتا ہے، تاہم قیمتوں میں کمی کیلیے حکومت نے جولائی کیلیے ڈیزل پر پریمیئم4ڈالر20سینٹ کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا عوام کو تحفہ، پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے کمی کا اعلان
پریمیئم میں 7ڈالر 30سینٹ کمی کے باعث آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ڈیزل کی فروخت پر12روپے79روپے لٹر کا نقصان ہوگا، اور محض ایک ماہ کے دوران آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو 11ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
او سی اے سی کے چیئرمین نے مراسلے میں مزید لکھا ہے کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کیلیے روپے کی قدر میں کمی، غیر مناسب مارجن، بڑھتی ہوئی شرح سود، اور عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث اپنے آپریشنز میں پہلے ہی انتہائی مشکلات کا سامنا ہے اور ایسے فیصلے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کیلیے مزید رکاوٹوں کا باعث بن سکتے ہیں جس کے نتیجے میں نہ صرف ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے بلکہ متعدد کمپنیوں کے آپریشنز کا چلنا بھی مشکل ہو سکتا ہے۔