سانحہ مستونگ زائرین کی بس پر خودکش حملہ ملزمان گرفتار نہیں ہوسکے

22 جنوری 2014 کو زائرین کی بس کوخودکش دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 28افراد جاں بحق اور 32زخمی ہوگئے تھے

سانحہ مستونگ خود کش دھماکے کی ذمہ داری بھی کالعدم تنظیم نے قبول کرلی تھی۔ ۔ فوٹو :فائل

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں 22جنوری2014 کو ایران سے زیارتوں کے بعد واپس آنے والے زائرین کی بس کو خودکش دھماکے کا نشانہ بنایاگیاتھا ۔جس میں28افراد جاں بحق اور 32زخمی ہوگئے تھے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ۔


بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں80سے100کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیاگیا جس نے انسانی اعضا دور دور تک بکھیر دیے تھے پاکستان کے مختلف علاقوں سے کوئٹہ کے راستے مستونگ نوشکی سے ہوتے ہوئے بذریعہ سڑک زائرین کی آمد کا سلسلہ اکثر جاری رہتاہے جو ایران ،عراق اور دوسرے ممالک میں زیارت کیلیے جاتے ہیں اس سے قبل بھی زائرین کی بسوں پر خودکش دھماکے ہوتے رہے جس میں سیکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے لیکن ان مسلسل واقعات کے باوجود سیکیورٹی کے وہ انتظامات دیکھنے میں نہیں آئے جس کی ضرورت تھی ،اس خود کش دھماکے کی ذمہ داری بھی کالعدم تنظیم نے قبول کرلی تھی۔

متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے اس قسم کے دھماکوں کی مذمت تو کی جاتی ہے اور ملوث عناصر کی گرفتاری کی یقین دہانیاں بھی کرائی جاتی ہیں لیکن آج تک ان واقعات میں ملوث اصل ملزمان کوگرفتار نہیں کیاگیا اور اگر کسی کو گرفتار بھی کیا تو اسے عدالت سے سزا نہیں ہوتی جس کی وجہ سے ایسے واقعات میں ملوث عناصر کے حوصلے بلند ہوتے ہیں ،متاثرین کا کہنا ہے کہ کوئٹہ ایران روٹ انٹرنیشنل روٹ ہے، اس کیلیے سیکیورٹی کے بھی خصوصی انتظامات ہونے چاہیئں جہاں تک فضائی روٹ کے استعمال کی باتیں ہیں وہ عام زائرین کے بس کی بات نہیں زیارتوں پر جانے والے اکثر لوگ غریب ہوتے ہیں اور وہ اتنے اخراجات کے متحمل نہیں ہوسکتے ،ہر واقعہ کی تحقیقات ہوتی ہے اس واقعہ کی تحقیقات کیلیے خصوصی کمیٹیاں بنائی گئیں لیکن کسی کی رپورٹ بھی منظرعام پر نہیں آئی۔
Load Next Story